وزیراعظم عمران خان کا کرونا وائرس کے متعلق قوم سے خطاب

دنیا کے کل ممالک میں سے ایک سو پچاسی ممالک کرونا وائرس کی زد میں آ چکے ہیں۔جبکہ کل ممالک کی تعداد ایک سو پچانوے ہے۔جہا ں کچھ ممالک اس کا قصوروار چین کو سمجھ رہے ہیں وہیں کچھ ملک اس کو اللہ کی طرف سے قیامت کا اشارہ سمجھ رہے ہیں۔ اب تک تازہ ترین صورتحال کے مطابق دنیا میں کل تصدیق شدہ کیسزکی تعداد 265361 ہے۔ جن میں سے اب تک 11177لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اگر بات پاکستان کی جائے تو جہاں پچھلے اتوار کل 28کیسز موجود تھے پر عوام کی بے احتیاطی کے با عث یہ تعداد چھ سو سے تجاوز کر کے چھ سو اڑسٹھ تک پہنچ گئی ہے اور پاکستان بھی اس وائرس کی لپیٹ سے بری طرح متا ثر ہو گیا ہے۔ حکومتی اقدامات نافذ ہو نے کے باوجود عوام ان پر عمل نہیں کر رہی اور اپنے لئے خود مشکلات بڑھا رہیں ہیں۔

اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان نے آج قوم سے پھر ایک دفعہ خطاب کیا جس میں نہ صر ف انہنوں نے نہایت باریک بینی بلکہ اختصاری کے ساتھ اپنا نقطہ نظر بیان کیا۔ اس خطاب کا مقصد عوام کو تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرنا تھا کہ حکومت پاکستان کی طرف سے اب کیااقدام اٹھا ئے جائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ میں ملک کو لاک ڈاؤن ہر گز نہیں کرؤں گا اگرچہ تما م ملک میں یہ باحث چڑھی ہوئی ہے۔اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کرنے کا مطلب کرفیو لگانا ہے اور شہریوں کو گھروں میں بند کر کے باہر پولیس اور فوج کا باہر پہرا لگانا ہے۔ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو پاکستان کی غریب عوام بے روز گاری جیسی لعنت کا شکار ہو جائے گی۔ پہلے ہی پچیس فصید پاکستانی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہیں جسکا مطلب انکو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہے۔ اس لئے وزیراعظم نے ملک کی بھلائی کے لیے نہایت عمدہ فیصلہ لیا ہے کہ اگر میں آج ہی پورا ملک لا ک ڈاؤن کر دوں تو میرے ملک کے رکشہ ڈرائیور، چھابڑے والے، ریڑھی والے، ٹیکسی والے،دیہاڑی والے مزدور اپنے گھروں میں بند ہو جا ئیں گے اور کیا ان کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ وہ اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پال سکیں گے۔ کیونکہ ملک کے معا شی حالا ت اچھے نہیں ہیں اور اس وقت وزیراعظم نے بہت اچھا فیصلہ لیا ہے جو کہ ملک کی بھلائی کے لیے ہے۔ دوسری طرف انہنوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی ہماری اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ ہم غریب عوام کو گھروں میں کھا نا پہنچاسکیں۔ اگرچہ چین نے یہی کیا تھا لیکن چین دنیا کا دوسرا امیرترین ملک ہے اور انہنوں نے یہ سب ایک سسٹم کے تحت سر انجام دیا تھا۔ اس لیے وہ کامیاب بھی ہوئے۔ اپنا نقطہ نظر بیان کرتے کے ساتھ پاکستانیوں کو تجویز بھی دی کہ اس میں سب سے بہترین حل یہ ہی ہے کہ خود اپنے آپ کو لاک ڈاؤن کی طرف لے کر جا ئیں اور اپنی حفاظت خود کریں۔ اگر آپکو ذرا بھی علامات ظاہر ہوتی ہیں تو ہسپتال کی طرف رجو ح کریں۔ اس کے علاوہ پوری قوم کویہ بھی تسلی دی کہ مجھے اپنی قوم پر فخر ہے کہ وہ ان حالات پر بھی غالب آئے گی جسطرح 2005کے زلزلے اور2010کے سیلاب پر آئے۔ پر آخری فیصلہ یہی کیا کہ میں ملک کو لاک ڈاؤن نہیں کر سکتا۔ کیونکہ یہ قوم کے حق میں فیصلہ نہیں ہوگا۔

وزیراعظم نے آج جو قوم سے خطاب کیا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عوام کو تجویز کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے اپیل بھی کر رہے ہیں کہ ایسے حالات میں ہمیں قوم کے تعاون کی شدید ضرورت ہے کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں اور باہر گھومنے پھرنے سے گریز کریں۔کیونکہ تمام تعلیمی ادارے سکولز،کالجز، یونیورسٹیز اس مقصد کے تحت بند کئے کئے ہیں کہ اس وائرس سے بچاجا سکے۔ پرشہری ان چھٹیوں کو تفریحی چھٹیاں سمجھ کر گومنے بھرنے میں مصروف ہیں ِ۔ اور ابھی تک احتیاط نہیں کررہے۔ اس لیے عوام سے آج عمران خان نے اپیل بھی کی اور عوام کو سیلف لا ک ڈ اؤن کا مشورہ دیا جسکا مطلب تھا کہ خود احتیاط کریں اور اپنے آپ کو محفوظ کریں۔ لاک ڈاؤن کے فیصلے کے علاوہ باقی تمام اہم معاملات پر وہ اگلے خطاب میں بات کریں گے۔ اس کے علاوہ شہریوں کو بھی چاہئے کہ حکومتی اقدامات پر عمل کریں اگر اس کو پاکستانی سنجیدہ نہیں لین گے تو صورتحال نہانت غمگین ہو سکتی ہے۔اس لیے احتیا ط برتتے ہوئے اس پر غالب آنا ہو گا تاکہ چین کی طرح ہم بھی بچ سکیں نہ کہ بیوقوفی سے کام لیتے اٹلی کی طرح اس کی زد میں آجائیں۔
 

Aneeqa Inayat
About the Author: Aneeqa Inayat Read More Articles by Aneeqa Inayat: 5 Articles with 4317 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.