ایک خبر کے مطابق چین میں کرونا وائرس کا شکار ہوکر
2000سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد اس
وائرس کا شکار ہیں ۔اس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے ۔ چین ہمارا
انتہائی بااعتماد دوست ہے ایسا دوست جو بھائیوں سے بھی زیادہ وفادار ہے ‘
ساری دنیا چھوڑسکتی ہے لیکن چین کبھی پاکستان کو اکیلا نہیں چھوڑتا ۔یہی
وجہ ہے کہ امریکہ چاہنے کے باوجود پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکا۔ اسے
علم ہے کہ چین اور پاکستان دو جسم ایک جان ہیں ۔جب سے چین میں کرونا وائرس
کی یلغار شروع ہوئی ہے ہر پاکستانی اپنے عظیم دوست کے لیے دعاگو ہے یقینا
ہمارا بھی یہی عالم ہے ۔ اگر ہم اس بیماری کے عوامل کا جائزہ لیں تو کئی
وجوہات نظر آتی ہیں ۔سب سے پہلی وجہ تو بقول سینیٹر اور سابق وزیر داخلہ
رحمان ملک کا یہ بیان ہے کہ کرونا وائرس چین میں پلان شدہ ایجنڈے کے تحت
لایاگیا ہے ان کے مطابق اس کا مقصد چین کی ترقی اور معیشت کو تباہ کرنا ہے
۔یہ کام چین مخالف ممالک نے بیالوجیکل ہتھیار استعمال کرکے انجام دیا ہے
۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کرونا وائرس پہلے جانوروں میں چھوڑاگیا جس کے
بعد وہ انسانوں میں منتقل ہوا۔ اور اب تک یہ وائرس اپنے مخصوص ایجنڈے پر
مکمل عمل پیرا ہے ۔دنیا کے تقریبا تمام ممالک نہ صرف چینی شہریوں سے خوفزدہ
ہیں بلکہ چینی اشیاء کی بین الاقوامی تجارت بھی ختم ہوچکی ہے ۔زراعت ہو یا
صنعت و تجارت‘ ہر شعبہ زوال پذیرہوچکا ہے ۔نئے معاہدوں کی بات تو چھوڑیں
پرانے معاہدے بھی ختم کیے جارہے ہیں ۔تمام فضائی کمپنیوں نے چین کے لیے
اپنی پروازیں روک دی ہیں ۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں ایمرجنسی
قائم کرنے کے بعد چینی فوڈ پروڈکٹس پر پابندی عائد ہونے کے امکانات بھی ہیں
۔ایک وجہ تو رحمان ملک بتاچکے ہیں جبکہ دوسری وجہ چینیوں کی وہ خوراک ہے جس
میں ہر وہ زہریلے جانور(کتے ‘ بچھو‘خنزیر‘ سانپ ‘ چپکلی ‘ بلیاں‘
چمگادڈ‘‘چوہے) شامل ہیں جن کو کھانے سے کرونا وائرس جیسی موذی بیماری پیدا
ہوسکتی ہیں۔ میں نے ایک ویڈیو دیکھی جس میں باپ اپنے کمسن بیٹے کے منہ میں
پیالی میں رکھے ہوئے زندہ کیڑوں کو چمچ کے ذریعے ڈال رہا تھا اور بچہ بہت
مزے سے کھارہا تھا۔یہ ویڈیو دیکھ کر تو میرا دل خراب ہوگیا ۔ ایسے کیڑے
مکوڑوں کو اسلام نے یکسرحرام قرار دے رکھا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ الحمد ﷲ
مسلمان ایسی موذی بیماری سے محفوظ ہیں ۔ قرآن پاک میں ایک حد قائم کردی گئی
ہے جس پر عمل کرنا ہر مسلمان اپنا اولین فرض تصور کرتا ہے ‘ اﷲ ہی بہتر
جانتا ہے کہ اس کے بندوں کے جسمانی نظام کو بہترانداز سے چلانے کے لیے کون
کون سی غذا ضرور ی اور فائدہ مند ہے۔ اس لیے کرونا وائرس پھیلنے کی دوسری
