درد دل سے ناآشنائی انسانیت کی توقیر میں کمی کا موجب بن
جاتی ہے پھل دار درخت کی شاخیں ہمیشہ جھکی ہوئی ہوتی ہیں اور جس ڈال پر پھل
نہیں ہوتا وہ ہمیشہ ہو ا میں معلق رہتی ہے زمانہ جہاہلیت کی عکاسی کرتے چند
لوگوں کی وجہ سے ہمارے معاشرے کی خوبصورتی پر بدنما داغ کی طرح نمایاں نظر
آتے ہیں اس بات سے انکار ممکن نہیں ہے کہ احساس کے کسی بھی درجے پر فائز
ہونا انسانیت کی بڑی خوش قسمتی ہوتی ہے کسی کے درد کا مدوا کرنا نسانیت کی
تربیت کی عکاس ہوتا ہے نہ جانے ہم ہر لمحہ کتنے دلوں کے ساتھ (دل آزاری)
کرجاتے ہیں اور اسکا دور دور تک احساس تو دور کی بات ہے شرمندہ ہونا بھی
ضروری نہیں سمجھتے انا کے خول میں بند ایسے لوگوں قابل رحم وترس کھانے کے
قابل ہوتے ہیں ان پر ایک حد تک غصہ آتا ہے صوبائی وزیر اطلاعات حکومت پنجاب
نے فتوی جاری کرنے شروع کر دئیے، اپاہج ومعذوروں کی دل جوئی کرنے کے بجائے
انہیں عذاب قرار دے دیا جبکہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں خصوصی بچوں
کی نگہداشت کیلئے خصوصی مراکز قائم کر کے ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے
کی کوششیں کی جارہی ہیں اور تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض خصوصی
بچوں وافراد میں عام آدمی سے کئی گنا زیادہ صلاحیتیں پائی جاتی ہیں جو
شعبوں کے اعتبار سے مختلف ہیں ایسی صورت میں فیاض الحسن چوہان جو کہ پنجاب
حکومت میں وزیر اطلاعات ہیں متنازعہ پر متنازعہ بیانات جاری کر کے لاکھوں
اپاہج، معذور و دیگر خصوصی بچوں اور ان کی پرورش کرنے والے والدین واساتذہ
کی تذلیل کر نے کے ساتھ دل آزاری کا موجب بن رہے ہیں ان کے بیان کا یہ حصہ
کہ ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے گھر اپاہج ومعذور بچے پیدا ہوتے ہیں اللہ کے
کام میں مداخلت دکھائی دیتا ہے کیونکہ اللہ ہی جانتا ہے کہ کس کو کس طرح کی
جزا یا سزا دینی ہے ایسے گھرانوں میں بھی اپاہج ومعذور بچے موجود ہیں جو
ایمانداری واسلامی زندگی کے بنیادی اصول نبھاتے رہے ہیں جس کا واضح مطلب یہ
ہے کہ بعض لوگ آزمائش کے دور سے بھی گزرتے ہیں فیاض الحسن چوہان کو اپنے اس
متنازعہ بیان پر دل آزاری کے مرتکب ہو جانے کے بعد معافی مانگنا چاہیئے
کیونکہ انہوں نے پاکستان کے سابق صدر جنرل ضیاالحق کو بھی لپیٹ دیا جو اپنے(
خصوصی بچی )سے بے انتہا محبت کرتے تھے اللہ تبارک ایسے قابل رحم لوگوں پر
اپنا کرم فرمائے(آمین)اور انکو بھی ہدایت فرمائے جو ایسے لوگوں کو اعلیٰ
عہدوں پرتعینات کردیتے ہیں ۔ |