عقل مند مچھیرا اور لالچی دربان

پیارے بچوں آج ہم آپ کو ایک کہانی سناتے ہیں۔ اس کہانی میں ایک بادشاہ بھی ہے۔ ہاں تو بچوں ایک تھا بادشاہ لیکن ہمیشہ یاد رکھو کہ ہمارا تمہارا خدا بادشاہ بادشاہ تو صرف اللہ ہی ہے نا! اسی لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک سورہ فاتحہ میں میں فرمایا ہے کہ ’’ تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جو جہانوں کا مالک ہے‘‘ یعنی مالک اور بادشاہ تو اللہ ہی ہے دنیا میں اللہ تعالیٰ انسانوں کو وقتی طور پر بادشاہ بناتا ہے تاکہ ان کی آزمائش کی جاسکے۔ بچوں یاد رکھو کہ یہ اقتدار، یہ بادشاہت تو وقتی ہوتی ہے کامیاب وہی ہوتا ہے جو اس آزمائش میں پورا اترے اور وقتی بادشاہت پر گھمنڈ نہ کرے۔

ہاں تو اب ہم اپنی کہانی کی طرف آتے ہیں۔ تو بچوں یہ جو ہمارا صوبہ سندھ ہے اس میں ایک بہت ہی نایاب مچھلی پائی جاتی ہے جس کو ’’پَلا مچھلی‘‘ کہتے ہیں یہ ہی لذیذ ،ذائقے دار اور مقوی یا طاقت ور ہوتی ہے۔ تو بچوں ایسا ہوا کہ ملک سندھ کا بادشاہ بیمار ہوگیا۔کئی حکمیوں کو دکھایا لیکن کہیں افاقہ نہ ہوا،پھر ایک حکیم نے بادشاہ کا علاج کرنے کی ٹھانی اور اس نے بادشاہ کا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ’’ جہاں پناہ میں عرض کردوں کہ آپ کی بیماری کا حل یہ ہے کہ آپ کہیں سے تازہ تازہ پلا مچھلی حاصل کریں اور اس کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں تو انشاء اللہ ایک ہفتے کے اندر اندر آپ کی بیماری ختم ہوجائے گی‘‘ یہ سن کر بادشاہ بہت خوش ہوا اور اس نے اعلان کردیا جو کوئی بھی بادشاہ کے لئے پلا مچھلی لائے گا اس کو بہت انعام و اکرام دیا جائے گا۔

پیارے بچوں جس دور کی یہ بات ہے اس وقت مچھلی پکڑنا اتنا آسان نہ تھا اور نہ ہی پلا مچھلی عام طور سے ہاتھ آتی تھی۔ ایک غیرب مچھیرے نے سوچا کہ چلو میں بھی قسمت آزمائی کرلوں اگر مچھلی ہاتھ آگئی تو بادشاہ کو دیکر کچھ انعام حاصل کرلوں گا شائد میرے بھی حالات کچھ بہتر ہوجائیں۔ بس جی یہ سوچ کر اس نے دریا کا رخ کیا اور اللہ کا نام لیکر جال ڈال دیا ۔اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ اس کے جال میں پلا مچھلی پھنس گئی۔ اب تو یہ مچھیرا بہت خوش ہوا اور اس نے فوراً مچھلی کو قابو کیا اس کو ٹوکری میں ڈالا اور بادشاہ کے محل کا رخ کیا۔

پیارے بچوں جب یہ غیرب مچھیرا بادشاہ کے محل کے دروازے پر پہنچا تو اس کو ایک دربان نے روک لیا۔یہ دربان بہت لالچی تھا اس نے مچھیرے سے پوچھا کہ تم بادشاہ سے کیوں ملنا چاہتے ہو؟ مچھیرے نے دربان کو سارا ماجرا سنایا کہ میں بادشاہ کو یہ مچھلی دونگا تو بادشاہ مجھے انعام و اکرام دیں گے۔ لالچی دربان نے اس سے کہا کہ ’’ میں اس شرط پر تمہیں دربار میں جانے دونگا کہ تمہیں جو بھی انعام ملے گا اس میں سے آدھا مجھے دو گے‘‘ مچھیرے کو غصہ تو بہت آیا لیکن وہ بہت عقل مند تھا اس نے سوچا کہ اس وقت دربان سے جھگڑا مول لینا ٹھیک نہیں ہے پہلے میں دربار میں جاکر بادشاہ سے مل لوں پھر اس دربان کے لالچ کا بھی کوئی علاج کرونگا۔ یہ سوچ کر اس نے دربان کی بات مان لی کہ جو بھی انعام مجھے دیا جائے گا اس میں سے آدھا تمہیں دیدونگا۔

