فردوسی پرندے

ترتیب و تحقیق :رضوانہ ریاض ، بہاولپور
کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا بہت سی مخلوقات کا مرکز ہے مسکن ہے جی تو یہ سچ ہے مگر اس دنیا کی تمام مخلوقات میں سے سب سے زیادہ حسین وجمیل اور انسانی نظر کو بھا جانے والی اور دل کو خوش کر دینے والی جو مخلوق ہے وہ پرندے ہیں پرندوں کی ایک قسم birds of paradiseہے جس طرح اس دنیا کی خوبصورتی اور بد صورتی اپنے اندر ہزاروں راز رکھے ہوئے ہیں اﷲ تعالی نے اس دنیا میں بے شمار خوبصورت اور بدصورت جانداروں کو تخلیق کر کے اپنی موجودگی کا یقین دلایا کہ میں ہوں کہیں بہت ہی خوبصورت تو کہیں بد صورت شاہکار دکھائی دیتے ہیں اسی طرح بنانے والے نے ایک شاہکار ایسا بھی بنا یا کہ جسے دیکھنے والے دیکھتے رہ جائیں اور بنانے والے کی تعریف ہی کرتے رہیں پر اسرار دنیا کے پر اسرار میدان میں جو دلچسب اور حیرت انگیز شاہکار ہے جس کے بارے میں جان کے یا دیکھ کے عجیب سی کیفیت طاری ہوئی ایک ایسی مخلوق ہیں جو کہ چرند پرند کے نام سے جانی جاتی ہے اسی مخلوق میں ایک پرندہ جو آج ہم آپ کے سامنے لا رہے ہیں bird of paradise جیسا کے نام سے معلوم پڑ رہا ہے کہ پیراڈائز مطلب جنت کیا یہ جنت کا پرندہ ہے اس کو پیراڈائز کیوں کہا جاتا ہے کیا یہ بہت خوبصورت ہے کیا یہ جنت سیآیا ہے یا اس کو جنتی پرندہ کہا جاتا ہے جی تو جیسا کے نام سے ظاہر ہے bird of paradise ان پرندوں کو اس لقب سے کیوں نوازا گیا یہ پرندے ایک دلکش نہایت حسین گروپ کی صورت میں منظر عام۔پہ آیا اور اس کا آنا منظر عام پہ آنا قدرت کا منہ بولتا ثبوت ہے ان کو ان کی اٹکھیلیاں کرتی اداوں اور خوبصورتی کی وجہ سے طیور الفردوس یا فردوسی پرندے کہا جاتا ہے انھیں عربی میں طائر الجنتہ اور فارسی میں مرغان بہشت کہا جاتا ہے سولہویں صدی میں ان پرندوں کو یورپ سے متعارف کروایا گیا تو ان کو سائنسدانوں نے جو نام دیا paradisaeidae ہے۔آج بھی ان پرندوں کو اسی نام سے یاد کیا جاتا ہے ان پرندوں کی جو اقسام ہے وہ 43 قسم کی ہیں اور ہر قسم اپنے اندر ایک نیا پن رکھتی ہے اور ان پرندوں کی چند اقسام ایسی ہیں جو دوسرے پرندوں کے جیسی تو لگتی ہیں مگر ویسی ہیں نہیں کچھ چڑیا کی تو کچھ کووں کی شکل میں دکھائی دیتی ہیں جو پوری دنیا میں پائی جاتی ہیںbird of paradise جینیوا اور آسٹریلیا کے نزدیکی جزائر پر بھی اور ان کے ارد گرد کے علاقوں میں پائے جاتے ہیں جسامت کے لحاظ سے یہ فردوسی پرندے 4.75سے 39 انچ تک ہوتی ہے اور یہ ایک دوسرے سے کافی حد تک مختلف ہوتے ہیں اور اگر رنگ کی بات کریں تو یہ مختلف رنگوں میں پائے جاتیہیں جن میں سبز نیلے، کالے،سفید اور ہرے رنگ میں پائے جاتے ہیں

