ابو ظہبی میں شاہینوں کا ہسپتال، اپنی طرز کی منفرد علاج گاہ

image


ابو ظہبی کا شاہینوں یا عقاب کے لیے تعمیر کیا گیا ہسپتال مقامی عرب روایات میں ایک نئی پیش رفت ہے۔ اس ہسپتال میں سالانہ بنیادوں پر ہزاروں شاہینوں کا علاج کیا جاتا ہے۔

جزیرہ نما عرب اور خلیج فارس کی عرب ریاستوں میں عقاب، شاہین اور باز پالنا ایک قدیمی روایت ہے۔ عرب اشرافیہ ایسے شکاری پرندوں کو بڑی محبت اور شوق سے پالتے ہیں اور اُن کی پرورش بھی نہایت احتیاط سے کرتے ہیں۔ ان پرندوں کے ذریعے عرب امراء مختلف ملکوں اور علاقوں کا سفر اختیار کر کے اپنے شکار کے شوق کو تسکین پہنچاتے ہیں۔

شاہین، باز یا شاہباز، شِکرا اور عقاب یا انگریزی میں ہاک، ایگل اور فالکن ایک ہی قسم کے مختلف جسامتوں والے پرندے ہیں۔ ان کے لیے متحدہ عرب امارات میں شامل ریاست ابو ظہبی میں ایک ایسا ہسپتال بنایا گیا ہے، جو انتہائی جدید آلات سے آراستہ ہونے کے علاوہ ماہر معالجین پر مشتمل ہے۔ اس ہسپتال میں سالانہ بنیادوں پر گیارہ ہزار شاہینوں کا علاج کیا جاتا ہے۔
 

image


اس ہسپتال میں عقابوں کے خون کے ٹیسٹ بھی کیے جاتے ہیں۔ کسی کا اگر پر زخمی ہو یا ٹانگ ٹوٹ گئی ہو تو مناسب انداز میں اُس کا علاج کیا جاتا ہے۔ ایسے شکاری پرندوں کی علالت کے حوالے سے مختلف جدید تشخیصی عمل اپنایا جاتا ہے۔

ہسپتال کے سرٹیفیکٹ پر ہی حکومت کی جانب سے عرب شیوخ کو کسی دوسرے ملک شکار کے لیے ان پرندوں کو لے کر جانے کی باضابطہ اجازت دی جاتی ہے۔ اسی طرح شکار کے مقام والے ممالک بھی ان پرندوں کے صحت مند ہونے کا تصدیق شدہ اجازت نامہ طلب کرنے کے مجاز ہوتے ہیں۔

یہ ہسپتال دس برس قبل فعال کیا گیا تھا اور اب اس میں لائے جانے والے پرندوں کی تعداد دوگنا سے بھی زائد ہو چکی ہے۔ ابو ظہبی کے فالکن ہسپتال کی ڈائریکٹر مارگیٹ میولر کا کہنا ہے کہ اس اقسام کے پرندوں میں بالخصوص فالکن سے اماراتی اشرافیہ کو بہت لگاؤ اور پیار ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں شاہین یا شاہباز کو پرندہ نہیں خیال کیا جاتا بلکہ اسے بچوں کی طرح خاندان کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ انہیں گھروں میں مخصوص پنجروں میں رکھا جاتا ہے۔
 

image


ابو ظہبی کا فالکن ہسپتال دنیا ميں اپنی طرز کی سب سے بڑی شکاری پرندوں کی علاج گاہ تصور کی جاتی ہے۔ اس ہسپتال میں خلیج کی دیگر عرب ریاستوں سے بھی باز یا شاہینوں کو علاج کے لیے لایا جاتا ہے۔ اس میں معمول کے طبی معائنے کے علاوہ ان پرندوں کے پروں کی مناسب کانٹ چھانٹ بھی کی جاتی ہے۔

علاج کے لیے عرب شیوخ مختلف علاقوں سے ابو ظہبی کا سفر اختیار کرتے ہیں۔ نئی ورک فورس کے لیے نئے ٹیکنیشين اور پرندوں کے ڈاکٹروں کی جدید خطوط پر تربیت بھی کی جاتی ہے۔ ان زیر تربیت افراد کا تعلق چالیس ممالک سے بتایا گیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ خلیجی عرب ریاستوں اور سعودی عرب کے شیوخ اپنے فالکن کے ساتھ شکار کے لیے پاکستان کو پسندیدہ ترین ملک خیال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ وسطی ایشیائی ریاستوں کو بھی شکار کے لیے مناسب مقامات خیال کرتے ہیں۔


Partner Content: DW

YOU MAY ALSO LIKE: