سیکرٹریٹ بہاولپور یا ملتان

سرائیکی وسیب کی قوم کیلئے ایک اچھی خبرسننے کوملی ہے کہ سیکرٹریٹ کا صدرمقام منظورہوگیاہے اوریہ الگ صوبے کی کڑی نظرآرہی ہے مگر اس خبرنے خوشی اورغصہ کانیاباب شروع ہوچکا ہے کیونکہ ملتان کے منجے ہوئے سیاستدان جن میں شاہ محمودقریشی،جہانگیرترین،عامرڈوگر،اسحاق خاکوانی،نصراﷲ دریشک ،گیلانی،نوابزادگان اوردیگرکے پرخچے اڑگئے اورجن کے پاس دوووٹ تھے وہ صدرمقام لے اڑے یعنی چیمہ جن کے ساتھ خسرو بختیاراورچوہدری سمیع ۔یقیناً یہ سرائیکی قوم کیلئے کسی عیدکی خوشی سے کم نہیں پچھلے 70سال سے صرف الیکشن میں وعدے ہوتے تھی جن کواب وفاکیاجارہاہے مگر40سال پہلے ستلج پل لودھراں کے مقام پر بناتھاجسے یاد کرکے ایک ناقص العقل انسان یہ سمجھ سکتاہے کہ ملتان اوربہاولپورکبھی ایک ساتھ نہیں رہے ۔ عمران خان نے الگ سیکرٹریٹ کے حوالے سے اجلاس طلب کیاہواہے اب اس اجلاس میں پتہ چلے گا کہ ملتان صدرمقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوتاہے یاملتانی سیاستدان اپنی سیاست پر کالک موند کرکربیٹھ جائیں گے ۔عمران خان کے مشیروزیراعظم کواس بات کا یقین دلوائیں کہ لیہ کوٹ ادو،دیردین کی سائیڈوالی عوام کیلئے بہاولپور کے بجائے ملتان پہنچنا آسان ہے ۔اس فیصلے کے بعدسوشل میڈیاپرایک جنگ کا روپ لے چکی ہے اس پرمجھے شہیدذوالفقارعلی بھٹوکی بات یاد آتی ہے کہ انہوں نے کہا تھا کہ ملک بناناآسان اورصوبے بنانامشکل ہے کیونکہ صوبے اپنے ملک میں ہوتے ہیں اوراپنوں کی جنگ میں مقابلے کیلئے دشمن نہیں اپنے ہوتے ہیں اورصوبے بنانے میں پراپرٹی میکرز کے مفادات حاوی ہوتے ہیں سرائیکی وسیب کی 70سال سے عادت بن چکی ہے کہ علاج کروانا ہے تولاہورجاؤ،کسی کاتبادلہ کرواناہے تولاہورجاؤ،کوئی بڑی بیماری کے ٹیسٹ کروانے ہیں تولاہورجاؤ،کسی کی نوکری کی عرضی دینی ہے تولاہورجاؤ،اپنے علاقے کے ایم این اے یاایم پی اے سے ملناہے توالیکشن کے بعدلاہورجاؤسرائیکی قوم کولاہوراس وجہ سے بھیڑالگتاہے کیاپاکستان میں صرف ایک شہرہے وہ لاہوریالاہورمیں صرف انسان رہتے ہیں ?جب الیکشن آتے ہیں ہرسیاستدان الگ صوبے کے راگ الاپ رہاہوتاہے بعدمیں جب الگ صوبے کے حوالے سے بل کی بات آتی ہے تودوتہائی کاآئین آڑے آجاتاہے۔پاکستان تحریک انصاف کی پنجاب کی کل 297نشستوں میں 121نشتیں ملی تھیں جوصوبائی نشستوں کا 41فیصدبنتاہے اس کے بعد34آزادارکان کی حمایت اوق لیگ کی 10اورمخصوص نشستوں کے حصول کے بعدکل 371میں سے194نشستوں کے ساتھ حکومت بنائی تھی اورصوبے کیلئے دوتہائی یعنی 66فیصدکی بجائے 53فیصدنشستیں ہیں اوردوتہائی کیلئے تقریباً250نشستیں درکارہیں جوان کے پاس نہیں ہے ۔