پوری دنیامیں 21مارچ کو جنگلات کاعالمی دن منایاجارہا ہے
ہمارے ملک کاسانحہ ہے کہہ کبھی بھی جنگلات کی حفاظت کے اقدامت نہیں کیے گئے
مگرہم درخت لگا کے اپنے ملک کو آلودگی سے پاک کرنے اورجنگلات میں اضافہ
کرنیں میں کامیاب ہونگے تو میں نے سوچا کیوں نہ اس کارخیرمیں میں بھی حصہ
لے لوں اسی سوچ کی بنا پر آج کا کالم لکھ رہا ہوں پودے انسان کیلئے جتنا
ضروری ہیں اتنا جانوروں کیلئے بھی چاہے وہ جانور گوشت خور ہی کیوں نہ ہوں
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ گوشت خور جانوروں کا پودوں سے کیا لینا دینا تو اس
کا جواب یہ ہے کہ جن کو گوشت خور جانور کھاتے ہیں ان کی غذاتو پودے یا درخت
کے پتے ہیں تو اسی وجہ سے سے درخت اور پودے ہماری زندگی کیلئے بہت زیادہ
اہمیت رکھتے ہیں زمین کوسرسبزوشاداب اور زمین کو صاف بنانے میں ہماری مدد
کرتے ہیں مگرہمارے نااہل حکمرانوں کے زیرسایہ لوگوں نے ان درختوں کو کاٹ کے
جنگلات کو تباہ کرکے راستے بنائے سڑکوں کیلئے جگہ لی جس کی جووجہ سے ہمارے
ملک میں آلودگی اور گرمی کی شدت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے ہواور آب وہوا
کے محققین نے کہا ہے کہ پاکستان ان ملکوں میں شامل ہوگیا ہے جہاں ماحولیاتی
نظام آلودہ ہے ہمارے ملک کا ماحولیاتی نظام آلودہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ
فیکٹریوں اور کمپنیوں سے خارج ہونے والی گیس اور دھواں ہے اس سے بڑھ کر
جنگلات اور درختوں کی کٹائی محققین کی جانب سے رپورٹ کے مطابق پاکستان
ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے کئی مہلک بیماریوں میں گھِرچکا ہے اس کا علا ج
صرف اور صرف شجرکاری ہے سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین رانا فراز
نون اور صوبائی کوآرڈینیٹرڈاکٹرعاشق ظفربھٹی کا بیان پڑھا جنہوں نے کہا کہ
اس یوم پاکستا ن کے موقع پر شجرکاری کرکے اپنے ملک کو ماحولیاتی آلودگی سے
پاک کرنے میں حصہ ملائیں گے کیونکہ اگرہم ہی اپنے ملک کی بھلائی کے بارے
میں نہ سوچیں گے تو کون سوچے گا جیسا کہ سرائیکستا ڈیموکریٹک پارٹی وسیب کی
سب سے بڑی پارٹی ہے اگر ان کا ایک ایک ممبربھی درخت لگائے تو ہمارے ملک میں
ہزاروں درخت لگ جائیں گے اور دوسرے لوگ دیکھا دیکھی میں درخت لگا کے اپنے
ملک کیلئے اچھا کارنامہ سرانجام دے سکتے ہیں شجرکاری شفاف ماحول کے ساتھ
ساتھ معاشی فوائد کا ذریعہ بھی ہے پاکستان میں 80فیصدلوگ زراعت سے وابسطہ
ہیں اگرزرعی ترقی کیلئے ہم مزید توجہ دیں تو پاکستان دوسرے ممالک کی محتاجی
سے آزاد ہوجائے گا کیونکہ ہماری معشیت مضبوط ہوجائے گی شجرکاری فضائی
آلودگی کا خاتمہ زمین کی خوبصورتی ،اقتصادی فوائد اور اجروثواب بھی ہے
کیونکہ ہمارے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’کوئی شخص ایک درخت یا ایک پودہ لگائے
