ذرینہ! ذرینہ! وہ درشتی سے اپنی ملازمہ کو پکار رہی تھی
"جی باجی!" ذرینہ ہانپتی کانپتی اس کے پاس آئی۔
"باجی کی بچی، یہ پلیٹ کیسے ٹوٹی؟"
"باجی وہ غلطی سے۔۔"
"غلطی سے! تیرے ہاتھ توڑ دوں گی میں غلطی کی کچھ لگتی۔" یہ کہہ کر اس نے اس
کی چوٹی پکڑ کر اس زور دار جھٹکا دیا۔ اس کا سر دیوار میں لگا اور خون بہنے
لگا۔
درد کی شدت سے اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔
"اب رونا دھونا بند کر اور جا کر میرے کپڑے استری کر، مجھے عورت مارچ میں
جانا ہے۔" اس نے کہا
|