آزادیِ افکار سے ہے اُن کی تباہی
رکھتے نہیں جو فکرو تدبر کا سلیقہ
لاہور کے تاریخی منٹوپارک(اقبال پارک) میں 80سال پہلے اقبال کاخواب اور
جناج کادو قومی نظریہ قراردادپاکستان کی صورت میں مولوی فضل حق نے عوام کے
روبرو پیش کیاجسے برصغیر پاک وہندکے مسلمانوں نے مقدس منزل قرار دیایہیں سے
نئی ریاست کی جہدوجہد کا آغاز ہواجسکی اساس دین اسلام پراور مماثلت ریاست
مدینہ سے کی گئی جبکہ آئین قرآن وسنت کے عین مطابق بنایا جائے گا اس اجلاس
کی صدارت قائداعظم نیکی اور خطاب کرتے ہوئے فرمایا" ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے
لوگ روحانی،ثقافتی،معاشی،معاشرتی اور سیاسی میدان میں اوج کمال حاصل کریں ،ٹھیک
انہی اصولوں پرجو ہم اپنے لیے بہتر سمجھتے ہیں اور جو ہمارے ایمان اورہمارے
لوگوں کے اجتماعی ضمیر کے عین مطابق ہیں۔اپنی تنظیم اسطور کیجئے کہ کسی پر
بھروسہ کرنے کی ضرورت نہ رہے،اسکایہ مطلب نہیں ہم کسی کے خلاف بدخواہی
یاعنادرکھیں،اپنے حقوق اور مفادکے تحفظ کیلئے وہ طاقت پیدا کرلیجئے کہ جس
سے آپ اپنی مدافعت کرسکیں۔ہم مسلمان ہر لحاظ سے ہندوؤں سے مختلف ہیں
ہماراکلچر،ہماری ثقافت،ہمارارہن سہن،ہمارا کھاناپینا، ہماری تاریخ،ہمارے
اقدار،ہمارامعاشرہ اُن سے بالکل مختلف اورالگ ہے ہم الگ قوم ہیں " یہ دنیا
کی سبسے منفردقرارداد تھی جسکے صرف 7سال بعداسلام کے نام پر بننے والا واحد
ملک پاکستان وجود میں آیایہ معجزہ قرارداد کے ساتھ ساتھ لاکھوں قربانیاں،بے
شمار عزتیں لوٹنے کے بعد ہواانسانی تاریخی کی تمام ہجرتوں کا جائز لیے جائے
توسبسے زیادہ خون ہجرتِ قیام پاکستان کے وقت بہایا گیاآج یوم پاکستان ہم سے
تقاضا کرتا ہے اُس روشن دن کو کبھی نہ بھو لیں جب وطن کو فلاحی ریاست بنانے
کا عہدوپیما کیا تھا سبھی نے ،کیا ہم نے یہ وعدہ عہدوفا کیا؟قرارداد لاہور
ایک ملک حاصل کرنے کا نام نہیں تھا بلکہ ایسی اسلامی ریاست کا تصور تھا
جدھر قرآن پاک کو سامنے رکھتے ہوئے قانون سازی ،صاف ستھرار نظام حکمرانی
اورکرپشن سے پاک ادارے ہونے تھے آج 73سال بعد پاکستان کی حالت واضح بتا رہی
ہے ہم اُس تاریخی قرارداد کا اصل مقصد بھول چکے ہیں ورنہ چور کے ہاتھ زنی
کی گردن تن سے جدا ہوتی مگر ایسا نہ ہوا یہاں قلم سے انصاف تک بیچا جا رہا
ہے کسی نے عزت بیچ دی کسی کاایمان جا رہا ہے منافق نے جھوٹ بھی سچ بنا کے
خریداہے سرِبازار غربت کا تماشاامیری کا نشہ دیکھاہے افسوس کے نہ ہم اقبال
کا خواب پورا کر سکے نہ جناج کے دوقومی نظریے پر پورا اُتر سکے یوم پاکستان
پہلی بار 23مارچ 1956کو منایا گیاپہلے یوم جہوری کے طور پر منایا جاتا
تھاپاکستان میں فوجی پریڈکا آغاز 23مارچ 1956کو کراچی سے ہوا4سال اسی شہر
میں پریڈہوئی پھر ایوب خان کے دور حکومت میں 1964میں شروع ہونے والی پریڈ
1989تک 25سال راولپنڈی کے رس کورس گراؤنڈ میں جاری رہی بعد ازپاکستان پریڈ
اسلام آباد میں 1990سے 2001تک مسلسل11 سال جناج ایونیو پریڈ گراؤنڈ میں
منعقدہوئی، جبکہ 2002سے 2006تک لگاتارا 5سال مختلف قسم کی سیکوڑتی وجوہات
کے باعث 23مارچ کی پریڈ نہ ہوسکی،2007اور2008کی یوم پاکستان پریڈ سپورٹس
کملپیکس میں ہوئی، 2015سے یوم پاکستان کی مرکزی تقریب ساحتی مقام شکرپڑیاں
میں سجائی جاتی تھی مگر اسبار یہ خوبصورت آرمی پریڈ کرونا وائرس جیسی عالمی
بیماری کے باعث ملتوی کرنا پڑی ،جو تقریبا آجکے دن تک 10000انسانی جانیں
نگل چکی ہے دنیا بھر میں 2لاکھ افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے
حکومت نے یوم پاکستان کی مناسبت سے ملک بھر میں ہونے والی تمام تقربیات
منسوخ کرکے انسانی جان کا تحفظ یقنی بنایاہے23 مارچ2019کی پریڈ میں چین ،آذربائیجان،بحرین،سری
لنکا،اور سعودی عرب جیسے عظیم دوستوں کے فوجی دستوں نے جوش و جذبے سے شرکت
کی تقریب کی اصل رونق پاکستان کا اسٹیٹ آف دی آرٹ مزائل پروگرام اور ملکی
ساختہ جے ایف17تھنڈر،براق ڈرون ،الخالدٹینک اور دوسرے اسی قسم کے ہتھیاروں
کی نمائش ہوئی آج 40 19کے تاریخی دن کا صحیح حق ہم بطور قوم تب ادا کر
پائیں گے جب ہم کسی بھی شبعہ زندگی میں جاب کرتے ہوئے پورے پاکستانی بن کر
کام کریں گے محنت ،ایمانداری،کے ساتھ رنگ ،ذات، مذہب،نسل سے مکمل باہر نکل
کے، ہرفرد حُب الوطنی کا مظاہر کرتے ہوئے اپنا فرض خلوص نیت سے نبھائے
زندگی کا ایک ہی مشن پاکستان کی خدمت کرنا ہو۔
خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فضلِ گل جسے اندیشہ ز وال نہ ہو
|