جس سے ایک جانور یا انسان مستفید ہوتو وہ اس کیلئے صدقہ جاریہ ہے ‘‘۔اگرہم
درختوں کی بات کریں توجنگلوں میں اس کی 5000سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں۔یہ
بات تو ہر انسان کوپتہ ہے کہ درخت کاربن ڈائی اکسائیڈ حاصل کرکے ہمیں
آکسیجن مہیا کرتے ہیں ہمیں پھل فراہم کرتے ہیں ہم ان درختوں کی وجہ سے
فرنیچربنا کراپنی زندگی کوآسان وخوبصورت بناتے ہیں آپ وہوا تبدیل کرنے میں
اہم کرداراداکرتے ہیں کیونکہ فضائی آلودگی کے جراثیم کو اپنے اندرجذب
کرلیتے ہیں ۔پاکستان میں 1990کے جواعدادوشماربتائے جاتے ہیں اس میں
3.3فیصدجنگلات موجودتھے مگر2015کی رپورٹ کے مطابق1.9فیصدجنگلات بچے ہیں
ماہرین کے مطابق ہرملک کے 25فیصدرقبہ پر جنگلات کا ہونا ضروری ہے مگرہمارے
ملک کے حکمران اپنی ضروریات اور عیاشی کی وجہ سے صرف 4فیصدجنگلات بچایاہوا
ہے جو قابل تشویش ہے اس کی وجہ سے گرمی کی شدت تو بڑھ رہی ہے اسی وجہ سے اب
تقریباً 4ماہ سردی اور 8ماہ گرمی ہوتی ہے اور یہ جنگلات نہ ہونے کی وجہ سے
ہے مگرافسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے معاشرے کو درخت لگانے کی جتنی
زیادہ ضرورت ہے یہ اتنا ہی سستی سے کام لیتے ہیں اس لیے اب ہمیں حکمرانوں
کو نہیں دیکھنا چاہیے کہ کیا کررہے ہی ہم خودپرنظردوڑائیں کہ ہم اپنے ملک
کیلئے کتنے مفید کام کررہے ہیں کیا صرف چودہ اگست پر قومی ترانے سن کے
پاکستانی پرچم کے بیج اور جھنڈے وغیرہ لگا کے ہم محب وطن بن گئے بلکہ یہ
بات صرف کہنے میں تو ہوسکتی ہے مگرہم محب وطن تب ہونگے جب اپنے ملک کے بارے
میں اچھا سوچیں گے اسی وجہ سے ہمیں اپنے اپنے علاقے میں درخت لگانے چاہیں
تا کہ پاکستان آنے والی آفات سے بچ سکے ہم تو اپنی زندگی گزارچکے ہیں کیوں
نہ آنے والی نسلوں کے بارے میں سوچیں اسی وجہ سے ہمیں زیادہ سے زیادہ درخت
لگانے چاہیں تاکہ ہماری آنے والی نسلیں تکلیف دہ ماحول میں نہیں بلکہ
سرسبزپاکستان میں رہیں ۔جیسا کہ سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی نے اپنے ایک
ایک ممبرکوایک ایک درخت لگانے کا کہہ رہی ہے اگراس طرح ہرپارٹی اور ہرفرد
اپنا فرض سمجھ کرایک ایک درخت لگائے اور اس کی دیکھ بھال بھی کرے تو ہمارے
ملک میں لاکھوں کروڑوں درخت لگ جائیں گے اور ایک بات یہ بھی ہے درخت لگا کے
اسے بھول نہ جائیں بلکہ اس کی حفاظت کریں تاکہ وہ بڑا ہوکے ہماری آنے والی
نسلوں کومستفیدکرسکے ۔اس چودہ اگست پر ہر کوئی درخت لگانے کی بات کررہا ہے
یہ بلکل اچھی بات ہے اس سے پاکستانی جھنڈیوں کی بے حرمتی بھی نہیں ہوگی اور
ہمارے ملک میں درخت بی کافی تعداد میں لگ جائیں گے مگریہ کام صرف فوٹو سیشن
نہ ہو بلکہ اپنے ملک کی محبت میں ہو جس سے ہمارے ملک کا مستقبل سنورسکے
|