اب پوری قوم کو ڈرون حملے روکنے کے لیے دھرنا دینا ہوگا

تحریر : محمد اسلم لودھی

عمران خان نے ڈرون حملوں کے خلاف کامیابی سے دھرنا دے کر یہ ثابت کردیا ہے کہ اگر پاکستانی قوم چاہے تو نہ صرف ڈرون حملے بند ہوسکتے ہیں بلکہ عالمی دباﺅ کے نتیجے میں دہشت گردی کی نام نہاد جنگ بھی ختم ہوسکتی ہے۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دھرنے میں صدر پاکستان اور وزیر اعظم سمیت ملک کے چاروں وزرائے اعلیٰ ٬ گورنر اور تمام وزراء شریک ہو کر یہ ثابت کر تے کہ ڈرون حملوں کو روکنے کے لیے پوری پاکستانی قوم متحد ہے ۔ حکمرانوں کی شرکت تو کجا وزیر داخلہ رحمان ملک نے یہ کہہ " کہ دھرنا ملک دشمنی ہے " ساری سیاہی اپنے اور اپنے آقاﺅں کے چہرے پر مل لی ہے ۔سچی بات تو یہ ہے کہ امریکہ کو نہ تو پاکستانی پارلیمنٹ کی قراردادوں کا احترام ہے اور نہ ہی پاکستانی حکمرانوں کی بزدلانہ اپیلیں ہی اس کے مکروہ عزائم میں لغزش پیدا کرسکتی ہیں ۔یہاں یہ بتاتا چلوں کہ 2004 سے اب تک 34 ہزار سے زائد پاکستانی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 68 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ اسی طرح 236 ڈرون حملوں میں 2 ہزار سے زائد بے گناہ پاکستانی عورتیں بچے اور مرد جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔بہرکیف جو کام (چاروں صوبوں کی زنجیر) پیپلز پارٹی اور ملک کی مقبول ترین سیاسی قیادت میاں نوا ز شریف کو کرنا چاہیے تھا وہ کام عمران خان نے کر کے بتا دیا ہے کہ پاکستانی عوام اب امریکہ کے پٹھو حکمرانوں کی چکنی چوپڑی باتوں میں نہیں آئیں گے بلکہ وطن عزیز کی سا لمیت اور اپنے ہم وطنوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے بم اور خود کش دھماکے بھی ان کا راستہ نہیں روک سکتے ۔یہ سچ ہے کہ جو شخص موت سے نہیں ڈرتا ساری دنیا اس سے ڈرتی ہے۔قبائلی عوام سے زیادہ بہادر اور نڈر دنیا میں کوئی اور نہیں ہے نہ تو موت کا خوف انہیں جھکا سکتا ہے اور نہ ہی بدلہ لینے سے ا نہیں کوئی روک سکتا ہے۔ عمران خان کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ اگر کو ئی میرے گھروالوں پر بم گرا کر انہیں مار دے تو میں سب سے بڑا دہشت گرد بن جاﺅں گا کچھ یہی صورت حال قبائلی علاقوں میں دیکھی جارہی ہے ۔ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ عمران خان کے دھرنے میں کسی ایک شہر یا قصبے کے لوگ موجود نہیں تھے بلکہ پورے ملک سے بچے بڑے عورتیں اور مرد شامل تھے ۔دو دن تک پشاور طور خم شاہراہ پر دھرنا دے کر عمران خان اور ان کے رفقا نے امید کی ایک شمع روشن کردی ہے اب اس شمع کو شہر شہر٬ گاﺅں گاﺅں روشن کرنے کی ضرورت ہے بلکہ امریکی خوف کو ذہن سے نکال کر سیاسی اختلافات اور ذاتی مفادات کو بالا ئے طاق رکھتے ہوئے حکمرانوں ٬ سیاست دانوں سمیت ہر پاکستانی کو دھرنوں میں شرکت کرنا ہوگی۔ میں یہ بات دعویٰ سے کہتا ہوں کہ اگر کراچی٬ لاہور ٬ اسلام آباد٬ پشاور میں دس بیس لاکھ افراد بیک وقت اکٹھے ہو جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ امریکہ ڈرون حملے روکنے پر مجبو ر نہ ہوجائے۔ اگر جیب میں امریکی ڈالر ڈال کر٬ بلٹ پروف جیکٹیں پہن کر٬ بلٹ پروف گاڑیوں میں سفر کر کے ڈرون حملوں کی بندش کا مطالبہ کیا جائے گا تو یہ حملے کبھی بند نہیں ہوں گے بلکہ پاکستانی حکمرانوں اور سیاست دانوں کی یہ دو عملی پر خود امریکی حکمران حیران ہیں جو باہمی ملاقاتوں میں تو ڈرون حملوں کو مفید اور درست قرار دیتے ہیں لیکن عوام کے سامنے مخالفت کر کے جھوٹ اور دھوکہ دہی کے مرتکب ہورہے ہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ افغانستان نے امریکہ کو مستقل فوجی اڈے کی جگہ فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے لیکن سرزمین پاکستان پر نہ جانے کتنی امریکی چھاﺅنیاں( مثلاً امریکی سفارت خانہ جو پاکستانی عوام کے خلاف بم دھماکوں اور خود کش دھماکوں کی کنٹرول روم بن چکا ہے) اور ہوائی اڈے موجود ہیں جہاں سے ڈرون سمیت دیگر امریکی جنگی طیارے پرواز کرتے ہیں یہ سب کچھ پاکستانی حکمرانوں کی دوغلی پالیسی کا آئینہ دار ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ پرویز مشرف ہو یا پیپلز پارٹی کے موجود چرب زبان حکمران ہر کسی نے ذاتی مفاد اور اپنا بنک بیلنس بڑھانے کے لیے پاکستانی قوم ( بطور خاص قبائلی عوام ) کو امریکی درندوں کے سپرد کر رکھا ہے جس کا اندازہ ان کی تقاریر سے لگایا جاسکتا ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ حکمرانوں سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور پاکستانی قوم کو نیٹو سپلائی اور نام نہاد دہشت گردی کی جنگ بند کرنے کے لیے ایک نہ ایک دن سڑکوں پر آنا ہی پڑے گا ۔اگر یہ تصور کر کے آنکھیں بند کرلی جائیں کہ مرنے والے ہم یا ہمارے اہل خانہ نہیں بلکہ قبائلی ہیں تو کسی وقت بھی ڈرون حملوں کا دائرہ کار لاہور اسلام آباد کراچی تک وسعت اختیار کرسکتا ہے ۔ حکمرانوں اور سیاست دانوں کو چاہیے کہ امریکی اشاروں پر ناچنے اور عمران خان پر تنقید کرنے کی بجائے ذاتی اور سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر وطن عزیز اور پاکستانیوں کی سلامتی کے لیے اس کا ساتھ دیں اور تنقید کر کے پاکستانی قوم کے زخموں پر نمک نہ چھڑکیں۔
Anees Khan
About the Author: Anees Khan Read More Articles by Anees Khan: 124 Articles with 139629 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.