اگر بات کریں ان کے گزر اوقات یا دن رات کی کہ یہ کیسے اپنا وقت گزارتے ہیں تو یہ دن بھر کی مصروفیات میں خوبصو رت حرکات و سکنات کرتے ہیں جن میں ان کا رقص کرنا یا ڈانس کرنا سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے یہ ڈانس کے بہت شوقین مانے جاتے ہیں اپنے خوش ہونے کا اظہار یا دکھی ہونے کا یہ پرندے ڈانس کے ذریعے کرتے ہیں

اس دنیا میں واقعی اﷲ تعالی کا ایک اہم شاہکار ہیں اب بات کریں ان کو bird of paradise کیو ں کہا جاتا ہے تو انہیں ان کی بے بہا اور بے انتہا خوبصورتی کی وجہ سے کہا جاتا ہے جیسا کہ ہم اپنے بزرگوں سے سنتے آئے ہیں کہ وہ اتنی خوبصورت تھی جیسے جنت کی حور ہو مطلب کہ جنت کی ہر اک چیز اتنی خوبصورت ہو گی کہ ان کو ایم دفعہ جو دیکھے گا دیکھتا رہ جائے گا اسی طرح ان پرندوں کو ان کی خوبصورتی کی بنا پر ان کی بناوٹ کی بنا پر کہا گیا بات کریں ان کے پروں کی جو کہ نہایت خوبصورت ہیں ان کے اوپر لمبے لمبیح بالوں کا ہونا ہی بہت دلفریب ہے ان کی ایک خاص بات کہ ان کا جو د ن کا وقت گزرتا ہے وہ رقص کرتے ہوئے گزارتے ہیں اور اگر ایک دوسرے کو کچھ کہنا چاہتے ہوں یا ایک دوسرے تک اپنی بات پہچنانا چاہتے ہوں تو وہ بھی یہ ڈانس کے ذریعے کرتے ہیں اور ڈانس کے ذریعے ایک دوسرے سے بات چیت کرتے ہیں یہ پرندیبہت محنت کرنے والے ہوتیہیں اور ایک دوسرے کیلئے دل میں بہت محبت اور پیار کا درجہ رکھتے ہیں برڈ آف پیراڈائز کے نر میں ایک خاص بات پائی جاتی ہے کہ وہ اپنی ما دہ کو اپنی جانب کھینچتا ہے اپنی مادہ کو اپنی طرف مائل کرتا ہے اور یہ رقص کے ذریعے اپنی مادہ سے پیار جتاتا ہے ان کی خاص بات کہ یہ رقص کے دوران ہی مادہ سے ملاپ کرتے اور جنسی عمل۔کرتے ہیں اور رقص ان کا اہم عمل ہے ان کی مادہ دو سے تین انڈے دیتی ہے اور ان انڈوں میں سے بیس یا بائیس دن کے بعد بچے نکل آتے ہیں اور یہ انڈے دے کر کوئی خاص قسم کی انڈوں کی پہرہ داری نہیں کرتی اور ان کے یہ بچے پیدا ہوتے ہی یہ پیغام دیتے ہیں کہ آزاد ہونے کو جدوجہد اور محنت کرنا پڑتی ہے اپنے انڈوں کے خول کو توڑ کر یہ خود نکل آتے ہیں

اور ان کے پیدا ہوتے ہی ان کی خوبصورت جسامت میں تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہو جاتی ہیں ان کے جسم پہ رنگ رنگ کے بال آتے ہیں جو کہ ریشم کے دھاگوں کی طرح چمکیلے اور خوبصورت ہوتے ہیں ان پرندوں کی کئی اقسام ایسی ہیں جو دیکھتے ہی دنگ رہ جانے پہ مجبور کر دیتی ہیں ان کی ادائیں تو لبھاتی ہی ہیں مگر ان کی اصل اور ظاہری شکل و صورت بھی بھی اپنی طرف دھیان کھینچتی ہے ان کے بالوں اور پروں کی ترتیب اس انداز میں کی گئی ہے کہ ان کے لمبیلمبے بال اور ان کے رنگ برنگے پر ان کے ریا ش feathers میں خوبصورتی کا اضافہ بنتے ہیں ان کے پروں میں دھنک رنگ کے جیسے رنگ اس طرح ترتیب سے دیئے گئے ہیں جیسے مور۔۔مگر یہ مور کو خوبصورتی میں بہت پیچھے چھوڑ دیتے ہیں

