حجاج مقدس کے عظیم الشان شہرِ مقدس مکہ مکرمہ کو بدنام کرنے کی ایک اور سازش۰۰۰

سعودی عرب میں جہاں سینمابینی عام ہوتی جارہی ہے وہیں ، مغربی و یوروپی تہذیب کلچر کو بعض لوگوں کی جانب اپنایا جارہا ہے وہیں اسلامی تہذیب اور قرآن و حدیث کے ماننے والوں میں اس مغربی و یوروپی تہذیب کے خلاف احتجاج بھی کیا جارہا ہے اور انکے خلاف غم و غصے کا اظہار بھی کیا جارہا ہے۔ سعودی عرب کے دیگر شہروں کے بعد مکہ مکرمہ جیسے عظیم المرتبت اور مقدس ترین شہر کو بدنام کرنے کی سازش بھی کی جارہی ہے۔گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل نے سوشل امیڈیا پر اپ لوڈ ہونے والی ایک لڑکی کا مغربی ڈانس ویڈیو پر فوری ایکشن لیتے ہوئے ڈانسر لڑکی اور ویڈیو بنانے والے افراد کی گرفتاری کا حکم صادر کردیا ہے۔ ڈانسر نے خود کو ’’مکہ کی لڑکی‘‘ کہتے ہوئے اپنا تعارف کرایا۔ سوشل میڈیا پر مغربی ڈانس پر مشتمل ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گورنر مکہ مکرمہ نے متعلقہ اداروں کو احکامات صادر کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ گروپ کو گرفتار کرکے واقعہ کی تحقیقات کی جائے۔گورنر مکہ کے فوری ایکشن لینے پر ایک شخص مقبل المقبل نے کہاکہ ’’گورنر خالد الفیصل آپ کا بے حد شکریہ کہ آپ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اس قسم کی حرکت کرنے والوں کا سدباب کیا‘‘۔ ایک اور شخص کا کہنا تھاکہ ’’یہ کونسی مکہ کی لڑکی ہے جو خود کو اہل مکہ بتاتی ہے اس کا مکہ اور اہل مکہ سے کوئی تعلق نہیں، اﷲ تعالیٰ مکہ اور اس کی خواتین کو اس لڑکی کے شر سے محفوظ رکھے‘‘۔ایک اور فاتن نامی شخص نے اپنے ٹوئٹ میں مذکورہ گروپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ’’اپنی حجاب و اقدار کا احترام کرو۔ کیا تمہیں اس مقدس شہر کے بارے میں معلوم ہے۔ مکہ تمام مسلمانوں کیلئے ریڈ لائن ہے۔اس طرح کئی افراد نے اس ڈانسر اور مذکورہ گروپ کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے اس کے خلاف شدید ردّعمل کا اظہار کیا ہے۔اس طرح مسلمانوں کے اس عظیم الشان شہر مقدس کو بدنام کرنے کی جو سازش کی گئی اس کے خلاف گورنر مکہ مکرمہ نے جو فوری اقدام کیا قابلِ ستائش ہے ۔ اسی طرح حجاز کے دوسرے اہم ترین شہر جدہ میں بھی اس طرح کے ڈانس اور دیگر مغربی و یوروپی پروگراموں کو منعقد کرنے کی اجازت نہ دیں ۔

مدینہ منورہ کا ہوائی اڈہ کو بہترین ایئرپورٹ کا اعزاز
رحمۃ للعالمین ﷺ کے شہر مدینہ منورہ کے ہوائی اڈے ’’محمد بن عبدالعزیز بین الاقوامی ایئر پورٹ‘‘ کو مسلسل تیسری مرتبہ بھی بہترین ایئر پورٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ مدینہ گورنریٹ کے ٹوائٹر اکاؤنٹ پر اس حوالے سے جاری خبر میں کہا گیا ہے کہ سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری سروے رپورٹ جو مسافروں کی رائے پر مبنی ہے کا جائزہ لینے کے بعد مدینہ منورہ کے شہزادہ محمد بن عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائے اڈے کو تیسری بار بھی بہترین اور معیافی خدمات کا اعزاز حاصل ہوا۔اس ہوائی اڈے سے سالانہ 80لاکھ مسافروں کی آمد و رفت ہوتی ہے۔ایئرپورٹ کی مرکزی مسجد میں بیک وقت 2000نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ مخصوص افراد کیلئے علیحدہ سے ٹریک اور دیگر خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔ایئر پورٹ پر مسافروں کے لئے 94کاؤنٹرز ہیں جن میں سے 24کاؤنٹر سیلف سروس کے جبکہ 6ڈیجیٹل اسکینگ مشینیں موجود ہیں جو مسافروں کے سفری دستاویزات کو خودکار طریقہ سے اسکین کرتی ہیں۔ایئر پورٹ پر 102امیگریشن کے کاؤنٹرز ہیں جہاں انتہائی تربیت یافتہ عملہ ہمہ وقت موجود ہوتا ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے کثیر رقم کی امداد
سعودی عرب کی جانب سے مختلف آفات سماوی و ارضی اور معاشی اعتبار سے پسماندہ ممالک کو خصوصی امداد دی جاتی ہے ۔ کنگ سلمان سینٹر برائے انسانی امداد کے مطابق جنوری 2020تک سینٹر نے 47ممالک میں چار بلین ڈالر سے زائد کی امداد کی ہے۔ سعودی عرب نے سب سے زیادہ امداد ملک یمن میں کی ہے جہاں سینٹر نے اب تک دو بلین ریال مالیت سے زیادہ منصوبے ، امدادی سامان، علاج معالجہ اور دیگر سہولتیں مستحقین کو فراہم کی ہے۔جبکہ فلسطین کو 355ملین ڈالر کی امداد دی گئی ہے ، شام کو 286ملین ڈالر سے زائد ااور صومالیہ کو 186ملین ڈالر سے زائد کی امداد کی گئی ہے۔

سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات کا حریف ملک ؟
سعودی عرب ویژن 2030کے تحت ترقی کی راہوں پر گامزن دکھائی دیتا ہے۔ امریکی خبررساں ادارے بلومبرگ کے مطابق سعودی عرب دنیا کے دس پرکشش ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے۔ عالمی بینک نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں سعودی عرب کو دنیا کے دس پرکشش ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے، کہا جارہا ہے کہ سعودی عرب، دبئی کا طاقتور حریف بننے جارہا ہے۔ عربی روزنامہ عکاظ کے مطابق عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں سعودی اصلاحات کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہیکہ ’’اصلاحات کی بدولت کمپنیاں دبئی سے سعودی عرب منتقل ہونے لگی ہے اورکئی کمپنیوں نے اپنے کاروبار کا آغاز ہی سعودی عرب سے کیا ہے۔ بعض سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر مشرقِ وسطی میں کامیاب ہونا چاہتے ہو تو سعودی عرب کا رخ کرنا ہوگا۔ ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کا نیوم فیوچر سٹی کا منصوبہ سرمایہ کاروں اورکمپنیوں کو یہاں آنے کی تحریک دے رہا ہے یہ منصوبہ نصف ٹریلین ڈالر کی لاگت کا بتایا جاتا ہے۔ دیکھنا ہیکہ سعودی عرب میں سرمایہ کاری والے تارکین وطن کتنے کامیاب ہوتے ہیں اور متحدہ عرب امارات سرمایہ کاروں کیلئے مزید کس قسم کے اعلانات کرتے ہوئے اپنی جانب راغب کرنے کی سعی کرتا ہے۔

شام کے حاات بشارالاسد کی فوجی کارروائیوں کے بعد مزید تشویشناک
صدر شام بشارالاسد نے شام کے شہرادلب میں فوجی کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے ترکی کے دباؤ کو مسترد کردیا۔بشارالاسد نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہاکہ شمال سے دی جانے والی کھوکھلی دھمکیوں کے باوجود ادلب اور حلب میں آپریشن جاری رہے گا۔ شمال سے شامی صدر کا اشارہ ترکی کی جانب بتایا جاتا ہے۔ترکی نے گذشتہ ہفتہ کے اختتام پر ادلب میں مزید فوجی کارروائیوں سے خبردار کیا تھا ۔ان دنوں ادلب شامی باغیوں کا آخری گڑھ سمجھا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ڈسمبر سے ادلب میں تشدد کے باعث نولاکھ سے زائد افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ اس صورتحال کو ایک بہت بڑے انسانی بحران سے تعبیر کیا جارہا ہے۔ شام میں بشارالاسد کی جانب سے ادلب میں فوجی کارروائیا ں جاری رکھنے کے اعلان سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے شامی صدر بشار الاسد کی حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ٹرمپ نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردغان کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے شام میں جاری تشدد پر تشویش کا اظہار کیا۔ اس موقع پر امریکی صدر نے شامی خانہ جنگی کے خاتمے کیلئے ایک سیاسی حل کی حمایت بھی کی۔ترکی صدر رجب طیب اردغان نے بھی شام کے علاقے میں فوجی کارروائی کی دھمکی دی تھی جس کے بعد روسی وزارت خارجہ نے کہا ہیکہ شام میں ترکی کی جانب سے فوجی کارروائی سے صورتحال بدترین شکل اختیار کرجائے گی۔واضح رہے کہ ترکی صدر نے کہا کہ اگر بشارالاسد کی شامی حکومت ترک فوجیوں کی پوزیشن کی حمایت ختم کرتی ہے تو ادلب میں فوجی آپریشن شروع کردیا جائے گا۔رجب طیب اردغان نے یہ اعلان اس وقت کیا ہے جبکہ شامی افواج روسی فوج کے تعاون سے ادلب میں کارروائیاں کررہی ہیں۔

