کورونا اور مسجد

للن خان سے کلن شیخ نے کہا یار میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر ان مسلمانوں کو کیا ہوگیا ہے ؟
للن ہنس کر بولا کیا ہر چیز سمجھنا ضروری ہے؟ جوبات سمجھ میں نہیں آتی ہو اسے چھوڑ دو ۔ کیا فرق پڑتا ہے۔
یار یہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں ہے ۔ یہ تو زندگی اور موت کا سوال ہے۔
تم کورونا کی بات تو نہیں کررہے ہو ؟ لیکن وہ تو سی اے اے کی مانند ہندو مسلمان میں تفریق نہیں کرتا ۔
کلن بگڑ کر بولا مسلمانوں کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ وہ ہر چیز میں سیاست گھسیڑ دیتا ہے ۔تم نے بلا وجہ کرونا کا کو سی اے اے سے جوڑ دیا۔
یار تم بھی عجیب آدمی ہو۔ میں کہہ رہا ہوں دونوں ایک دوسرے سے مختلف ہیں تو تم کہہ رہے ہو کہ میں دونوں کو جوڑ رہا ہوں ۔
ہاں لیکن دونوں کا ذکر تو تم نے ایک ساتھ کر ہی دیا ۔
ارے بھائی کسی کو جوڑنا ہو یا توڑنا ہو ۔ دونوں کا اس لمحہ ساتھ ہونا ضروری ہوتاہے ۔ پہلے یا بعد کی بات اور ہے۔
کلن بولا اچھا دیکھو کورونا کو لے کر وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کیا لیکن پھر بھی مسلمان نہیں مانتے ۔
دیکھو بھائی پھر تم سیاست لے آئے۔ وزیر اعظم تو جو من میں آئے کہتے ہیں اور خود بھی اس پر عمل نہیں کرتے ۔ اس لیے ان کو چھوڑو اورکچھ بولو۔
کیا مطلب ؟ میں نہیں سمجھا ۔
مطلب یہ کہ اپنے ارکان پارلیمان کے سامنے امن و بھائی چارہ اور محبت و یکجہتی پر پروچن دیتے ہیں اوروہ خود انتخاب جیتنے کے لیے نفرت پھیلاتے ہیں۔
اچھا میں سمجھ گیا ۔ تو اس کا بہانہ بناکر تم ۲۲ تاریخ کے جنتا کرفیو کی مخالفت کروگے ؟
یہ میں نے نہیں کہا۔ آج کل لوگوں نے ویسے ہی بلا ضرورت باہر نکلنا کم کردیا ہے اور ۲۲ تو اتوار کا دن ہے۔ کوئی مجبوری ہی میں باہر جائے گا۔
اچھا تو اس کا مطلب ہے کہ تم اس دن مسجد میں نماز پڑھنے بھی نہیں جاوگے ؟
یہ میں نے کب کہا ۔ ویسے اصلی کرفیو کے دوران بھی لوگ مسجد میں نماز پڑھنے جاتے ہی ہیں یہ تو فیک (جعلی) کرفیو ہے۔
کورونا تو فیک نہیں ہے ۔ وہ تو اصلی ہے۔
جی ہاں لیکن وہ ہماری طرح چھٹی کے دن دینی و سماجی کام نہیں کرتا بلکہ ہردن اور ہر وقت مصروفِ عمل رہتا ہے ۔ اس لیے اتوار نہ سہی پیر کو پکڑ لے گا۔
کلن نے کہا لیکن سچ سچ بتاو کہ کیا تمہیں نہیں لگتا کہ اس وباء کے پیش نظر مساجد بند کردی جانی چاہیے۔
یار کلن ایسا ہے کہ ہندوستان کی حد تک کورونا سب سے زیادہ ہوئی اڈوں سے پھیلا ہے اور ائیر پورٹ تو ابھی بند نہیں ہوئے تم مساجد کے پیچھے پڑ گئے۔
