ایک درزی تھا لیکن کرکٹر بننے کا خواب تھا۔۔۔مشہور شخصیات جو ماضی میں مشکلات سے گزریں

image


شہرت یوں ہی نہیں مل جاتی۔۔۔اس کے پیچھے ایک سفر ہوتا ہے اندھیروں سے جنگ کرنے کا۔۔۔۔کامیاب وہی ہوتے ہیں جو روشنی بن کر ابھرتے ہیں۔۔۔ایسی کئی شخصیات ہیں جن کے ماضی کے جھروکوں میں کئی خواب تعبیر کی منزل تک پہنچے ۔۔۔یہ وہی خواب تھے جنہوں نے نا تھکنے کی قسم کھائی تھی۔۔

محمد یوسف
پاکستانی کرکٹ کا چمکتا ہوا ستارا جس نے پاکستان کو کامیابی کے افق تک پہنچایا محمد یوسف۔۔۔کرکٹ کھیلنے کا خواب ضرور رکھتے تھے لیکن ایک درزی کا کام کیا کرتے تھے۔۔۔ان کی زندگی اتنی آسان نہیں تھی۔۔۔درزی بننا ان کی ضرورت تھی اور کرکٹر بننا ان کا شوق۔۔۔اور ایک دن انہوں نے اپنے شوق کو ہی اپنی زندگی کا حصہ بنا دیا۔۔۔بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ محمد یوسف ڈومیسٹک کرکٹ کے دوران بھی سلائی کا کام کیا کرتے تھے جیسے ہی انہیں وقت ملتا-

image


اظہر محمود
ایک کسان کا بیٹا کیا خواب دیکھتا ہے۔۔۔کہ شاید وہ بھی اپنے باپ کی طرح کھیتوں میں ہی اپنی جوانی کے دن بتائے گا ۔۔۔لیکن اظہر محمود کے شوق اور لگن نے ان کی تقدیر بدل ڈالی۔۔۔انہوں نے کرکٹ کی دنیا میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑے اور ان کے باپ نے انہیں اس بات پر ہمیشہ تھپکی دی-

image


سلطان راہی
لالی وڈ کو بنانے والوں ناموں میں سے ایک بہت بڑا نام سلطان راہی۔۔۔جنہوں نے اپنی اداکاری اور اپنے انداز سے لوگوں کے دلوں پر راج کیا۔۔۔لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ سلطان راہی کا بچپن اور جوانی ایک انتہائی متوسط گھرانے میں گزرا جہاں روٹی ، کپڑا اور مکان کی جنگ رہتی تھی۔۔ اور کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایک ایسے گھر کا بچہ لالی وڈ کا سب سے بڑا ستارہ بنے گا-

image


ایمن اور منال
کامیابی کی بلندیوں کو چھوتی بہنیں جو آج اپنی ایک اینٹری کے لاکھوں روپے چارج کرتی ہیں، ماضی میں معاشی اعتبار سے کافی تکلیف میں بھی رہیں۔۔۔ان کے والد پولیس کے محکمہ میں ایک جونیئر پولیس آفیسر تھے اور معاشی اعتبار سے بالکل بھی مضبوط نہیں تھے۔۔۔یوں ان دونوں بہنوں نے اپنے باپ کی زندگی میں اور اپنے گھر کو سنبھالنے میں بھی ایک اہم کردار ادا کیا۔۔۔نا صرف اپنے بلکہ اپنے والدین کے خواب بھی پورے کئے-

image


فرح سعدیہ
آپ کسی بھی سلیبریٹی سے اس کی پسندیدہ مارننگ شو میزبان کا پوچھیں گے تو زیادہ تر فرح سعدیہ کا نام لیں گے۔۔۔یہ پہچان اور یہ عزت یوں ہی نہیں آگئی۔۔۔فرح نے اس کو پانے کے لئے زندگی کے بہت سارے کانٹوں کو بھی سہا۔۔۔ان کے والد ایک انتہائی سخت آدمی تھے اور فرح کو آج بھی یاد ہے کہ جب وہ سترہ سال کی تھیں تو ان کی والدہ ہسپتال میں زیر علاج تھیں اور ان کے گھر سے کوئی بھی ان کی امی سے ملنے نہیں آیا۔۔۔ان کے گھر میں ددھیال والوں کا ایسا راج تھا کہ جب وہ دس سال کی تھیں تو ان کے باپ نے صرف اس لئے انہیں تھپڑ مارا کیونکہ وہ اپنی پھپھو سے پراٹھا کھانے کی ضد کر رہی تھیں اور پھپو انہیں کھانے کی اجازت نہیں دے رہی تھیں۔ ۔فرح نے ریڈیو سے اپنی قسمت آزمائی اور پھر انہیں ڈراموں میں کردار ملنا شروع ہوگئے-

image
YOU MAY ALSO LIKE: