آج کی اس جدید دنیا میں جہاں ہر کوئی آزادی کی سانس لے
رہا ہے وہی اس وقت دنیا کا وہ خطہ جو ایک وقت تھا کہ اپنی خوبصورتی کی وجہ
سے پوری دنیا میں بہت مشہور تھا آج غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے یہاں
بات صرف کشمیر کی نہیں ہورہی بلکہ یہی حالت فلسطین ،برما و دیگر کی ہے ۔مگر
اس وقت وادی کشمیر میں جو ظلم کی انتہاء بھارت کی جانب سے کی جارہی ہے اس
کی مثال تاریخ کے اوراق میں کہیں نہیں ملتی ۔بھارت اس وقت وادی کشمیرمیں
ظلم و بربریت کی ایک نئی داستاں رقم کررہا ہے ۔یہ کہنا درست ہوگا کہ بربریت
اورشیطانیت کادوسرا نام ہی بھارت ہے،جہاں ہندو حکمران انسانیت اورامن کیلئے
خطرہ ہیں جہاں صرف ہندوتوا کا راج ہے۔جہاں نام نہاد بھارتی حکومت اکھنڈ
بھارت کے خواب دیکھ رہی ہے اور اِسے عملی جامہ پہنانے کیلئے مسلسل مسلم
دشمن اقدامات کررہی ہے ۔بھارت میں مودی سرکار کے حالیہ شہریت بل نے دوقومی
نظریہ کی حقیقت پرمہرتصدیق ثبت کردی ہے۔بھارت میں اس وقت مذہبی امتیاز بہت
تیزی سے پھیلتا جارہا ہے جہاں بہت سی اقلیتی مذاہب کے اوپر انسانی سوز
مظالم ڈھائے جارہے ہیں بلخصوص مسلمانوں کے اوپر ظلم کے ایسے ایسے حربے
استعمال کئے جارہے ہیں کہ خود انسانیت دیکھ کر شرماجائے ۔آج بھارت میں سکھ
بھی ہندوتوا حربوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں ۔ آزادخالصتان کی تحریک آج
بھی زندہ ہے جوآنیوالے دنوں میں مزید منظم اندازمیں ابھرے گی۔بھارت کے
سنجیدہ طبقات نریندرمودی کے اقدامات سے مایوس اورپریشان ہورہے ہیں۔مودی
سرکار کے اشرباد سے بھارت میں جہاں انتہاپسندی بڑھتی چلی جارہی ہے وہی اس
کا یہی رویہ بھارت کو لے ڈوبے گا ۔بھارت کاحکمران طبقہ اپنی پیاس مسلمانوں
کے خون اورگائے کے پیشاب سے بجھاتا ہے۔بھارت جہاں گائے کے گوشت کوچھونابھی
گناہ تصور کیاجاتا ہے مگر مسلمانوں کی بوٹیاں نوچ نوچ کرانتہاپسند ہندو
بیحدخوش ہوتے ہیں۔بھارت کاسیکولرریاست ہونے کادعویٰ سراسر ڈھونگ ہے
اورسیکولرازم کے نام پر دھبہ ہے۔وہاں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مساجدکوبھی
شہیدکردیاجاتا ہے۔بھارت جہاں مسلمان اقلیت میں ہونے کے سبب کئی صدیوں سے
زیرعتاب ہیں تاہم جب سے اقتدار موجودہ ہٹلر مودی کے ہاتھوں میں آیا ہے تب
سے مسلمانوں کیخلاف تعصب اورتشدد ماضی کی نسبت کئی گنا بڑھ گیا ہے۔مسلمانوں
سمیت دوسری اقلیت کے لوگ بھی بھارت میں انتہائی بے چینی اوربے سکونی میں
ہیں۔بھارت میں بے یقینی اوربے چینی درحقیقت مودی مائنڈسیٹ کاشاخسانہ ہے۔
نریندرمودی کوزمینی حقائق کاادراک اوراس کی شخصیت میں اعتدال