یار میں تمہیں سمجھا نہیں سکتا۔ کاش کے مسجد کے امام صاحب یہ کام کرتے تو تمہارا دماغ درست ہوتا ۔
مسجد کے امام ٹیلی ویژن پر بھاشن بازی تو کرتے نہیں ہیں ۔ وہ منبر سے کیا سمجھاتے ہیں یہ جاننے کے لیے مسجد میں آنا پڑتا ہے۔
کیا مطلب ؟ جمعہ تو کل ہے ۔ وہ اپنا لمبا چوڑا خطبہ کل دیں گے اور وہی روایتی باتیں دوہرائیں گے جن کا عملی زندگی سے کوئی تعلق نہ ہو ۔
للن نے سوال کیا اچھا بھائی اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بولو کہ تم نے جمعہ کا خطبہ کب سنا تھا ؟ کتنے سال ہوگئے ؟
کلن پھنس گیا ۔ وہ بولا بچپن میں سنا کرتا تھا ۔ جب سے ہوش سنبھالا ہے اقامت کے وقت مسجد میں جاتا ہوں سلام پھیر تے ہی باہر آ جاتا ہوں ۔
اچھا تو تمہیں کیا معلوم کہ وہ کیا بولتے ہیں اور کیا نہیں نہیں بولتے ۔ بدگمانی ٹھیک نہیں ،کسی پر کوئی تبصرہ کرنے سے قبل حقیقت حال کا پتہ لگا لینا چاہیے۔
ہاں ہاں بھائی زیادہ حمایت نہ کرو ۔ یہ سب بیکار لوگ ہیں ۔ مجھے ان ملاّ مولوی کا قائل کرنے کی کوشش نہ کرنے کی ضرورت نہیں ۔
اچھا لیکن اگر ان میں سے کوئی تمہارے بارے میں یہی بات کہے تو تمہیں کیسا لگے گا؟
میرے بارے میں کس کی مجال کہ ایسی بات کہے ۔ میں اس کا خون پی جاوں گا۔
اور وہ تمہارا خون پی جائےتو تمہیں کیسا لگے گا؟
دیکھو بات کو اِدھر اُدھر نہ گھماو ۔ میں کورونا کی بات کررہا تھا تم میری بات کرنے لگے ۔
للن ہنس کر بولا میرے لیے تو کورونا سے زیادہ خطرناک تم ہو۔ اس لیے کہ اس نے اگر بخش بھی دیا تو تم نہیں چھوڑو گے۔
کلن بولا اچھا یہ بتاو کہ تمہارے امام صاحب نے اس بابت کوئی رہنمائی کی؟
میرے کیوں ؟ وہ تو تمہارے بھی ہیں ۔ اب یہ اور بات ہے کہ تم ان کو اپنا نہیں سمجھتے ۔
میرے سوال کا جواب نہیں ہے اس لیے بات کو گھما رہے ہو؟ کیوں ؟؟
نہیں ایسی بات نہیں۔ انہوں رات عشاء کی نماز کےبعد تفصیل کے ساتھ اسلام میں حفظان صحت کی اہمیت بتا کر احتیاط پر زور دیا ۔
وہ تو ٹھیک ہے لیکن کوئی عملی ہدایت بھی دی ۔
کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا لوگ فرض کی ادائیگی کے لیے گھر سے وضو بناکر عین وقت پر آئیں ۔اذکار و نوافل اہتمام گھر پر جاکرکریں ۔یہ سنت ہے۔
کیا واقعی انہوں نے یہ کہا یا تم مجھے بیوقوف بنا رہے ہو۔
یار تم تو پہلے ہی بیوقوف ہو اس لیے میں کیوں اپنی توانائی فضول کام پر صرف کروں ۔
دیکھو میں سنجیدہ ہوں اور تم مذاق کیے جارہے ہو ۔ یہ اچھی بات نہیں ۔
میں مذاق نہیں کررہا تھا پھر بھی معذرت چاہتا ہوں ۔
اچھا خیر بتاو کہ امام صاحب نے اور کیا کہا ؟