جس طرح کے ڈانس کو یہ زبان کے طور پہ استمعال کرتے ہیں اسی طرح یہ اپنے بالوں کو اپنے رنگوں کو تبدیل کر کے مختلف رنگوں میں اپنے حسین ہونے کا انکشاف کرتے ہیں ان کے لمبے اور رنگ برنگے بال ان کے پورے جسم۔کو اس طرح ڈھانپتے ہیں کہ ان کا پورا جسم ایک ریشم کی چادر کی طرح دکھائی دیتا ہے اسطرح حیرت میں ان پرندوں کی ایک پر اسرار اور حیرت انگیز بات یہ بھی ہے کہ یہ مختلف ہوتے ہیں ایک دوسرے سے جس طرح کہ انسان کوء ایک دوسرے سے نہیں ملتا تو یہ بھی ایک حد تک دوسرے سے اس حد تک انفرادیت رکھتے ہیں کہ ایک دوسرے سے منفرد انداز اور رنگوں کا حسین امتزاج لئے ہوتے ہیں ،ان پرندوں کی نہایت اہمیت کی حامل ایک جو قسم ہے جس کو سائنسی میدان میں superb bird of paradise کے نام سے جانا جاتا ہے ؑاس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس کے جسم۔پر پائے جانے والی ریشوں کی بیرونی پرت یا بالخصوص اس کے پر wingsکی جو بناوٹ ہے

وہ مسلسل تبدیل ہوتی رہتی ہے آرائشی۔خوشنما اور لمحہ بہ لمحہ شکل بدلنے والے چمکیلے ریشے سییہ ایک عجوبہ ہیں جو انسان کو حیرت کی وادیوں میں گم۔کر دیتے ہیں،،ان کی جو خاص بات ہے وہ یہ کہ ان کے جو نر پرندے ہوتے ہیں وہ جاذبیت لئے ہوئے ہوتے ہیں اور بہت زیادہ خوبصورت ہوتے ہیں اور رقص کے ذریعے وہ نغمہ گاتے ہیں ان کی مادہ ان تمام نزاکتوں سے عاری ہوتی ہیں نر مادہ کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے ان میں چند اقسام ایسی ہیں جو کوے کی سی شکل رکھتی ہیں ان کو بہشتی کوے کا لقب بھی دیا جاتا ہے ان۔پرندوں کی چونچ لمبی ہونے کے ساتھ ساتھ مڑی ہوئی بھی ہوتی ہے ان کی ایک قسم نہایت عجیب ہے جس کو دیکھ کے اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ واقعی یہ پرندے اہل زمین کے لئے جنت کا نمونہ ہیں ہر پرندے کا دوسرے سے یکسر مختلف ہونا ہی اور پھر ادائیں لبھانے کا انداز سب ان کو اعلی شاہکار ماننے کا زریعہ ہیں یہ پرندے اب اپنی نسل کو اپنی بقا کو برقرار رکھنے کی جنگ لڑ رہے ہیں اور معدومیت (ختم۔ہونے کی) کے دہانے پہ کھڑا ہونے کی بجائے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنی نسل کو بڑھا رہے ہیں جو کہ بہت کم۔ہے اﷲ تعالی کے ہاتھ میں ارتقائی نظام ہے جو کہ نہایت خوبصورت ہے اور حکمت پہ مبنی ہے اور مکمل نظام ہے کہ تمام مخلوقات اپنی جگہ اپنا مقام لئے ہوئے اس جہان میں اپنی جگہ بنانے اور اس خالق کی تخلیق ہونے کا عمدہ ثبوت ہیں مگر انسان جیسی کمزور مخلوق کی آنکھوں کو بھلی لگنے والی اور دل کو خوش کر دینے والی اور دماغ کو تروتازہ کرنے والی اور آنکھوں کو حسن سے بھرنے والی جو مخلوق ہے وہ پرندے ہیں۔ اور یہ پرندے نہایت نایاب ہیں

Rasheed Ahmed Naeem
About the Author: Rasheed Ahmed Naeem Read More Articles by Rasheed Ahmed Naeem: 47 Articles with 40508 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.