تحریر۔۔۔ ڈاکٹر فیاض احمد
مندر ڈھا دے مسجد ڈھا دے ڈھادے جو کج ڈھیندا پردل ناکسے دا ڈھاویں بندیا رب
دلاں وج ریندا
لوگ دین کے معاملے میں بڑے محتاط ہوتے ہیں اور دنیا میں زیادہ تر لڑائی
جھگڑے بھی دین اور مذہب کے نام پر ہورہے ہیں مسلمانوں کا عقیدہ مذہب اسلام
ہے ہندووں کا ہندومت ہے انگریزوں کا عسائیت اور یہودیت ہے ہر انسان اپنے
مذہب کا خیر خواہ ہے مسلمانوں کے نزدیک ہمارے دو حقوق ہیں ایک حقوق اﷲ اور
دوسرا حقوق العبادہ ہے آج بنی نوع انسان پر جو آفت پڑی ہے اس کے باعث دنیا
کی تمام عبادت گاہیں بند ہیں یعنی مسجد مندراور چرچ سب بند ہیں لوگ اپنی
جانوں کی حفاظت کیلئے اپنے دین کی عبادت گاہیں بند کر گئے ہیں پہلے تو
عبادت کے نام پر بڑا فساد کرتے تھے لیکن آج کسی کو کوئی پرواہ نہیں ہے اگر
اتنے ہی بھروسہ واے ہوتو اب بھی عبادت گاہوں میں جاؤ اب یہ ڈرکس چیز کا ہے
ہم خوف الہی کے ڈر سے سے گناہ نہیں چھوڑتے مگر آج خوف کرو نا کے ڈر سے سب
کچھ چھوڑرہے ہیں ارشاد باری تعالی ہے کہ عقل والوں کیلئے نشانیاں ہیں جب
ہماری عقل پر پردہ پڑگیا ہے تو ہم ان نشانیوں سے کیسے مستفید ہو سکتے ہے اﷲ
تعالی کو ہماری عبادت کی ضرورت نہیں ہے عبادت تو ہمیں ایک طرززندگی سکھاتی
ہے لیکن ہم خدا اور دنیا کو دیکھانے کیلئے یہ سب کچھ کرتے ہیں ارشادباری
تعالی ہے کہ بہترین انسان وہ ہے جس کے ہاتھ اورزبان سے دوسرے لوگ محفوظ
رہیں ایک اور جگہ ارشاد ہے کہ بہترین انسان اپنے پڑوسی کا خیال رکھے ہم
نمازیں پڑھتے ہے روزے رکھتے ہے زکوۃ دیتے ہیں مگر پھر بھی ہمارے سجدے
رائیگاں کیوں ۔۔؟
تیرے سجدے کہیں تجھے کا فرنہ کر دیں اقبال ۔۔۔تو جھکتا کہیں اور ہے
سوچتاکہیں اور ہے
آجکل ہما رے معاشرے بلکہ پوری دنیا میں کرونا وائرس کا مسئلہ سر فہرست ہے
جس کے پیش نظر لوگوں میں ذہنی اضطراب کی سی کیفیت پائی جارہی ہے لوگ موت کے
مناظر دیکھنے کے باوجودبھی ذخیرہ اندوزی کی جانب راغب ہورہے ہیں حالانکہ
ہمیں ان حالات میں زندگی کی رنگینوں کومزید دیکھنے کا بھی پتہ نہیں ہے
لوگ کہتے ہیں کہ بس فرض اداکرناہے
ایسا لگتا ہے جیسے کوئی قرض ادا کرنا ہے
اس وائرس کی بدولت اس وقت صرف حقوق العباد ہی چل رہاہے اسی ذہنی اصظراب کی
حالت میں کوئی عبادت گاہ نہیں کھلی ہوئی ہے صرف اور صرف انسانیت کھلی یہ
نشانی ہے عقل والوں کیلئے کہ اﷲ کو کس چیز کی ضرورت ہے زرا سوچیں ہم اپنے
گناہوں سے توبہ کریں اور اس مشکل حالات میں درد مند لوگوں کی مددکریں
کیونکہ یہ جنگ انسان اور سائنس کی ہے انسان میں اگر انسانیت ہوتو وہ اشرف
المخلوقات نہیں تو کرونا وائرس ۔۔۔فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے اس وقت فلاح
وبہبود کے علاوہ سب بندہے تو سوچیں اور ذرا غور کریں جب ہم قدرت کی بنائی
ہوئی چیزوں میں چھیڑ چھاڑ کریں گے تو ہمیں ایسی ہی تکالیف سے دوچار ہونا
پڑے گا ہم قدرتی غذاؤں کا استعمال کم کرکے دنیاوی چیزیں زیادہ استعمال کرنے
لگ گئے ہیں تو ہم ان بیماریوں کا بھی شکوہ نہ کریں کیونکہ یہ آفت ہماری خود
کی خریدی ہوئی ہے بس عقل سے پردہ اٹھا ئیں اور اﷲ تعالیٰ کی حکمت کو جانیں۔
|