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جمعہ کا خطبہ مختصر ہوگا اور لوگ نماز کے فوراً بعد مسجد سے نکل جائیں۔
یار لیکن کل میں نے مسجد انصار میں عشاء کی نماز پڑھی ۔ وہاں تو امام صاحب نے یہ سب نہیں کہا ۔
ہوسکتا ہے کہ وہاں پر مغرب کے بعد کہہ چکے ہوں ۔ بازار کی مسجد ہے اس لیےمغرب میں زیادہ بھیڑہوتی ہے ۔ کالونی کی مسجد عشاء میں بھری رہتی ہے۔
ہاں ہاں سمجھ گیا ۔ تم یہ کہنا چاہتے ہو کہ امام صاحبان اتنے عقلمند ہیں کہ انہیں پتہ ہے اعلان کس نماز کےبعد ہونا چاہیے۔
ارے بھائی اس میں عقل کی کیا ضرورت ۔ نمازیوں کی تعداد دیکھنے کے لیے آنکھیں کافی ہیں اور اتنی عقل تو تم میں بھی ہے۔
دیکھو بار بار میرا تمسخر نہ اڑایا کرو۔ میں تمہارے ان سارے اماموں سے زیادہ پڑھا لکھا اور عقلمند ہوں ۔
پڑھا لکھا ہونا اور عقلمند ہونا دو الگ الگ چیزیں ہیں ۔ اکثر کم پڑھے لکھے لوگ زیادہ عقلمند ہوتے ہیں اور تم نے جتنا وقت اسکول و کالج میں لگایا ہے اس سے زیادہ وسال ان لوگوں نے مدرسہ و دارالعلوم میں صرف کیے ہیں ۔ اس لیے تم انہیں کم پڑھا لکھا یا جاہل بھی نہیں کہہ سکتے ۔
ہاں ہاں مان گئے بھیا ۔ کلن بیزاری سے بولا وہی پڑھے لکھے اور قابل ترین لوگ ہیں ۔ہم تو نرے جاہل ہیں جاہل۔
للن نے ہنس کرکہا۔ اعتراف کا شکریہ لیکن یہ بتاو کہ تم جمعہ کے جمعہ والا ضابطہ توڑ کرعشاء کے وقت مسجد میں کیسے پہنچ گئے ؟
یار وہی تو گڑ بڑ ہوگئی ۔ وزیر اعظم کی ٹیلی ویژن پر تقریر ختم ہوئی اور فوراً اذان ہوگئی ۔ موت کے ڈر سے میں مسجد میں چلا گیا ۔
چلو اچھا ہوا ۔ ایک تو کورونا اور دوسرے وزیراعظم نے مل کر تم جیسے مصروف تاجر کومسجد میں پہنچا دیا لیکن گڑ بڑ کیا ہوئی ؟
میں نے دیکھا کہ معمول سے زیادہ مسلمان مسجد میں نماز پڑھ رہے ہیں جبکہ وزیراعظم بھیڑ بھاڑ کرنے سےمنع کررہے ہیں ۔ یہی مسلمانوں کا مسئلہ ہے۔
اچھا خیر دوسرے مسلمانوں کو چھوڑو یہ بتاو کہ تم خود تقریر سننے کے باوجود اپنی دوکان چھوڑ کر مسجد کی بھیڑ بنانے کے لیے کیوں چلے گئے ؟
کلن نے کچھ سوچ کر کہا یار کیا بتاوں گاہک غائب ہیں، دھندامندا ہے۔ اس پر موت کا خوف ایسے میں انسان اللہ کے دربار میں نہ جائے تو کہاں جائے؟
للن بہت زور سے ہنسا اور بولا یار جو تمہارا مسئلہ ہے وہی سب کا ہے۔ اس لیے ان دنوں میں مساجد کے اندر مصلیان کی تعداد تو ضرور ہی بڑھے گی لیکن امام صاحب کی ہدایت کے مطابق اگر حفظان صحت کا خیال رکھا گیا تو ان شاء اللہ کورونا نہیں پھیلے گا۔
کلن بولا ۰۰۰۰۰ان شاء اللہ

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1223046 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.