گزشتہ سال لکھی تحریر
15 رجب المرجب
عرس مبارک حضرت سیدنا امام جعفر صادق رحمۃ اللہ تعالی علیہ
خوب ایصال ثواب کیجئے اور دنیا اور آخرت میں بھلائی کے حقدار بنئے
آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی مبارک زندگی یاد الہی اور تقوی سے بھرپور رہی
جلیل القدر ہستی تھے
امام الفقہاء سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ
عالم مدینہ سیدنا مالک بن انس اور سیدنا سفیان ثوری رحمۃ اللہ تعالی علیھم
جیسے قدآور شخصیات آپ کے تلامذہ (شاگردوں) میں شامل ہیں
خود بھی نیکی کو دوست رکھتے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلایا کرتے
ایک دن آپ سے سوال کیا گیا کہ
" اللہ پاک نے سود کیوں حرام کیا ہے؟
فرمایا: اس لئے کہ لوگ بھلائی کرنے سے نہ رک جائیں۔" (حلیۃالاولیاء)
اسلام تو لوگوں کے ساتھ بھلائی کرنا ہی سکھاتا ہے اور بھلائی بھی ایسی کی
بندۂ مومن دوسرے کو تو نفع دے دوسرے کے ساتھ تو بھلائی کرے لیکن خود اپنا
بھلا اور دوسرے سے بھلائی کرنے کے بعد اس نیکی کا صلہ اللہ تعالی سے چاہے
یہ روح اسلام ہے کہ بندے کو نیکی پر motivation بھی ملتی رہے اور اپنے
بھائی کی بے لوث خدمت کرنے کا جذبہ بھی اس کے دل میں باقی رہے
اس کے بر عکس سودی نظام میں ایسا نہیں ہے
معاشرے میں رونما ہونے والے کئی واقعات سودی نظام کے انسان دشمن ہونے پر
گواہ ہیں
ظاہر ہے جب میں آپ کو قرضہ اس لئے دوں گا کہ جتنا زیادہ عرصہ میرا پیسا آپ
کے پاس رہے گا مجھے اسی قدر زیادہ نفع ملے گا تو میں کبھی یہ نہیں چاہوں گا
کہ آپ کو قرضے سے چھٹکارا ملے
یا آپ اپنے پیروں پر کھڑے ہوں اور میرے قرضے کے محتاج نہ رہیں
کہا جاتا ہے "گھوڑا گھاس سے دوستی کرے گا تو کھائے گا کیا؟"
اسی طرح سود پر قرضہ دینے والا اگر قرض دار سے بھلائی کرے گا تو خود کہاں
سے کمائے گا۔
امید ہے مدعا سمجھ آ گیا ہوگا
اللہ کریم ہمارے معاشرے کو سود کی برائی سے پاک کرے اور سیدنا امام جعفر
صادق رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے صدقے لوگوں کا خیر خواہ بنائے۔
|