|
مچھر اگرچہ جسامت کے اعتبار سے بہت چھوٹے ہوتے ہیں مگر اس
کے باوجود وہ بڑے سے بڑے انسان کو پریشان کرنے کی اسی صلاحیت رکھتے ہیں- جس
کی بنیاد پر لوگ بے ساختہ ان مچھروں کی شان میں قلابے پڑھنے کو تیار ہو
جاتے ہیں- عام طور پر گرمی کے موسم کے آتے ہی مچھروں کی افزائش میں بھی
اضافہ ہو جاتا ہے اور کچھ افراد تو ان مچھروں کا خصوصی شکار ثابت ہوتے ہیں-
تازہ ترین تحقیقات کے مطابق ایک خاص بلڈ گروپ کے لوگ ان مچھروں کا خصوصی
نشانہ بنتے ہیں-
مچھروں کا پسندیدہ بلڈ گروپ
جس طرح ہر انسان کا کوئی نہ کوئی پسندیدہ کھانا ہوتا ہے اسی طرح مچھروں کا
بھی پسندیدہ کھانا ہوتا ہے- جس کی شناخت مچھر اس انسان کے خون میں موجود
اینٹی جن کی بنیاد پر کرتے ہیں اور تحقیقات کے مطابق مچھروں کا پسندیدہ بلڈ
گروپ او گروپ ہوتا ہے- اس کے حامل افراد کو مچھر دیگر بلڈ گروپ کے حامل
افراد کے مقابلے میں دو گنا زيادہ کاٹتے ہیں-
|
|
اس کے بعد دوسرے نمبر پر مچھروں کا پسندیدہ خون بی گروپ ہوتا ہے اس کے حامل
افراد بھی مچھروں کا زیادہ نشانہ بنتے ہیں اور سب سے کم متاثرہ افراد کے
خون کا گروپ اے ہوتا ہے جن کو مچھر شاذ و نادر ہی کاٹتے ہیں-
مچھر اپنے پسندیدہ بلڈ گروپ کی شناخت کیسے
کرتے ہیں؟
صحت مند انسانوں کے پسینے کے ساتھ ایک کیمیکل کا افراز ہوتا ہے جو کہ ان کے
خون کے گروپ کو ظاہر کرتا ہے جس کی بو کو مچھر شناخت کر لیتے ہیں اور اس
شناخت کی بنیاد پر مچھر اپنی مرضی کے بلڈ گروپ والے فرد کو اپنا نشانہ
بناتے ہیں- اور اس کو کاٹ کر اپنی پسندیدہ غذا حاصل کر سکتے ہیں اس کے
علاوہ جب انسان سان لیتے ہیں تو یہ کاربن ڈائی اکسائڈ کا اخراج کرتے ہیں تو
ان کی سانسوں سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی اکسائڈ بھی مچھروں کو اپنی جانب
متوجہ کرنے کا باعث بنتی ہے-
|