افغانستان میں خونریزی کا سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے۰۰۰
طالبان رہنما سراج الدین حقانی نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں ’’طالبان کیا چاہتے ہیں‘‘ کے عنوان سے ایک مضمون لکھاہے جس میں انہوں نے لکھا کہ ہم سب نے امریکہ کی تاریخ کی اس طویل ترین جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے، اس جنگ میں ہر کسی نے اپنا کوئی نہ کوئی پیارا کھویا ہے، ہم نے جنگ کا راستہ خود نہیں چنا بلکہ یہ ہم پر مسلط کیا گیا ، چار دہائیوں سے زائد عرصے میں روزانہ افغانوں نے اپنی قیمتی جانیں کھوئیں۔انہوں نے مزید لکھا کہ امریکہ اور اتحادیوں کے خلاف دفاع کے سوا طالبان کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا، سب جنگ سے تنگ ہیں ، کوئی شک نہیں کہ خونریزی کا یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے۔ سراج الدین حقانی نے لکھا کہ غیر ملکی فوج کا انخلا ہمارا بنیادی مطالبہ رہا ہے ، آج امریکہ سے امن معاہدہ کوئی معمولی بات نہیں، یہ اہم سنگ میل ہے، ان کا کہنا ہیکہ مذاکرات کے دوران امریکہ کی جانب سے افغان شہریوں پر بمباری کے باعث بہت زیادہ دباؤ کے باوجود طالبان کی مذاکراتی ٹیم نے امریکہ کے ساتھ معاہدے کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے انتھک محنت کی ہے۔ سراج الدین حقانی نے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان کی حکومت، طالبان اور عوام کے علاوہ ملک و بیرون ملک پائے جانے والے خدشات اور سوالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا دارومدار افغان عوام کی رائے پر منحصر ہے ۔ ہم ایسے سیاسی نظام کیلئے پرعزم ہیں جس میں افغان عوام کی آواز جھلکتی ہو اور وہ حقیقی معنوں میں عزت و احترام پر مبنی ہو اور کوئی بھی افغان خود کو اس سے علیحدہ نہ تصور کرے۔انہوں نے اس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میں پر امید ہوں کہ غیر ملکی طاقتوں سے آزادی کے بعد ہم متحد ہوکر ایک ایسا اسلامی نظام لائیں گے جس میں تمام عوام کو برابر حقوق حاصل ہونگے۔ خواتین کو بھی اسلام کے مطابق تعلیم اور کام کرنے کی آزادی حاصل ہوگی اور تمام لوگوں کو میرٹ کی بنیاد پر انصاف فراہم ہوگا۔

چین میں ایغور مسلمانوں کا جیناحرام۰۰۰
چین میں ایغور مسلمانوں کو جس طرح ظلم و تشد د کا نشانہ بنایا جاتا ہے اس کی رپورٹس منظرعام پر آنے کے بعد ایک عام انسان کا دل دہل جاتا ہے۔یوں تو امتِ مسلمہ کے دشمن دنیا کے کونے کونے میں ہیں۔ چین میں بھی ایغور مسلمانوں کو مذہب اور ثقافت کی بنیاد پر بدستور حکومت کے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ قیدیوں کی ایک ایسی فہرست سے یہ بات منظر عام پر آئی ہے جو ڈونچے ویلے اور دیگر نشریاتی اداروں کو فراہم کی گئی ہے۔ اس فہرست میں سنکیانگ کے ایک چھوٹے سے علاقے سے تعلق رکھنے والے تین سو سے زائدقیدیوں کے حالات درج ہے۔ جرمن دفتر خارجہ کے خفیہ دستاویزات کے مطابق چین کے اس صوبہ میں کم از کم ایک ملین ایغوروں کو نظر بند رکھا گیا ہے۔

