پیارے بچوں!ایک دفعہ کا ذکر ہے
کہ ایک جنگل میں ایک ہرن رہتا تھا۔اُس کا ایک ہی بچہ تھا جس کا نام منا تھا۔
منا تھا تو چھوٹا سا لیکن شرارتی بہت تھا وہ ہر وقت اپنے دوستوں کو تنگ
کرتا رہتا تھا۔جس کی وجہ سے اُس کو اکثر مار پڑ جاتی۔لیکن وہ اپنی شراتوں
سے باز نہ آتا۔اُس کے گھر والے منے سے بہت تنگ تھے۔ آخر منے کے والدین نے
اُس کو سکول میں داخل کروا دیا۔لیکن سکول سے بھی آئے دن اُس کی شکایتیں
آتی۔جس سے اس کے والدین اس کی ٹھکائی بھی کرتے لیکن وہ باز نہ آتا۔ایک دن
وہ سکول سے جلدی آگیا تو اس کی امی ہرنی نے پوچھا تم اتنی جلدی سکول سے
کیوں آ گئے تو اس نے بتایا کہ اس کی اپنے دوست سے لڑائی ہوگئی جس پر اُس کو
سکول سے نکال دیا گیا۔اِس پر ہرنی نے مُنے کی خوب خبر لی اور سزا کے طور پر
اُسے گھر سے نکال دیا۔ وُہ بھی منہ بنا کر گھر سے چلا گیا۔اور جنگل میں
اِدھر اُدھر گھومنے لگا۔اور راستے میں جو کوئی ملتا وہ اُس کو تنگ کر کے
بھاگ جاتا۔ وُہ اِسی طرح شرارتیں کرتا ہوا بھاگ رہا تھا ۔ایک اچانک وہ ایک
گڑھے میں گر گیا جو ایک شکاری نے بنا رکھا تھا۔ کافی دیر بعد شکاری نے آکر
اُس کو گڑھے سے نکالا اور اُس کو اپنی گاڑی میں ڈال کر اپنے گھر لے گیا۔
اوراِس طرح اُس کو اپنے والدین کی نا فرمانی کی سزا مل گئی۔
نتیجہ: اِس کہانی سے بچوں ہم کو یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں اپنے والدین کا
احترام کرنا چاہیے اور وہ جو کہیں اُن کی بات مانیں اور اُن کی نا فرمانی
نہ کریں۔ کیوں کہ والدین ہر بات بچوں کر فائدے کے لیئے کرتے ہیں۔ |