اس وقت وادی کشمیر میں مکار بھارتی فوج معصوم اور نہتے
کشمیریوں کے خون سے آئے دن ہولی کھیل رہی ہے اور یہ ہولی وہ گزشتہ 72سالوں
سے کھیل رہی ہے مگر افسوس کہ اقوام متحدہ کا ضمیر ہے کہ جاگنے کا نام نہیں
لے رہا ۔اس وقت جنت نظیر وادی کشمیر جل رہی ہے اور پھول جیسے کشمیری نوجوان
بارود کی آگ سے جھلس رہے ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند نوجوانوں نے
کشمیر کی آزادی کے عظیم لیڈر برہان الدین وانی کی شہادت کے بعد جس جذبے،
جرات اور عزم کے ساتھ تحریک آزادی کو تیز کیا وہ ہر آزادی پسند انسان کیلئے
ایک نمونہ ہے ۔ وادی میں اس وقت سخت ترین کرفیو کے باوجود بھی کشمیری
بھارتی ظلم و ستم کا ڈٹ کر سامنا کررہے ہیں ۔وادی میں اس وقت تحریک آزادی
کشمیر بہت تیز ہوچکی ہے جو اب بہت جلد بھارت کی بربادی کا سامان بننے والی
ہے ۔تقسیم ہند کے دوران انگریزوں اور ہندؤں نے باقاعدہ ایک سازش کے تحت بہت
سے مسلم اکثریتی علاقے بھارت کے حوالے کردیے تھے اور تو اور پاکستان پر ہر
طرح سے دباؤ ڈالا گیاتھا مگر پاکستان نے بھارت کی ہر سازش کا سامنا ڈٹ کر
کیا اور اب بھی کررہا ہے یہی وجہ ہے کہ ہر بار بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ۔آزادی
ہند ایکٹ 1935ء کا ایکٹ اور دوسرے قوانین اور معاہدوں کی روشنی میں پورے
کشمیر کو پاکستان کا حصہ بننا تھا مگر متعصب ہندو لیڈروں نے نہ صرف کشمیر
پر غاصبانہ قبضہ کرلیا بلکہ اقوام متحدہ میں جاکر کشمیر کو بھارت کا حصہ
بنانے کی منظوری لینے کی کوشش کی مگر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے کشمیر
کا تنازعہ استصواب کے ذریعے حل کرنے کی قرارداد منظور کی جس پر بھارتی
لیڈروں نے اپنی انا، ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے آج تک عملدرآمد نہیں کیا،
اگر دیکھا جائے تو اس میں اقوام متحدہ کی بھی بہت بڑی غلطی ہے کہ اب تک
اقوام متحدہ نے بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل بارے دباؤ کیوں نہیں ڈالا؟ کیوں
آج 72سال گزرجانے کے باوجود مسئلہ کشمیر حل طلب ہے؟یہ ایسے سوالات ہیں جن
کے جوابات ضروری ہیں ۔دوسری جانب بھارت کے مسلمانوں کے خلاف اس وقت نام
نہاد بی جے پی حکومت نے ہر قسم کا ظلم و ستم روا رکھا جارہا ہے اور وہ
متعصب اور انتہا پسند نریندر مودی کے دور میں تیسرے درجے کے شہری بن کررہ
گئے ہیں ۔بھارت میں ہمیشہ سے ہی اقلیتوں بلخصوص مسلمان جو کہ تعداد میں
تقریباً20کروڑ ہیں ،کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جاتا رہا مگر اس ظلم میں
تب یک دم تیزی آئی جب دنیا کا پاگل ترین انسان مودی بھارت کا وزیر اعظم بنا
، یہ وہی مودی ہے جس نے 2002ء میں گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا
مگر جب مودی وزیر اعظم بنا تو گویا وہ ایک ملک کا وزیر اعظم نہیں بنا بلکہ
ہندوتوا کا سربراہ بنا جو کہ اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھ رہا ہے اور اِسے
پورا کرنے کیلئے ہر بار سازشیں کرنے میں لگا ہوا ہے اور اس میں اُس کے
حواری برابر کے شریک ہیں ۔ بھارتی حکومت مذہبی جنونیت کو ہوا دینے کیلئے