نہیں۔نریندرمودی بھارت اوربھارتیوں کیلئے ایک نادان دوست ہے اوراس کے ہوتے
ہوئے انہیں کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں۔بھارت کے جنگی جنون نے اس کے
اندرونی مسائل کومزید گھمبیر بنادیاہے۔مودی پاکستان سے زیادہ بھارت کیلئے
موذی ہے۔مودی سرکار نے بھارتی فوج کے اہلکاروں کو جموں وکشمیر میں نہتے
مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے کیلئے کھلی آزادی دی ہوئی ہے جبکہ عالمی
ضمیر نے اس درندگی پرکچھ کہناگوارہ نہیں کیااورعالمی ضمیرکی اس مجرمانہ
خاموشی سے بھارت کو مزید ڈھیل ملی ہوئی ہے ۔قانون قدرت کے مطابق ہرایکشن
کاری ایکشن ضرورہوتا ہے چاہے وہ کسی بھی وقت کیوں نہ ہو مگر ہوتا ضرور ہے ۔
مودی نے جموں وکشمیر میں جوکیا اورجوسوچاتھاوہاں اس کے الٹ ہوگیا اورتحریک
آزادی کشمیر میں بہت شدت آگئی ہے جبکہ بھارت بندو ق اوربارود کے باوجود
انہیں مرعوب اورہراساں کرنے میں بری طرح ناکام رہاہے۔کوئی باضمیراورباشعور
انسان جموں وکشمیر میں بھارتی بربریت کے دلخراش مناظر نہیں دیکھ سکتا۔جلتی
ہوئی جنت اورجھلستے پھول بھارتی بربریت کوبے نقاب کرنے کیلئے کافی ہیں۔جنگل
میں کوئی خونخوارحیوان بھی دوسرے جانوروں کااس طرح شکار نہیں کرتا جس طرح
جموں وکشمیر میں معصوم بچوں،باپردہ خواتین اورضعیف شہریوں کوتڑپاتڑپاکر
ماراجارہا ہے۔بھارت کے حکمران اورسکیورٹی اہلکار رنگوں سے سال میں ایک
بارجبکہ مسلمانوں کے خون سے روزانہ ہولی کھیلتے ہیں۔بھارت میں مسلمان اچھوت
ہندوؤں سے زیادہ غیر محفوظ ہیں،گائے کاگوشت لے جانے اور پکانے کے شبہ میں
مسلمانوں پربدترین تشددکیا اورانہیں زندہ نذرآتش کردیا جاتا ہے۔نریندرمودی
کا بیگناہ مسلمانوں کے خون سے داغدارماضی اوراس کی انتہاپسند ی کسی سے
پوشیدہ نہیں۔غیوراورنڈرکشمیری پاکستان کی شہ رگ کودشمن سے چھڑانے کیلئے
بھارتی بربریت کیخلاف برسرپیکار ہیں۔جموں وکشمیرمیں پچھلے 7ماہ سے جاری
کرفیو نے کشمیریوں کی معاشرت اورمعیشت کوتباہ کردیا ہے۔ وہاں اب اگر دیکھا
جائے تو اس وقت مودی جو کچھ بھارت اور وادی کشمیر میں کررہا ہے انسانیت کے
وجود کیلئے ناقابل قبول ہے مگر وہی اگر غور کیا جائے تو اس وقت مودی اپنی
انہی احمقانہ حرکتوں کی وجہ سے اپنے ہی وجود کیلئے ایک خطرہ بن چکا ہے جہاں
جدوجہد آزادی کشمیر میں پہلے سے بھی کئی زیادہ تیزی آچکی ہے وہاں بھارتی
مسلمان اور دوسری کئی اقلیتیں بھی بھارت کے خلاف منظم ہوچکی ہیں اور پورا
بھارت آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا ہے ،مودی اب اپنی خیر ہی منائے۔
|