ہمیں اچھے سے یاد ہے کہ کسی ٹریننگ سیشن میں سپیکر کے طور
پر مدعو تھے ۔ہمارے ساتھ ایک صاحب کی وہاں بات چیت ہوئی بہت معلومات تھی ۔متعلقہ
موضوع پر گرفت بھی تھی ۔لیکن وہ ڈائز پر جانے سے عاجز تھے ۔کہا کہ وہ نا
آپ لوگ تو کچھ انگریزی کے لفظ بولو گے ۔مجھ بات کرتے ہوئے انگریزی
کااستعمال کیسے کرنا،کہاں کرنا ،کیوں کرنا مجھے کچھ علم نہیں ۔ویسے شرمندگی
ہوگی ۔مزے کی بات یہ ٹریننگ سیشن موون پک میں کراوڈ پاکستانی ،منتظم
پاکستانی مہمان پاکستانی لیکن انگریزی نہ بولنے پر قدرت نہ ہونے پر قبلہ نے
اپنے گونگے ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے بولنے سے عاجز رہے ۔مجھے بات نہایت
قابل تشویش لگی ۔دکھ بھی ہوااور اپنی غلامانہ فکر پر افسوس بھی ۔زبان کا
حقیقی کام رابطہ ہے ۔مخاطب کو اپنا مدعاسمجھانا ہے ۔لیکن یہاں زبان کو
اعزاز اور اکرام دے کر اپنی پہچان مسخ کردی گئ ۔
میں کراچی کے ایک نامی گرامی کالج میں لیکچر دیا کرتاتھا۔میں وہاں طالب
علموں کو دیکھتا تھا کہ وہ فزکس کیمسٹری ،وغیرہ انگریزی میں پڑھا کرتے تھے
۔جب ان سے کسی موضوع پر بات ہوتی کے گریوٹی آف ارتھ یا ایسے ہی ٹاپک پر تو
وہ رٹو طوطے کی طرح سب سنا ڈالتے ۔جب ان سے کہا جاتا جو آپ نے کہا وہ
سمجھاو تو وہ اس نعمت سے محروم تھے ۔آخر یہ سب کیاہے ۔ایسا کیوں ہے ۔خداراحکومت
وقت شرمندہ نہ ہو۔برا نہ سمجھے ۔اردو کو سینہ تان کر رائج کرے ۔میں دعوتے
سے کہتاہوں ایک طبقہ جو انگریزی خبط کی وجہ سے اپنی تحقیقی بات سماج سے
نہیں کرسکا وہ باہر آئے گا۔خیر بات طویل ہوگئی ۔آئیے :آج پیاری زبان
اردو کی املا کے حوالے سے کچھ درستگی کرلیتے ہیں ۔
دوستوں توجہ سے کچھ بات سمجھ لیجئے ۔
٭ دھوکا، بھروسا، چکما وغیرہ جتنے ہندی الفاظ ہیں ان سب کے آخر میں’’ الف‘‘
ہے ’’ہ‘‘ نہیں اس لئے انہیں دھوکہ، بھروسہ، چکمہ وغیرہ لکھنا غلط ہے۔اسی
طرح :٭اصل لفظ پروا ہے پرواہ نہیں، اس کے آخر میں ہ نہیں لکھنی
چاہئے۔٭یائے معروف کو گول (ی)لکھنا چاہئے جیسے گولی اور یائے مجہول کو لمبی
(ے)سے تحریر کرنا چاہئے جیسے گولے لیکن جب کسی لفظ کے درمیان آئے تو اس سے
پہلے حرف کے نیچے زیر یا زبر لگانا چاہئے جیسے تِیر ،تِیرناوغیرہ
قارئین :٭ جو حرف واؤ معروف سے پہلے ہو، اس پر پیش ( ُ) ضرور لگانا چاہئے
جیسے طُور، حُور، نُور وغیرہ۔
٭ عربی الفاظ کی تانیث عموماً آخر میں’’ ہ‘‘ بڑھانے سے بنتی ہے جو اردو
میں ’’ہ ‘‘پڑھی جاتی ہے جیسے سلیم سے سلیمہ، سلطان سے سلطانہ، عاقل سے
عاقلہ وغیرہ، لیکن ہندی یا فارسی الفاظ کی تانیث میں یہ قاعدہ برتنا غلط ہے۔
جیسے خورشید سے خورشیدہ، ہمشیر سے ہمشیرہ، خورشید اور ہمشیر ہی صحیح لفظ
ہیں، بعض لوگ بھاوج کو بھاوجہ بھی کہہ دیتے ہیں حالانکہ بھاوج خود مؤنث ہے۔
قارئین :اپنی پیاری زبان اردو کا یہ ادنی خادم ایسے ہی اردو کی خدمت کے لیے
اپنے حصے کا کام کرتارہے گا۔آپ آن لائن اردو سیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں
تو اس حوالے سے بھی ہماری خدمات آپ کے لیے حاضر ہیں ۔کئی افراد ہم سے اس
حوالے سے جڑے ہوئے ہیں ۔اتوار دوپہر 2 سے رات 8بجے تک ہم آن لائن بھی یہ
خدمات پیش کرتے ہیں ۔
آپ ہم سے 03462914283یا [email protected] پر رابطہ کرسکتے ہیں
۔ہمیشہ سلامت رہیں ۔خوش رہیں ۔آباد رہیں ۔
|