کبھی دہلی فسادات کرارہی ہے تو کبھی متنازعہ شہریت قانون میں ترمیم کے
ذریعے مسلمانوں کی نسل کشی کے منصوبہ پر عمل پیرا ہے تو کبھی جنت نظیروادی
جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے کشمیریوں کی نسل کشی کا کھلا
اعلان کررہی ہے۔مودی جو گجرات کی وزات اعلیٰ سے مسلمان دشمنی کا عزم لے کر
وزارت عظمیٰ کے منصب تک پہنچا تھا اس نے ملک کو ہندو شناخت دینے کا فیصلہ
کیا تا کہ مسلمانوں کے خلاف ان کے ذہن میں جو بغض پایا جاتا ہے، اس کو پایہ
تکمیل تک پہنچا سکیں۔ مودی نے ہمیشہ سے ہی اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھا اور
اب تک اپنے اس خواب کو پورا کرنے میں اب تک لگا ہوا ہے ۔جس کیلئے اس نے کئی
بار ایسی سازشیں کی جس میں صرف مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا گیا ۔بھارت میں
اس وقت مذہبی امتیاز بہت تیزی سے پھیلتا جارہا ہے جہاں بہت سی اقلیتی مذاہب
کے اوپر انسانی سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں بلخصوص مسلمانوں کے اوپر ظلم کے
ایسے ایسے حربے استعمال کئے جارہے ہیں کہ خود انسانیت دیکھ کر شرماجائے ۔آج
بھارت میں سکھ اور دیگر اقلیتیں بھی ہندوتوا حربوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے
ہیں ۔ اس وقت بھارت میں بہت سی آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں جن میں تامل
ناڈو ، خالصتان کی تحریک وغیرہ سرفہرست ہیں ۔مودی سرکار کے اشرباد سے بھارت
میں جہاں انتہاپسندی بڑھتی چلی جارہی ہے وہی اس کا یہی رویہ بھارت کو لے
ڈوبے گا ۔بھارت کاسیکولرریاست ہونے کادعویٰ سراسر ڈھونگ ہے اورسیکولرازم کے
نام پر دھبہ ہے۔بھارت نہ جمہوری ملک ہے ، نہ تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔بھارت
میں اس وقت مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مساجدکوبھی شہیدکیا جارہا ہے۔بھارت جہاں
مسلمان اقلیت میں ہونے کے سبب کئی صدیوں سے زیرعتاب ہیں تاہم جب سے اقتدار
موجودہ ہٹلر مودی کے ہاتھوں میں آیا ہے تب سے مسلمانوں کے خلاف تعصب
اورتشدد ماضی کی نسبت کئی گنا بڑھ گیا ہے۔مسلمانوں سمیت دوسری اقلیت کے لوگ
بھی بھارت میں انتہائی بے چینی اوربے سکونی میں ہیں۔بھارت میں بے یقینی
اوربے چینی درحقیقت مودی مائنڈسیٹ کاشاخسانہ ہے اورعالمی ضمیرکی اس مجرمانہ
خاموشی سے بھارت کو مزید ڈھیل ملی ہوئی ہے ۔مگر بھارت یہ نہ سمجھے کہ وہ
اپنے مقصد میں کامیاب ہورہا ہے اکھنڈ بھارت دراصل اس کا ایک خواب ہے جو
کبھی پورا نہیں ہوگا ، بھارت اس وقت مسلمانوں کی نسل کشی کی ہرممکن کوشش
کررہا ہے مگر بھارت یہ بھول گیا کہ ہر ایکشن کا ری ایکشن ضرور ہوتا ہے اس
وقت بھارت جو کچھ وادی کشمیر میں کررہا ہے وہ انسانیت کے لئے ناقابل قبول
ہے مگر وہاں بھارت کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے ہر ممکن کوشش کررہا ہے مگر
شاید وہ بھول گیا ہے کہ جہاں وہ 72سالوں سے معصوم کشمیریوں کی آواز کو دبا
نہ سکا تو اب کیا خاک دبائے گا، کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں جس قدر تیزی
آرہی ہے ، وقت کا تقاضا یہی کہتا ہے کہ بھارت نے مسلم دشمن اقدامات کرکے
اپنی موت کو دعوہ دیا ہے ۔
|