بولنے والے گونگے (قسط5)

 آج میں آپ کو بہت مزے کی بات بتاوں گا۔میں اور آپ ہم سب محاورے سنتے ہیں ۔لیکن کبھی غور کیا اس محاورے کے پیچھے کوئی واقعہ یا کو ئی پس منظر بھی ہے ؟نہیں ؟

تو کوئی بات نہیں آج ہم جانتے ہیں ۔آپ نے ایک محاورہ سنا ہوگا۔۔دودھ کا دودھ پانی کا پانی!!

اس کہاوت کا مطلب ہے انصاف ہونا اور یہ ایسے موقع پر بولی جاتی ہے جب سچ اور جھوٹ الگ ہوجائیں اور کسی کو اس کے اچھے یا برے کام کا بدلا ملے۔

اس کا قصہ یوں ہے کہ ایک گوالا بڑا خائن تھا اور دودھ میں پانی ملا کر بیچا کرتا تھا۔ بہت جلد اس نے اچھے خاصے پیسے جمع کر لئے۔ ایک روز اس نے ساری رقم ایک تھیلی میں ڈالی اور اپنے گاؤں کی طرف چلا۔ گرمی کا موسم تھا۔ پسینہ چوٹی سے ایڑی تک بہہ رہا تھا۔ گوالے کے راستے میں ایک دریا پڑا۔ اس نے سوچا چلو نہا لیتے ہیں۔ رپوں کی تھیلی اس نے ایک درخت کے نیچے رکھی۔ تھیلی پر کپڑے ڈال دئیے اور لنگوٹ کس کر پانی میں کود پڑا۔ اس علاقے میں بندر بہت پائے جاتے تھے۔ اتفاق کی بات ایک بندر درخت پر چڑھا یہ ماجرا دیکھ رہا تھا۔ گوالے کے پانی میں اترتے ہی بندر درخت سے اترا اور رپوں کی تھیلی لے کر درخت کی ایک اونچی شاخ پر جا بیٹھا۔ گوالا پانی سے نکلا اور بندر کو ڈرانے لگا، لیکن بندر نے تھیلی کھولی اور رپے ایک ایک کر کے ہوا میں اڑانے لگا۔ درخت دریا کے کنارے سے بہت قریب تھا اور رپے اڑا اڑا کر پانی میں گرنے لگے۔ گوالے نے رپوں کو پکڑنے کی بہت کوشش کی، لیکن پھر بھی آدھے رپے پانی میں جا گرے۔ راستہ چلتے لوگ جو گوالے کی بے ایمانی سے واقف تھے اور یہ تماشہ دیکھنےجمع ہوگئے تھے گوالے کی چیخ و پکار سن کر کہنے لگے، "دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا۔" یعنی گوالے نے جو آدھے پیسے دودھ میں پانی ملا کر خیانت سے کمائے تھے وہ پانی میں مل گئے۔
جی قارئین :کیا خیال ہے ؟ہے نا دلچسپ اور مزے کی بات ۔ایسی ہی مفید اور دلچسپ معلومات ہم آپ تک پہنچاتے رہیں گے ۔لیکن شرط یہ ہے کہ آپ رہیں ہمارے ساتھ ساتھ ۔ہمیشہ خوش و خرم رہیں۔


 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 593917 views i am scholar.serve the humainbeing... View More