وجہ چینیوں کی اپنی خوراک ہے جسے ہر حال میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔جب تک
وہ اپنے خوراک کو تبدیل نہیں کریں گے اس وقت تک ان کے جسمانی اعضاء میں
زہریلا پن ختم نہیں ہوسکتا ۔ کرونا وائرس کی تیسر ی وجہ چین کے صوبہ
بغورستان میں بسنے والے مسلمان ہیں جن کا چینی فوج اور پولیس نے جینا حرام
کررکھا ہے ‘ عرب ممالک کی زبان تو ویسے ہی گنگ ہوچکی ہے ۔ان کو اپنی تجارت
کے سوا کچھ نظر نہیں آتا ۔اگر تمام چینی ‘ برمی ‘ کشمیری ‘ بھارتی اور
فلسطینی مسلمانوں کو بھی ہلاک کر دیا جائے تو ایک لفظ بھی ان کی زبان سے
ادا نہیں ہوگا ۔ جبکہ حکومت پاکستان یغور مسلمانوں کے لیے چین سے اپنے
تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا ۔لیکن اﷲ کی لاٹھی بے آواز ہے ‘ جب نبی
آخرالزمان حضرت محمد ﷺ پر درود پاک پڑھنے اور اﷲ تعالی کی حمد و ثنا کرنے
والوں کی مسجدوں کو شہید اور گھروں کو بلڈوز کیا جائے گا تو ظلم و تشدد کا
شکار مسلمانوں کی آہیں یقینارب کائنات تک پہنچ رہی ہوں گی۔ اسی طرح برمی
فوج اور حکومت نے اپنے ہم وطن مسلمانوں کو جس بیدردی سے قتل کیا ان کے
گھروں کو آگ لگا دی گئی ان کی عبادت گاہوں کو راکھ کا ڈھیر بنا دیاگیا
ہزاروں مسلمان برمی فوج کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں کچھ سمندر کی نظر ہوئے تو
چند لاکھوں اپنا گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش میں پناہ لیے ہوئے ہیں جہاں
بدترین ماحول میں وہ جانوروں سے بھی بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ جب
ظلم حد سے بڑھ جاتا ہے تو پھر مٹ جاتا ہے ۔اب چینی حکمرانوں ‘ چینی فوج اور
سیکورٹی کے تمام اداروں کے لیے میرا یہ پیغام ہے کہ وہ کلمہ طیبہ پڑھ کر
دین اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجائیں جو یقینا چینی عوام کے لیے ایک
محفوظ پناہ گاہ ثابت ہوگا ۔مجھے خوشی ہے کہ چینی صدر دعا کے لیے مسجد جا
پہنچے ‘اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ان کے دل میں یہ بات کلبکلا رہی تھی
کہ چینی اور برمی مسلمانوں کو طاقت سے دبا کر اچھا نہیں کیا گیاان کی فریاد
کرونا وائرس کی شکل میں بھی ظاہر ہوسکتی ہے ۔ قرآن پاک جو اﷲ کی مقدس کتاب
ہے اس میں بار بار کفار کو تنبیہ کی گئی ہے کہ جب دنیا میں ظلم و زیادتی
بڑھ جاتی اور خدا کی خدائی کو چیلنج ہونے لگتا ہے تو پھر وہاں اس طرف بھی
عذاب نازل ہوتا ہے جس کا وہ کبھی گمان بھی نہیں کرتے ۔اب تینوں وجوہات میں
سے کون سی صحیح ہے اور کونسی نہیں ۔اس کا فیصلہ مشکل وقت ختم ہونے کے بعد
ہی پتہ چلے گا ۔اس میں شک نہیں جہاں انسان کی حد ختم ہوتی ہے وہاں اﷲ کی
رحمت شروع ہوتی ہے ۔ حدیث مبارک ہے ۔جس نے ایک انسان کو ناحق قتل کیا اس نے
پوری انسانیت کوقتل کیا اس حدیث کے تناظر میں چین اپنے دامن پر لگا ہوا
مسلمانوں کے قتل کا الزام مٹا نہیں سکتا لیکن توبہ کا دروازہ ہر وقت کھلا
رہتا ہے ۔
|