آٹھواں وہ عمل جس سے انسان دائرِ اسلام سے خارج ہو جاتا
ہے. یعنی اسلام سے نکل جاتا ہے دائرِ اسلام سے خارج کرنے والے اعمال کو
نواقضُ السلام بھی کہتے ہیں. اور یہ تمام مسلمانوں کو معلوم ہونے چاہیں بعض
لوگ غصّے میں آجاتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کے بس جنّت کا ٹھیکا تو تم نے لیا
ہے. ہم ان سے کہتے ہیں بھائی اگر آپ دین کا علم حاصل نہیں کرو گے تو آپ کو
کیسے معلوم ہوگا کے کون سا عمل صحیح ہے اور کون سا غلط؟ اس لئے علم حاصل
کرنا چاہے تاکہ ہم گمراہی سے بچ جائیں. ان شاء اللہ.
8. مشرکین کی حمایت کرنا اور مسلمانوں کے خلاف ان کی مدد کرنا. الله تعالى
نے قرآن میں فرمایا:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ
أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ
فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
﴿٥١﴾
ترجمه: اے ایمان والو! تم یہود ونصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ تو آپس میں ہی
ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ تم میں سے جو بھی ان میں کسی سے دوستی کرے وه بےشک
انہی میں سے ہے، ﻇالموں کو اللہ تعالیٰ ہرگز راه راست نہیں دکھاتا
(سورة المائدة: 5 آيت: 51)
یہاں پر یاد رہے کے مشرکین کو اسلام کی دعوت دینا جائزعمل ہے اور اس طور پر
ان کے ساتھ علماء اور شیّوخ یا طلاب العلم یا عام لوگ جو کچھ علم رکھتے ہیں،
ایسے لوگوں كا کفّار اور مشرکین سے مكالما اور بات چیت کرنا یا کھانا تناول
کرنا یہ سب امور جائز ہیں. لیکن دلی طور پر انہیں اپنا دوست بنا لینا اور
مسلمانوں سے زیادہ ان پر اعتماد کرنا اور مسلمانوں کے خلاف ان کی مدد کرنا
یہ سارے امور حرام ہیں اور ایک مسلمان کو دائر اسلام سے خارج کرنے کا باعث
بھی بن سکتے ہیں.
البتہ کسی مسلمان سے ایسا عمل ہو جاۓ تو یاد رکهنے کی بات ہے کے توبہ کا
دروازہ توبہ کے دروازے کے بند ہونے تک اور واپس پلٹنے کا دروازہ موت تک
كهلا ہے.
نوٹ: کفّار کی کون سی مدد جائز نہیں ہے، حرام ہے اور کون سی دائرِ اسلام سے
خارج کرنے کا باعث بن سکتی ہے. اس کی تفصیل شیخ صالح فوزان حفظه الله کے
فتوى سے رائے میں، ان شاء اللہ، درج كر دى جاۓ گی . الله ان کو یہ تفصیل
بتانے پر جزاء خیر دے، امین.
|