عورت مارچ کے آرگنائزر کون ہے ؟ عورت مارچ کے آرگنائزر
میں سے ایک بڑا نام عصمت رضا شاہ جہاں کا ہے عوامی ورکرز پارٹی سے تعلق
رکھتی ہے , اور فیمینسٹ پارٹی وومن ڈیموکریٹک فرنٹ کی صدر ہے ۔ چھلے دنوں
منظور پشتین کے رہائی کے لیے احتجاج کرنے والوں میں عصمت شاہ جہاں بھی سر
فہرست تھی اور محسن داوڑ کے ساتھ ان کی گرفتاری بھی عمل میں آئی تھی۔عوامی
ورکرز پارٹی میں اکثریت ان افراد کی ہیں جو لبرل طبقے سے تعلق رکھنے والے ۔جب
کہ وومن ڈیموکریٹک فرنٹ کا بنیاد ہی فیمنیزم پر ہے. جو عورت کو حقوق نسواں
کے نام پر لبرل بنانے کی کوشش ہوتی ہے۔آپ وومن ڈیموکریٹک فرنٹ کے کسی بھی
خاتون کو لے لیں, ان سے ان کی نظریات معلوم کریں, معلوم ہوجائے گا کہ وہ
حقوق نسوا ں کی بات کریں گی اور جب آپ ان سے اسلام کی بات کریں گے تو وہ
یہی کہیں گی کہ اسلام نے عورت پر ظلم کیا ہے۔ فیمینزم کا آغاز 1785 میں
یورپ سے ہوا۔ حقوق نسواں کے نام سے شروع کی گئی تحریک کے بانیوں میں لیڈی
میری والٹرلے اور میرکوئیس ڈی سرفہرست تھیں۔جن کا سب سے بڑا مطالبہ عورت کو
مرد کے برابر قرار دینا اور عورت کو آزادی دینا تھا۔ چنانچہ پاکستان میں
اسی مقصد کے لیئے وومن ڈیموکریٹک فرنٹ کا بنیاد رکھا گیا , اور اس کے لیے
لبرل خواتین اور این جی اوز کی مدد لی گئیں, جس میں سر فہرست عصمت شاہ جہاں
, گلالئی اسماعیل اور ثنا اعجاز ہے۔عورت مارچ کرانے اور اس کے لیے اخراجات
کی بندوبست یہی پارٹی اور عصمت شاہ جہاں کرتی ہے , یہ فنڈ ان کو این جی اوز
کی طرف سے ملتی ہیں۔گلالئی اسماعیل جب پاکستان سے فرار ہورہی تھی اور اس کی
وارنٹ گرفتاری جاری ہوئی تھی گلالئی اسماعیل نے عصمت شاہ جہاں کے ہاں بھی
پناہ لیا تھا۔انہوں نے گلالئی اسماعیل کو فرار کروانے میں کلیدی کردار ادا
کیا ہے۔ان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ یہ اور ان کے شوہر لڑکیوں کو بڑے
ریسٹ ہاوس میں مکروہ دھندے کے لیے سپلائی کرتے ہیں۔, پشاور اور مری میں
زیادہ تر ان کا قیام رہتا ہے.چونکہ یہ وومن ڈیموکریٹک فرنٹ کی سربراہ ہے جس
کی وجہ سے زیادہ تر لڑکیاں ان کے گھر ان سے ملنے آتی ہیں, اس کے گھر پر ہر
وقت لڑکیوں اور مردوں کا آنا جانا رہتا ہے ہر وقت اس کے گھر پر لڑکیوں اور
مردوں کا جمگٹا رہتا ہے. اور وہ لڑکیاں ہوتیں بھی لبرل ہیں۔اس لیے سپلائی
کرنے میں بڑی آسانی رہتی ہے۔۔جب کہ پارٹی کے صدر ہونے کی وجہ سے اس پر شک
کی گنجائش بھی کم رہتی ہے … جس کی وجہ سے اب تک پر اس انگلی اٹھائی نہیں جا
سکی۔۔چند ماہ قبل مردان میں جب ایک ایم پی اے کی جانب سے لڑکیوں میں برقعے
تقسیم ہوئیں تو انہوں نے اسے جبری تشدد کا نام دیا۔۔اس کی سب سے زیادہ
مخالفت عصمت شاہ جہاں ہی نے کی۔۔علی وزیر کا عصمت شاہ جہاں کے ساتھ خصوصی
تعلق ہیں, علی وزیر ان کے گھر ان سے ملنے خصوصی طور پر آتا جاتا ہے۔۔۔پارٹی
کے صدر ہونے کی حیثیت سے اپنے گھر میں لڑکیاں بلا کر مجرے بھی کرواتی ہے …بلکہ
خود بھی ناچ کر صدر ہونے کا حق ادا کرتی ہیں۔۔عورت مارچ کے لیے لڑکیاں تیار
کرنے سمیت فائنانشیلی سپورٹنگ کی زمہ داری عصمت شاہ جہاں اور ان کے پارٹی
کا ہے۔
|