آپ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے
وزراء کے بارے میں کُچھ نہ کُچھ معلومات تو رکھتے ہوں گے مگر آج میں آپکو
اُن وزراء کا تعارف کروانا چاہتا ہوں جو اس وقت سخت محنت اور مشقت کے
باوجود پاگلوں کو طرح کام کرتے جا رہے ہیں۔وزیر برائے ڈکیتی و لوٹ مار کا
تعلق پاکستان کی ہر اُس سیاسی پارٹی سے ہے جو اقتدار میں آنے کے بعد لوٹ
مار کر چکی ہے،خصوصاً پیپلز پارٹی کیونکہ یہ پارٹی جب اقتدار میں آئی تب
عوام کی پارٹی تھی پھر جب ایک عرصہ گزرنے کے بعد مفادات کی پارٹی ہوگئی اور
اب لوٹ مار کی پارٹی بنے بیٹھی ہے....پیپلز پارٹی نے اپنے جیالوں میں ان
تھک محنت ،مُشقت اور دل سے کام کرنے کی وہ صلاحیت پیدا کر دی ہے کہ اگر اب
پیپلز پارٹی کے اعلیٰ عہدیدران بھی اُنہیں ”وہ کام“کرنے سے روکیں تو وہ
اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتے۔
وزیرِ برائے ڈکیتی و لوٹ مار کوئی ایک وزیر نہیں بلکہ ہر وہ وزیر ہے جو دن
دہاڑے عوام کے حق پر ڈاکہ مارتا ہے،عوام کے خون پسینے کی کمائی کا ناجائز
استعمال کرتا ہے یا اُس سے اپنے بینک بیلنس میں اضافہ کرنے کی کوشش کرتا ہے
اور لوٹ مار میں ایک دوسرے سے نہ صرف سبقت لے جانا چاہتا ہے بلکہ عالمی سطح
پر لوٹ مار کے ریکارڈ قائم کرنا چاہتا ہے۔آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ
لوٹ مار میں نمبر ون پر آنے کی اس دوڑ میں تقریباً تمام وزراء شامل ہیں
اوراس عزم سے دوڑ رہے ہیں کہ وہ ہی نمبر ون پر آئیں گے۔اس نمبر ون کی دوڑ
میں آئے دن نئے سے نئے ارب پتی بھی سامنے آ رہے ہیں جو پہلے شاید بھوکوں کی
لسٹ میں شامل تھے۔بہتی گنگا میں ڈبکی لگانے کی خاطر اثر ورسوخ کا استعمال
کرتے ہوئے قانونی طریق سے لوٹ مار کرنے اور وزیر برائے ڈکیتی و لوٹ مار کی
مدد حاصل کرنے کے بعد اب وہ نودولتیے غریبوں کو آنکھیں دیکھاتے ہیں۔اگر صرف
صوبہ پنجاب پر نظر دوڑائی جائے تو اس صوبہ میں سب سے زیادہ لوٹ مار اور
ڈکیتی کی وارداتیں کی جا رہی ہیں۔ڈکیتی کی وارداتوں سے مراد عام چور چکوں
کی ڈکیتیاں نہیں بلکہ اعلیٰ اور حکومتی عہدیداروں کی ڈکیتیاں ہیں۔ صوبہ
پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو اپنے فوٹو سیشنز اور پبلسٹی سے وقت ملے تو اپنے
چھوڑے ہوئے ڈکیت وزیروں سے حساب کتاب لیں۔پھر پیپلز پارٹی نے بھی اپنے
وزیروں کو کھلم کھلا اجازت دے رکھی ہے کہ وہ خوب لوٹ مار کریں اور کرپشن کے
ریکارڈ قائم کریں۔ ویسے تو آج تک جتنی بھی سیاسی پارٹیوں نے پاکستان میں
حکومت کی سبھی نے کرپشن کی اور کسی نہ کسی طرح لوٹ مار کا بازار گرم رکھا
مگر ابھی تک نمبر ون پر کرپٹ ترین سیاسی پارٹی پیپلز پارٹی ہی ہے۔ دوسرے
نمبر پر مسلم لیگ ن ہے جس نے اپنے دورِ حکومت میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کئے
۔اِن تمام وفاقی و صوبائی وزراء کا کام صرف عوام کے پیسے پر عیاشی کرنا اور
اپنے بینک بیلنس بھرنا نہیں بلکہ پاکستان کو بدنام کرنا بھی ہے۔دُنیا کے
مختلف ممالک میں جا کر یہ وزراء پاکستان کا نام روشن کرنے کی بجائے بدنام
کر رہے ہیں۔بحیثیت حکمران ان کی بے حسی کی انتہا کا اندازہ لگانا مشکل ہے
مگر یہ جان کر آپ کو حیرت ہوگی کہ یہ وہ حکمران ہیں جو الیکشن کے دنوں میں
بھکاریوں کی طرح ووٹ مانگتے پھرتے ہیں اور جیت جانے پر نئی گاڑیوں اور ہواﺅں
میں سفر کرتے ہوئے یہ حکمران اُس عوام کو پاﺅں کی جوتی سمجھتے ہیں، جس عوام
کا ووٹ لے کر یہ حکمران سیاسی یا حکومتی گدیوں پر بیٹھے ہیں۔ |