کرونا ایک وباء ہے جو متعدی ہے. اس کا مقابلہ رسول اللہ
کے احکام اور صحابہ کی سنت سے کرنا ہے جو فقط احتیاطی تدابیر ہیں اور علاج
بھی. (علاج کا مطلب جدید طب وسائنس کی تمام ادویات اور احتیاطی ڈائریکشن
ہیں)
کرونا کو عذاب الہی سے تعبیر کرنا لاعلمی کے سوا کچھ نہیں.عذاب مبغوض قوموں
پر اترا کرتا ہے،عذاب الہی کے لیے اتمام حجت ضروری ہے. عذاب سے پہلے قوم کو
متنبہ کیا جاتا ہے کہ ان احکامات کی تعمیل کی جائے ورنا اللہ کی پکڑ
ہوگی.عذاب آئے گا. بعض دفعہ ٹایم فریم بھی دیا گیا ہے. مگر جب قومیں صریح
انکار اور عدم تسلیم پر اتر آئیں تو اللہ کا عذاب نازل ہوا ہے. قوم عاد،
ثمود، لوط اور موسی پر عذاب الہی مختلف شکلوں میں نازل ہوا ہے. مگر محمد
صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے بعد اجتماعی عذاب کا سلسلہ بھی منقطع
ہوا ہے. غور کیا جاوے تو ختم نبوت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اب اللہ کی
اجتماعی نافرمانی سے عذاب نازل نہیں ہوگا. البتہ تنبیہات کا سلسلہ ہنوز
قیامت جاری رہے گا. تنبیہات کی شکلیں مختلف ہوسکتی ہیں. وبائیں بھی اللہ کی
طرف سے ایک تنبیہ ہی ہوسکتی ہے. یہ سمجھنا ضروری ہے کہ
کرونا کی وباء ایک آزمائش اور تنبیہ ہے جو اہل ایمان کے لیے سب سے زیادہ
سبب آزمائش ہے، اس آزمائش کا مقابلہ ہمت، صبر اور احتیاطی تدابیر اور علاج
اور رجوع الی اللہ کیساتھ کیاجانا چاہیے. بے شک انفرادی طور پر دعاؤں اور
عبادات کا اہتمام کیا جائے. اس کی کوئی ممانعت تو قطعا نہیں.. مگر ڈٹ کر
دینی اجتماعات( مسجد و مدرسہ اور عوامی مقامات پر)منعقد کرنا شرعا درست
نہیں.کیونکہ شرع اسلام فطرت اور عقل کے مخالف نہیں.
یاد رہے اس طرح کی وباؤں سے حبیب خدا صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی واسطہ پڑا
ہے اور ایسی جان لیوا متعدی وباؤں نے اللہ کی دھرتی کے مقدس ترین لوگ صحابہ
رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی تنگ کیا تھا، سینکڑوں صحابہ اس طرح کی
وباؤں سے جانبر نہ ہوسکے تھے بلکہ جان جان آفریں کے سپرد کیا تھا.
کرونا کا مقابلہ قوت ایمانی (موت اللہ کے ہاتھ میں ہے کہہ کر بے احتیاطی
کرنا، اور اس کو قوت ایمان کہنا اور اللہ سے سب ہونا کہنا) سے کرنے کا راگ
الاپنا جہالت کے سوا کچھ نہیں.
لاریب ایسے لوگ سیرت رسول و صحابہ اور ان کے ادوار سے ناواقف ہیں.
چینی ریاست نے سرکاری اور عوامی سطح پر ایمان لائے بغیر یعنی صاحب ایمان
ہوئے بغیر، آفیشلی طور پر حکم رسول اور سنت صحابہ پر عمل کرکے اس وباء پر
قابو پایا. جبکہ مسلم ریاستوں اور ان کے حکمرانوں اور عوام نے حکم رسول،
سنت صحابہ اور جدید سائنس تینوں سے روگردانی کرکے پوری مسلم دنیا میں کرونا
پھیلا دیا جو انتہائی افسوسناک ہے.کسی بھی مسلم ریاست میں کرونا کا ڈیٹا
جمع کرکے دیکھیں کہ وہاں کرونا کیسے پہنچا اور پھیلا، تو صرف بے احتیاطی
اور نظم و نسق کی کمزوری ملی گی.
|