وقت کی اہم ضرورت

 آب و ہوا بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ درخت ذہنی ڈپریشن،دماغی تناؤ کم کرنے اور آکسیجن کی کمی کو پورا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔درخت آپ کے بچوں کی دماغی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے معاون ثابت ہوتے ہیں۔ درخت ماحول کی خوبصورتی کو بڑھاتے ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق ایک بڑا درخت 30 سے 35 بچوں کو آکسیجن مہیا کرتا ہے اور دس درخت ایک ٹن ایئرکنڈیشنر جتنی ٹھنڈک دیتے ہیں۔جدید تحقیق کے مطابق درخت لگانے کے ساٹھ سے زیادہ فوائد ہیں۔ایک بڑا درخت 18 افراد کو اکسیجن مہیا کرتا ہے۔درخت ہوا میں شامل 70فیصدتک سلفر ڈائی اوکسائیڈ اور نائیٹرک ایسڈ جذب کر لیتے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق ایک درخت سالانہ تقریبا 12 کلو گرام کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتا ہے جو کہ چار افراد پر مشتمل ایک فیملی کے لیے سال بھر کے لیے کافی ہے۔ماہرین کے مطابق گلوبل وارمنگ کی وجہ سے کرہ ارض کے درجہ حرارت میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔اس درجہ حرارت کو کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔اگر اس درجہ حرارت کو کنٹرول نہ کیا گیا تو زمین پر بسنے والے انسانوں جانوروں کو متاثر کر سکتا ہے۔درجہ حرارت بڑھنے سے خشک سالی بڑھ سکتی ہے۔ گلیشیر پگل سکتے ہیں گلیشیر پگلنے سے خطرناک سیلاب آ سکتے ہیں۔گلوبل وارمنگ کا سبب گاڑیوں فیکٹریوں، کارخانوں، الیکٹرونکس اشیاء اور ایٹمی میزائل ٹیکنالوجی کے تجربات ہیں۔عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ پچاس ہزار افراد ماحولیاتی بیماریوں سے ہلاک ہو جاتے ہیں اور بعض مختلف بیماریوں مثلا ملیریا کینسر دست دمہ وغیرہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔اور بہت سارے افراد الٹراوائلٹ شعاعوں کی وجہ سے جلدی بیماریوں میں مبتلا ہوکر موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ان سب حادثات سے بچنے کے لئے درختوں کا بہت زیادہ مقدار میں لگانا ضروری ہے۔ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک کے کل رقبے کا پچیس فیصد جنگلات کا ہونا بہت ضروری ہے۔لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملکِ پاکستان میں جنگلات صرف 4 فیصد پر ہیں جو کہ انتہائی خطرناک حد تک کم ہیں اور باعثِ تشویش ہیں۔ٹِمبر مافیا روزانہ سینکڑوں ٹن جنگلات اور سڑکوں نہروں کے کناروں سے درخت کاٹ کر کارخانوں فیکٹریوں بھٹیوں میں جلانے کے لیے فروخت کر رہے ہیں۔اور اِن مافیاز میں محکمہ جنگلات کے لوگ بھی شامل ہیں جو چند کوڑیوں کے عوض درخت کٹوا دیتے ہیں۔ اور اِن کو کوئی پوچھنے والا بھی نہیں۔پاکستان سالانہ 42 ہزار ہیکٹر جنگلات سے محروم ہو رہا ہے۔اگر درختوں کی بے دریغ کٹائی کو روکا نہ گیا تو ہمارے لئے صاف ہوا میسر نہیں ہو گی جس سے سانس لینا بھی مشکل ہو جائے گا۔اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے بہت سارے لوگ دماغی اور نفسیاتی امراض کا شکار ہو جائیں گے۔ہمارے ہاں جتنے زیادہ درخت لگانے کی ضرورت ہیاُس سے کئی گناہ زیادہ درخت کاٹے جارہے ہیں۔آج ہم درخت نہ لگا کر اپنی آنے والی نسلوں کو غیر محفوظ بنا رہے ہیں۔درخت نہ لگانے کا خمیازہ ہماری آنے والی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔اسلام میں درخت کاٹنے کو ناپسند کیا گیا ہے یہاں تک کہ جنگ کے دوران یا فتح کے بعد بھی درختوں، کھیتوں کو برباد کرنے سے منع فرمایا گیا ہے۔درخت لگانا سنت نبوی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ارشاد نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم ہے ''درخت صدقہ جاریہ ہے جب تک لوگ اس درخت سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے(سایہ میں بیٹھیں، پھل کھائیں) ثواب ملتا رہے گا'' جس طرح ہم اپنے آباؤ اجداد کے لگائے باغیچوں اور گھنے درختوں کے سائے میں بیٹھتے ہیں ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو خوشگوار،سر سبز صاف ستھرا پایولشن سے پاک ماحول دے کر جائیں۔ اﷲ تعالی نے زمین کو سر سبز و شاداب کرنے اور اِس کی خوبصورتی کو بڑھانے کے لئے قرآنِ پاک میں ارشاد فرمایا ہے ''پس ذرا اِنسان اپنے کھانے کو ہی دیکھ لے کہ ہم نے اوپر سے خوب پانی برسایا پھر ہم نے زمین کو عجیب طرح سے پھاڑا،پھر ہم نے اس میں سے غلے اگائے اور انگور اور ترکاریاں اور زیتون اور کھجور اور گھنے گھنے باغات اور میوے اور چارہ سب کچھ تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے فائدے کی خاطر '' گھنے گھنے باغات جو کہ جنگلات کی طرف اشارہ ہے اور پھل دار درخت،غلہ،میوہ جات،ترکاریاں اِنسانوں کے لیے خوراک اور زریعہ معاش بھی ہے۔ ایک اور جگہ قرآنِ پاک میں اِرشاد باری تعالٰی ہے''وہی تمھارے فائدے کے لیے آسمان سے پانی برساتا ہے جسے تم پیتے بھی ہو اور اسی سے اُگے ہوئے درختوں کو تم اپنے جانوروں کو چراتے ہو۔ اسی سے وہ تمھارے لیے کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل اُگاتا ہے۔ بے شک ان لوگوں کے لیے تو اس میں بڑی نشانی ہے جو غور و فکر کرتے ہیں'' (النحل 14: 10۔ 1(پاکستان میں بہت زیادہ درخت لگانے کی ضرورت ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومتی سطح پر اور عوامی سطح پر اور ہر طبقے کے لوگوں کو اِس مہم میں شامل ہونا چاہیے۔ تمام حکومتی اور پرائیویٹ اداروں سکول و کالج، مدارس اور سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ شجرکاری کی مہم چلائی جائے۔شجرکاری پر سیمینار کیے جائیں لوگوں کے اندر اویرنس پیدا کی جائے یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔پودے لگانے کی فضیلت اور اہمیت کے بارے میں نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے ''کہ اگر قیامت برپا ہو رہی ہو اور تمہیں پودالگانے کی نیکی کا موقع مل جائے تو فوری اس نیکی میں شامل ہو جاؤ '' اس فرمان عالیشان سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ بے شمار فضیلت والی نیکیوں کی طرح پودا لگانا بھی بہت بڑی نیکی ہے۔پودے لگا کر اِن کی حفاظت کرنابھی بہت ضروری ہے۔اگر ہم تہیہ کرلیں کہ ہم اپنے قومی پرچم کی طرح پورے ملک کو سرسبز دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ نامکن نہیں ہے ہم یہ کرسکتے ہیں۔

Mukhtar Qadri
About the Author: Mukhtar Qadri Read More Articles by Mukhtar Qadri: 4 Articles with 2553 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.