الغرض یہ مچھیرا بادشاہ کے دربار میں پہنچا اور اس نے بادشاہ کو مچھلی دی تو بادشاہ بہت خوش ہوا کیوں کہ ایک تو مچھلی تازہ تھی اور دوسرا وہ مچھلی بہت بڑی تھی اس لئے بادشاہ نے خوش ہوکر اس سے کہا کہ ’’ میاں مچھیرے تم نے میرا دل خوش کردیا ہے ۔ اب تم مجھ سے جو مانگو میں وہی انعام تمہیں دونگا‘‘ یہ سن کر مچھیرے کے ذہن میں دربان کو سزا دینے کی ایک تدبیر آئی اور اس نے کہا ’’ جہاں پناہ اللہ آپ کا اقبال بلند کرے اور آپ کو صحت دے۔ آپ تندرست ہوجائیں یہی میرا انعام ہے لیکن اگر آپ مجھے انعام دینا ہی چاہتے ہیں تو مجھے سو کوڑے مارے جائیں ۔ یہی میرا انعام ہے۔ ‘‘ بادشاہ اور درباری یہ سن کر بہت حیران ہوئے اور اس سے کہا یہ کونسا انعام ہے؟ اس نے کہا بس حضور آپ نے کہا جو مانگو وہ ملے گا تو مجھے سو کوڑے مارے جائیں‘‘ ۔

باشاہ اس کی ضد کے آگے مجبور ہوگیا اور اس نے جلاد کو بلایا اور اس کو قریب بلا کر کہا ’’ یہ آدمی بہت اچھا ہے اس لئے اس کو کوڑے تو مارنا لیکن برائے نام بس آہستہ آہستہ تاکہ اس کو کوئی تکلیف نہ ہو‘‘ جلاد نے بادشاہ کے حکم کے مطابق مچھیرے کو آہستہ آہستہ کوڑے مارنے شروع کئے ۔مچھیرا گنتا رہا جب پچاس کوڑے ہوگئے تو اس نے جلاد کو روک دیا اور بادشاہ سے کہا ’’ حضور باقی پچاس کوڑے میرے ساتھی کو بھی مارے جائیں کیوں کہ میں نے اس سے وعدہ کیا تھا کہ جو بھی انعام ملے گا وہ آدھا آدھا بانٹیں گے‘‘۔ بادشاہ نے حیران ہوکر پوچھا ’’ اچھا تمہارا کوئی ساتھی بھی ہے تم نے پہلے کیوں نہیں بتایا،خیر بتاؤ تمہارا وہ ساتھی کون ہے اور کہاں ہے؟ ‘‘مچھیرے کہا کہ جلاد کو میرے ساتھ روانہ کریں تاکہ میں اپنے ساتھی کو اس کا انعام دیدوں۔ جلاد کے ساتھ ساتھ بادشاہ بھی مچھیرے کے پیچھے پیچھے چل پڑا کہ یہ کیا ماجرا ہے۔

محل کے دروازے پر پہنچ کر مچھیرے نے دربان سے کہا ’’ لو بھئی میں نے تو اپنا انعام وصول کرلیا ہے اب وعدے کے مطابق تمہیں آدھا انعام دینے آیا ہوں‘‘ پھر اس نے بادشاہ اور جلاد سے کہا کہ یہی میرا ساتھی ہے اور اس کو پچاس کوڑے مارے جائیں! بادشاہ کی حیرت میں اور اضافہ ہوگیا اور اس نے کہا کہ یہ تو میرا دربان ہے یہ تمہارا ساتھی کیسے ہوگیا؟ پھر مچھیرے نے بادشاہ کو ساری بات بتائی۔ بادشاہ یہ سن کر بہت ناراض ہوا اور اس نے جلاد کو حکم دیا کہ ’’ اس لالچی دربان کو پوری طاقت سے گن کر پچاس کوڑے لگاؤ اور اتنے زور سے لگاؤ کہ اس کی چیخیں نکل جائیں اور آئندہ کوئی فرد کسی غریب کو تنگ کرنے کا نہ سوچے‘‘ اس کے بعد بادشاہ نے بادشاہ نے مچھیرے کو دورباہ دربار میں بلایا اور اس کو بہت سارے انعام و اکرام دیکر رخصت کیا۔ دیکھا بچوں اس طرح عقل مند مچھیرے نے اپنی دانش مندی سے لالچی دربان کو اس کے لالچ کی سزا دی۔
ابنِ ذکاء
About the Author: ابنِ ذکاء Read More Articles by ابنِ ذکاء: 13 Articles with 56615 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.