واہگہ بارڈر کے مجرمین کو سزائے موت کا حکم
صوبہ پنجاب پاکستان میں لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نومبر 2014کو لاہور میں واہگہ باڈر کے قریب ایک خودکش حملے کا فیصلہ سناتے ہوئے تین افراد پر جرم ثابت ہونے پر پانچ پانچ مرتبہ سزائے موت، 24مرتبہ عمر قید اور دس دس لاکھ روپیے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے فیصلہ سنایا۔عدالت نے تین ملزمان حسیب اﷲ، سعید جان اور حسین اﷲ کو سزا سنائی جبکہ تین ملزمان شفیق، غلام حسین اور عظیم کو عدم شواہد کی بناء بری کرنے کا حکم دیا۔واہگہ بارڈر کے قریب اس خودکش حملے میں 60افراد ہلاک ہوگئے تھے اس وقت دھماکہ کی ذمہ داری کالعدم تنظیم جند اﷲ نے قبول کی تھی۔بتایا جاتا ہے کہ اس مقدمہ میں 101گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے۔

کویت پارلیمنٹ میں تلخ کلامی اور ہاتھا پائی
کویت پارلیمنٹ میں 18؍ فروری کو مختلف متنازعہ مسائل پر بحث کے موقع پر سخت تناؤ پیدا ہوگیا تھا اس موقع پر بعض ارکان پارلیمنٹ کے درمیان تلخ کلامی اور بعد میں ہاتھا پائی کی نوبت آگئی۔منگل کو ہونے والے اس اجلاس کے دوران عام معافی سے متعلق ایک بل پر رائے شماری کی گئی جس پر بعض ارکان نے مخالفت کی تاہم بعد میں یہ بل 42ارکان کی اکثریت سے منظور ہوگئی۔ ارکان پارلیمنٹ کے درمیان تصادم کے بعد اسپیکر مرزوق الغانم نے پون گھنٹے کے لئے اجلاس ملتوی کردیا۔ارکان پارلیمنٹ کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی پر شہریوں میں غم و غصے پایا گیا ۔اور عوام نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں عوام کی نمائندگی کرنے والو ں کو ہونا چاہیے ۔ بازاری زبان استعمال کرنے والے عوام کی نمائندگی نہیں کرتے۔

افغان صدارتی انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار
اشرف غنی افغانستان کے دوبارہ صدر بن چکے ہیں۔افغانستان کے صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان پانچ ماہ بعد ہوا ۔سابق صدر اشرف غنی دوبارہ کامیاب قرار پائے لیکن ان کی کامیابی پر دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے امیدوار عبداﷲ عبداﷲ نے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اشرف غنی کے متوازی اپنی حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے۔ جس سے ملک کے حالات خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ پہلے ہی ملک کے حالات ابتر ہیں ۔ یہ انتخابات گذشتہ سال 28ستمبر کو ہوئے تھے اور نتائج کا اعلان 19؍ اکٹوبر کو ہونا تھا لیکن الیکشن کمشن کی جانب سے تکنیکی خرابی ، فراڈ کے الزامات اور احتجاج کے باعث نتائج کا اعلان بار بار ملتوی ہوتا رہا۔ڈسمبر میں ابتدائی نتائج کے اعلان کے مطابق اشرف غنی کو معمولی برتری کے ساتھ کامیاب قرار دیا گیا تھا لیکن عبداﷲ عبداﷲ نے ان نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے مکمل نتائج سامنے لانے کا مطالبہ کیا تھا۔اب دیکھنا ہیکہ ملک میں اشرف غنی اور عبداﷲ عبداﷲ کی علحدہ علحدہ حکومتیں بنتی ہیں یا پھر دونوں میں کوئی مفاہمت ہوجاتی ہے۔

ملیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کا نومبر میں مستعفی ہونے کا اعلان
ملیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ وہ نومبر2020میں ایشیا پیسیفک اقتصادی اجلاس کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے۔ اسٹریٹ ٹائمز کے مطابق مہاتیر محمد نے کہا کہ وہ کسی بھی وقت اپنا اقتدار منتقل کرنے کو تیار ہیں تاہم استعفیٰ وہ ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون اجلاس کے بعد ہی دینگے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ فیصلہ عوامی انصاف پارٹی کے چیئرمین انور ابراہیم سے مشورہ کرنے کے بعد کیا ہے۔ملیشیا کی پاکاتان ہراپان جماعت 2018ء کو برسراقتدار آئی تھی اور اس وقت اتحادیوں میں طے پایا تھا کہ مہاتیر محمد وزیر اعظم کا عہدہ 72سالہ انور ابراہیم کو سونپیں گے تاہم تاریخ اور مدت کا تعین نہیں کیا گیا تھا۔ مہاتیر محمد 9؍ مئی 2018ء میں اقتدار پر فائز ہوئے تھے اور انہو ں نے کہا تھاکہ وہ دو سال بعد اپنا عہدہ چھوڑدیں گے۔
***
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 207377 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.