الگ صوبے کے حوالے سے پاکستان پیپلزپارٹی راضی ہے توجماعت اسلامی کے امیرسراج الحق بھی سرائیکی اجرک ٹھمکاچکے ہیں شہباز شریف نے بھی الگ صوبے کے لیے رضا مندی ظاہرکی تو باقی جماعتیں بھی جیے سرائیکی کانعرہ لگاچکی ہیں اب رواں ہفتے عمران خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں الگ صوبے کے حوالے سے بل لانے کااعلان کردیاہے اس اجلاس میں وزیراعلیٰ ،آئی جی پنجاب ،چیف سیکرٹری،صوبائی ووفاقی وزراء بھی شریک ہوئے بہاولپورمیں الگ سیکرٹریٹ اورایڈیشنل چیف سیکرٹری اورملتان میں ایڈیشنل آئی جی لگائے جائیں گے سیکرٹریٹ کیلئے 1350پوسٹس بھی درکارہوں گی سیکرٹریٹ کیلئے 1350ارب مختص اوربجٹ میں 35فیصدجنوبی پنجاب کیلئے رکھاگیاہے ۔اس اقدام کے بعدتحریک انصاف کی منافقت سرائیکی جماعتیں اورعوام کے سامنے کھل کرآگئی ہے کیونکہ الگ سیکرٹریٹ بہاولپورمیں بناکر8کروڑ سرائیکیوں کی دل آزاری کی ہے کیونکہ ملتان سرائیکی وسیب (جنوبی پنجاب) کا سنٹربنتاہے۔پاکستان تحریک انصاف کے اس فیصلے کے بعدسرائیکی عوام کواس بات کایقین ہوگیاہے کہ تحریک انصاف بھی باقی جماعتوں کی طرح سرائیکی قوم سے کھلواڑکررہی ہے اورشاہ محمود جیسے منافق کے ہاتھ سرائیکی قوم کی کمانڈ دے دی ہے مگرقریشی کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ سرائیکی عوام اب تمہارے لارے لپے میں آنے والی نہیں اب تم ہونگے تمہاری حکومت ہوگی اسلام آباد کی سڑکیں ہونگی اورسرائیکی قوم کی تاحدنگاہ جلوس ریلے ہونگے۔شاہ محمودقریشی یقناً سینئرسیاستدان ہیں مگروہ ابھی تک یہ نہیں سمجھ سے کہ جتوئی مظفرگڑھ،رحیم یارخان،اوچ،ظاہرپیر،خان بیلہ،بہاولپورجیسے علاقوں سے اگرکسی نے اپنے حق کی آواز بلندکرنے آناہوتواسے رات کونکلناپڑتاہے توصبح وہ لاہورپہنچتے ہیں جس کی وجہ سے 1000روپے والا کام انہیں 10,000میں پڑتاہے جنوبی پنجاب کافنڈلاہورکی نظرہوتارہاہے اورلاہورکوروشنیوں کاشہربنادیاگیاہے اورآزادی کی 70سال سے زائدگزرنے کے باوجود بھی جنوبی پنجاب گھپ اندھیرے میں گم ہے ۔الگ سیکرٹریٹ کے حوالے سے سرائیکی جماعتوں کے رہنماؤں نے اپنے خیالات کااظہارکیاجودرج ذیل ہیں: سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین رانافراز نون نے کہا کہ بہاولپوربھی ہمارادل ہے مگرملتان کی ہزاروں سال پرانی تہذیب ہے سب سیکرٹریٹ پرعوامی وپارلیمانی ریفرنڈم کرایاجائے تویقیناً ملتان کے حق میں زیادہ اکثریت ہوگی اگردارلحکومت ملتان کو نہ بنایا اورحکومت نے جلد صوبے کااعلان نہ کیاتوتمام سرائیکی جماعتیں مل کر اب ریلی نہیں۔۔۔۔ریلانکالیں گی اورسونامی اس ریلے کامقابلہ کرنے میں یقیناً ناکامیاب ہوگی۔انجینئرشاہ نواز مشوری صدرسوجھل دھرتی واس نے کہا کہ ہمیں حکومت کی اس سازش کو کوسمجھناہوگاسرائیکی لیڈروں کوآپس میں رابطے مضبوط کرنے چاہیں اورحکومت کوسیاسی فیصلے کرنے چاہیں ناکہ خوشامدپرمبنی ۔ عنایت اﷲ مشرقی ہردلعزیرسرائیکی لیڈر صدرایس ڈی پی نے کہاکہ سیکرٹریٹ کاملتان بہاولپورکاشورصرف سرائیکی قوم کولڑوانے کیلئے ہے ہم مفاہمتی سیاست کے بجائے مزاہمتی سیاست کرنی چاہیے یہ سیاستدان بھکرجھنگ میانوالی کودورکرنے والی بات ہے کیونکہ بھکرجھنگ میانوالی کے لوگ کہیں گے کہہ ہمیں لاہورنزدیک ہے ان اضلاع کودورکرنے والی بات ہے ہم عرصہ سے ان اضلاع میں قومیت کاجذبہ پید ا کرنے کی کوشش کررہے ہیں جولوگ کہتے ہیں یہ لیے لیں باقی بعدمیں لے لیں گے میرے خیال میں انکی سوچ مُتھرقوم والی سوچ ہے ۔ڈاکٹرعاشق ظفربھٹی صوبائی کوآرڈینیٹرایس ڈی پی نے کہا کہ ملتان سرائیکی وسیب کے تمام اضلاع کا سنٹرہے اورملتان کوالگ سیکرٹریٹ بنایاجائے اوراگرسیکرٹریٹ سرائیکیوں کی مرضی کے بغیربناتو پاکستان تحریک انصاف کیلئے نفرت کا باعث بنے گا حکومت صرف طارق بشیرچیمہ کودیکھ رہی ہے انہیں باقی سرائیکی قوم نظرہی نہیں آرہی اس لیے آئندہ الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف صرف چیمہ سے ہی ووٹ کی امیدرکھے۔نازک خان نے کہا کہ شاہ محمودقریشی ،جہانگیرترین،گیلانی اورنوابوں کی ہارہوگی اگرسیکرٹریٹ ملتان کے بجائے بہاولپوربن گیازاہدشفیع مہروی نے کہا کہ اگرملتان سیکرٹریٹ بنے گا توہم بھکرجھنگ میانوالی کے اضلاع سے محروم نہیں رہیں گے کیونکہ انکو ہم پھرقائل کرسکتے ہیں کہ ملتان زیادہ قریب ہے لاہورسے اورہم ایک قومیت بن جائیں گے ،وزیراحمدملک صدر تحصیل پریس کلب جتوئی نے کہاکہ اگرپاکستان تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی الیکشن سے پہلے تخمینہ لگاتے تھے اورانگلیوں پر اکثریت دکھاکے صوبہ بھی بنادیتے تھے مگراب ان کے بعدکوئی اکثریت نہیں ہے ۔اصغرخان لغاری نے کہا کہ یقیناً پاکستان تحریک انصاف صوبہ بنانے کیلئے اچھااقدام کررہی ہے مگرالگ سیکرٹریٹ کے حوالے سے اپنے چمچوں کے بجائے سرائیکی لیڈروں سے مشاورت کرے ۔سرائیکی رہنمااجمل ملک نے کہا کہ اگرپاکستان تحریک انصاف سرائیکی صوبہ کے حوالے سے مخلص ہوتی تومنافقت کرکے سرائیکی قوم کولڑوانے کے بجائے ہم سے مشاورت کرتی پھر سیکرٹریٹ کافیصلہ سناتی اگراب بھی حکومت نے ہوش سے کام نہ لیاتوسرائیکی قوم اپناحق لینے کے لیے اسلام آباد کاراستہ جانتی ہے۔ عمران مشتاق سعیدی نے کہا کہ ایک سازش کے ذریعے لیہ،بھکرجھنگ،میانوالی،سرگودھا،ٹانک اورڈیرہ اسماعیل خان کی سرائیکی شناخت ختم کرنے کیلئے بہاولپورکوسیکرٹریٹ بنایاگئے تویہ لوگ الگ صوبے سے کٹ جائیں گے جو پی ٹی آئی کی منافقت ظاہرکرتی ہے۔آخرمیں صرف اتناکہوں گااگراس بار پاکستان تحریک انصاف الگ صوبہ بنانے میں ناکام ہوتی ہے تو یہ اس کی پہلی اورآخری حکومت ہوگی اسلیے منافقت چھوڑ کر الگ صوبہ بنائیں ۔
 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 224876 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.