زنگار
زنگار متضاد ہے لطافت کا۔ لفظ ”زنگار“ اور زنگار کہتے ہیں آئینے کے دوسرے
رخ پر تانبے کا روغن جس سے آئینہ شکل کو منعکس کرتا ہے۔ ”زنگار“ لفظ مرزا
غالب‘ جون ایلیا‘ افضال احمد سعید‘ قائم چاند پوری‘ فضا ابن فیضی اور اس کے
علاوہ کئی معروف شاعروں نے اپنی شعروں میں استعمال کیا ہے۔
بقول مرزا غالب ؔ:
لطافت بے کثافت جلوہ پیدا کر نہیں سکتی
چمن زنگار ہے آئینہ باد بہاری
ناصرالدین نے بھی خوب کہا:
ماند پڑنے لگی جب آہستہ دل کی جلا
ایک ہی عکس دکھانے لگا زنگار خیال
جون ایلیا بھی چپ نا رہے:
اے رنگ اس میں سود ہے تیرا زیاں نہیں
خوشبو اُڑا کے لے گئی زنگار کو تِرے
ویسے بات زنگار کی ہو رہی ہے تو بتاتا چلوں کہ ”زنگار“ ڈرامہ بھی ہے جس کو
لکھا ہے راحت نسیم وکی نے۔ آپ بھی حیران ہونگے کہ میں زنگار پہ بات کیوں کر
ررہا ہوں وہ بھی کالم کی شکل میں۔ تو بات ہی کچھ ایسی ہے۔ لفظ زنگار جب
بھی‘ جہاں بھی آئے گا‘ بڑے احترام کیساتھ ایک نام سر فہرست آتا ہے‘ ”عامر
ہاشم خاکوانی“۔
پہلی بات خاکوانی صاحب کا شمار ان کالمنگاروں میں ہوتا ہے جن کے کالم پڑھ
کر بڑے وثوق سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ ہوتا ہے کالم اور اِسے کہتے ہیں
کالمنگار۔ صرف کالمنگا ر ہی نہیں بلکہ خاکوانی صاحب ایک بہترین استاد‘
صحافی اور مصنف ہیں۔ روزنامہ دنیا‘ روزنامہ ایکسپریس سے وابستہ رہے اور فی
الحال روزنامہ نائینٹی۔ٹو سے وابستہ ہیں۔ زنگار عنوان سے کالم لکھتے ہیں۔
دوسری بات پندرہ سو سے زائد کالم لکھنا کوئی عام بات نہیں اور کالم بھی
ایسا کالم کہ ایک سے بڑھ ایک۔بہت وسیع علم‘ تحقیقی نظر اور مثبت سوچ کے
مالک ہیں۔
تیسری با ت کتاب”زنگار“ کے بعد ”زنگار نامہ“ آپ کی دوسری تصنیف لطیف ہے
جوکہ کالموں اور کچھ غیر مطبوعہ تحریروں کا شاہکارمجموعہ ہے۔ کئی ایک دو
کتابیں زیرِ تصنیف ہیں۔ اس میں موجود سنہری‘ زندہ‘ اثرانگیز اور تجربے سے
بھر پور کالم وتحریریں آپکی سوچ اور طرزِ زندگی کو بدلیں گی۔ کتاب میں آپ
نے اپنے تجربوں کا نچوڑ رقم کیا ہے۔ اس میں موجود تحریریں پڑھنے سے تعلق
رکھتی ہیں۔ کتاب میں کئی لوگوں‘ جگہوں‘ واقعات‘فلموں ڈراموں کیساتھ کیساتھ
تصوف کا ذکر بھی پڑھنے کو ملتا ہے۔
کتاب کی تقریب رونمائی کئی دفعہ ہو جانے کے باوجود تقریب رونمائی جاری ہے۔
خاکوانی صاحب یا پھر ان کی کتاب نامہ بات کی جائے تو جناب ہارون الرشید‘
اوریا مقبول جان‘ شاعر احمد حماد صاحب ودیگر بڑے بڑے لوگوں نے بڑے اچھے
الفاظ کیساتھ اظہار خیال کیا ہے۔ جس کے بعد میرے جیسے کم علم کے پاس گنجائش
نہیں بچتی کہ مزیدکچھ کہہ سکوں۔ بہرحال اس کتاب کوضرور خریدیں‘ پڑھیں۔ کتاب
آپ کو مایوس نہیں کرے گی۔ ایک طرف زنگار نامہ کتابوں میں ایک خوبصورت اضافہ
ہے اور دوسری طرف ایک نایاب تحفہ بھی خاکوانی صاحب کی طرف سے۔
|