لینڈ مافیا اتنا مضبوط ہے کہ عام آدمی اس کا تصور
بھی نہیں کرسکتا اب تو چیئرمین نیب بھی چیخ اٹھے ہیں کہ عوام کو لوٹنے والے
ہا ؤسنگ سوسائٹیز یا بلڈرز نیب سے نہیں بچ سکتے، لوگوں کی خواہشوں کو بیچنے
والے سمجھتے ہیں کہ وہ بری الذمہ ہوگئے، جس مافیا نے لوگوں کو لوٹا اور
برباد کیا ہم انہیں نہیں چھوڑ یں گے۔ اس مافیا کا جلد خاتمہ ہونے والا ہے
ہم نے ڈھیل دی ہے مگر ڈیل نہیں کی، جو سمجھتے تھے انھیں کوئی کچھ نہیں کہے
گا آج وہ گرفت میں ہیں، نیب کے راستے ہر رکاوٹ دور کریں گے یہ سچ ہے کہ
پاکستان میں بہت سے مافیا ہیں جن کا عام آدمی تو کیا حکومتیں بھی کچھ نہیں
بگاڑ سکیں کیونکہ ان کا طریقہ ٔ واردات ہی ایسا ہے یہ لوگ بااثر شخصیات کو
اپنے ساتھ ملاکر دلکش خواب دکھاتے ہیں عوام ان کی دلفریب باتوں میں آکر عمر
بھرکی پونجی گنوا بیٹھتے ہیں ابھی حال ہی میں کچھ ہا ؤسنگ سوسائٹیز کے
مالکان کے خلاف نیب نے ایکشن لیا تو معلوم ہوا کہ ان کے پاس500پلاٹ تھے
لیکن انہوں نے 5000سے زائدپلاٹ بیچ کر لوگوں سے اربوں روپے ہتھیالئے ملک کے
طول وعرض میں ہزاروں لینڈمافیا سرگزم ِ عمل ہے اور تو اور آزاد کشمیر میں
سیاستدانوں اور بیوروکریسی کی ملی بھگت سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا
انکشاف ہوا ہے ‘ ان لینڈ ریونیو ڈیپارٹمنٹ سے تعلق رکھنے والے افسران نے
سہولت کار کا کردار ادا کیا۔ برطانیہ کے شہر برمنگھم میں پرائیویٹ ہاؤسنگ
سکیم میں ہونے والی تمام سرمایہ کاری منی لانڈرنگ کے ذریعہ حاصل ہونے والی
رقم سے کی گئی۔ آزاد کشمیر کے 6سابق 2موجودہ وزراء ، 2سابق وزراء اعظم سمیت
6درجن سے زائد بیوروکریٹس نے استفادہ حاصل کیا۔ انتہائی ذمہ دار اور باخبر
ذرائع نے بتایا ہے کہ آزاد کشمیر کے کاروباری شہر منی لندن میرپور سے گزشتہ
چند سالوں کے دوران اربوں روپے منی لانڈرنگ کے ذریعے برطانیہ منتقل کئے گئے
ہیں جہاں برمنگھم نامی شہر میں ایک پرائیویٹ ہاؤسنگ سکیم شروع کی گئی ہے جس
میں تمام سرمایہ کاری آزاد کشمیر سے منتقل کی جانے والی رقم سے کی گئی ہے۔
محکمہ ان لینڈ ریونیو ، ادارہ ترقیات میرپور میں تعینات کچھ افسران نے منی
لانڈرنگ میں سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔میرپور میں تعینات افسران نے
مختلف اوقات میں میرپور ادارہ ترقیات میں تعینات ایک ملازم کے اکاؤنٹ کے
ذریعہ اربوں روپے بیرون ملک منتقل کئے۔ آزاد کشمیر کے سیاستدانوں نے بھی
بیوروکریسی کا کندھا استعمال کرکے کرپشن کے ذریعہ حاصل ہونے والی رقوم
بیرون ملک منتقل کرکے محفوظ سرمایہ کاری کا راستہ اختیار کیا۔ ذرائع کے
مطابق 6سابق وزراء سمیت آزاد کشمیر کابینہ کے 2موجودہ وزراء اور 2سابق
وزراء اعظم سمیت 6درجن سے زائد افسران نے منی لانڈرنگ کے ذریعہ اربوں روپے
بیرون ملک برطانیہ منتقل کئے ہیں۔ تحقیقاتی اداروں نے بینکوں سے حاصل ہونے
والی معلومات کے مطابق آزاد کشمیر سے بیرون ملک منتقل کی جانے والی رقوم کی
تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔اس حوالے سے مزید اہم اور سنسنی خیز انکشافات سامنے
آنے والے ہیں۔ منی لانڈرنگ کے مرتکب ایک درجن کے قریب افسران موجودہ حکومت
میں بھی انتہائی اہم ذمہ داریوں پر فائز ہیں۔ دوہری شہریت کے حامل افسران
کی بڑی تعداد بھی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آزاد کشمیر
میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں تاہم بینکنگ قوانین کے
تحت بیرون ملک منتقل کی جانے والی رقوم کے ذرائع آمدن کے حوالے سے سوال
پوچھے جانے کی گنجائش موجود ہے۔ برطانیہ میں آزاد کشمیر کے سیاستدانوں اور
بیوروکریٹس کے پرائیویٹ کاروبار بھی موجود ہیں جبکہ دوبئی ، ملائیشیا ،
سپین ، اٹلی ، ہالینڈ اور برسلز کے ساتھ ساتھ کنینڈا میں بھی بڑے پیمانے پر
بیوروکریٹس کی جانب سے رقوم بیرون ملک منتقل کرکے رئیل سٹیٹ کے کاروبار میں
لگائی گئی ہیں۔ بیرون ملک ہونے والی سرمایہ کاری کا ذریعہ آمدن کرپشن کے
ذریعہ آزاد کشمیر سے کمائی ہی ہے جس کی شرح میں بدستور اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
آج کمپوٹرکے دور میں ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت پراپرٹی کا کاروبارکرنے
والوں حاص طورپر ہا ؤسنگ سوسائٹیز کے مالکان کو رجسٹرڈکرنے کا عمل شروع کرے
کو رجسٹرڈ مالکان کو ہی رئیل اسٹیٹ کا کاروبارکرنے کی اجازت دی جائے اور ہا
ؤسنگ سوسائٹیز میں باقاعدہ ٹاؤن پلاننگ کی جائے اور اس کے لئے ہا ؤسنگ
سوسائٹیز کے 25%پلاٹ حکومت اپنی تحویل میں اس وقت تک رکھے جب تک یوٹیلٹی
سہولیات،پارک،قبرستان،کمیونٹی سینٹر،ہسپتال اور دیگر فراہم نہیں کی جاتیں۔
|