تحریک پاکستان میں علماء کا کردار

1857؁ء کی جنگ آزادی میں شیخ المشائخ حضرت امداد اﷲ مہاجر مکیؒحجۃ الاسلام مولانا محمدقاسم نانوتویؒ اور قطب العالم مولانا رشید احمد گنگوہی ؒنے جہادبالسیف میں زبردست حصہ لیا ، تاکہ مسلمان انگریزوں کی غلامی سے نجات حاصل کرسکیں ان کے کئی رفقاء نے جام شہادت نوش فرمایا۔مولانا نانوتویؒخود زخمی ہوئے حضرت گنگوہیؒچھ ماہ قید وبند رہے ،حافظ ضامن نے جام شہادت نوش کیا۔اسی دارلعلوم دیوبند کے فرزند جلیل شیخ الہند مولانا محمودالحسن ؒنے فرنگی راج کا تختہ الٹنے کے لئے ترکوں کے خلیفہ ایران اورافغانستان کے بادشاہوں میں اتحاد پیدا کرنے کی کوششیں کیں ممالک اسلامیہ کے سربراہوں اورقبائلی علاقوں میں جہاد کی اورہندوستان کو آزاد کرانے اوراسلامی حکومت قائم کرنے کی تحریک چلائی ۔

مولانا عبیداﷲ سندھی ؒکو قبائلی علاقوں اورافغانستان بھیجا خودحجاز مقدس کا سفر کیا،عرب میں ترکوں کے خلاف تحریک ریشمی رومال کا برطانوی حکومت کو علم ہوگیا،شریف مکہ نے حضرت مولانا محمودالحسن ؒکو گرفتارکروایا آپ پانچ چھ سال مالٹا کے جزیروں میں قیدرہے ۔رہائی کے بعد تحریک خلافت میں آپ نے حصہ لیا ،مالٹا کی اسیری میں ظلم وستم کی داستان ایک الگ موضوع ہے متحدہ ہندوستان کی آزادی کے آخری نازک دور میں بھی دارلعلوم دیوبند کی دو مقتدرہستیاں میدان سیاست میں اتری ہوئی تھیں ان میں ایک شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی ؒجودارلعلوم دیوبندکے شیخ الحدیث تھے اور دوسرے شیخ الاسلام پاکستان علامہ شبیراحمد عثمانی ؒجودارلعلوم دیوبند کے صدرمہتمم تھے دونوں نے ایک ہی مادر علمی کے فرزند اورایک ہی مکتب فکر کے سربلند عالم تھے ،اوریہ دونوں حضرات شیخ الہند مولانا محمودالحسن ؒکے شاگر دخاص تھے ،مگر ایک نے اپنے غور وفکر اور علمی اجتہاد سے کانگریس کا ساتھ دیا اوردوسرے نے مسلم لیگ کے ساتھ رہنا اپنے اجتہاد کا ثمرہ سمجھا کئی مسائل میں صحابہ کرامؓ کا اختلاف آئمہ ہدایت کا اختلاف خوداساتذہ اور شاگردوں کا اختلاف اپنی اپنی جگہ درست سمجھا گیا ہے ۔حضرت مدنی ؒنے اس وقت کانگریس کی حمایت کی جب ہندوستان میں مسلمان مشق ستم بنے ہوئے تھے ۔حضرت مدنی ؒکی اس حمایت کو چند انگریزی خطاب یافتہ ٹوڈیوں اورمسٹروں نے تنقید کا نشانہ بنایااوران کی معنوی اولاد آج تک علمائے دیوبند کے خلاف غلاظت وگندگی اگل رہی ہے ۔دارلعلوم دیوبند کے سرپرست حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒنے سب سے پہلے ایک علیحدہ اسلامی مملکت کاتصور پیش کیا اورجون 1928؁ء میں حضرت تھانوی نے حضرت سید حسین احمد مدنی ؒاور مولانا عبدالماجد دریا آبادیؒ کے سامنے پاکستان کی پوری تجویز پیش کی کہ جی یوں چاہتا ہے کہ ایک خطہ ہر خالص اسلامی حکومت ہو سارے قوانین وتعزیرات کا اجراء احکام شریعت کے مطابق ہو ۔بیت المال اور زکوٰۃ کا نظام رائج ہوشرعی عدالتیں قائم ہوں۔مسلمانوں کو اس کی کوشش کرنی چاہیے ۔ہندوؤں سے مل کر یہ مقصد حاصل نہ ہوگا، حضرت تھانویؒوہ واحد مرددرویش تھے جوپہلے پہل ہندوستان میں پاکستان کی داغ بیل ڈال رہے تھے اور پاکستان کے لیے زمین ہموارکررہے تھے مسلم لیگ نے توکافی بعد میں آکر اس دوقومی نظریہ اورپاکستان کی تحریک کواپنایا اوراس کو اپنی تحریک کا مقصدبنایا مسلم لیگ کی تحریک جو دوقومی نظریہ پر مبنی تھی حکیم الامت تھانویؒاس کی حمایت 1938؁ء کے الیکشن جھانسی کے زمانہ سے فرمارہے تھے 1356؁ء میں ایک مفصل فتویٰ بنام تنظیم المسلمین بھی شائع ہواتھا اس میں مسلم لیگ کی کامیابی اسی فتویٰ کی وجہ سے ہوئی ۔ علامہ ظفر احمدعثمانیؒمفتی اعظم مولانا مفتی محمد شفیع دیوبندیؒ،علامہ سید سلیمان ندویؒ،مفتی محمد حسن امرتسری ؒ،مولانا خیر محمد جالندھریؒ،مولانا مناظر احسن گیلانی ؒ،مولانا قاری محمدطیبؒ، مولانا ادریس کاندھلویؒ،مولانا احتشام الحق تھانویؒ، مولانا شبیر احمدعثمانی ؒ،مولانا احمد علی سلہٹی وغیرہ یہ چند ایسے شہرہ آفاق علماء دیوبند کے اسماء گرامی ہیں جن کے ذکر کے بغیر قیام پاکستان کی تاریخ کا تذکرہ مکمل نہیں ہوسکتا ۔مسلم لیگ کے قائد محمدعلی جناحؒبھی اس بات کو خوب سمجھتے تھے۔ بلکہ اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرچکے تھے کہ علمائے کرام کی خدمات اورمساعی جمیلہ کی وجہ سے ہی انہیں مسلمانوں کے لئے علیحدہ مملکت خداداد پاکستان حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر ہی پاکستان کی پہلی پرچم کشائی مغربی حصہ میں شیخ الاسلام علامہ شبیراحمد عثمانی ؒاورمشرقی حصہ میں علامہ ظفرا حمد عثمانی ؒکے ہاتھوں سے کرائی تھی ۔ان حضرات کی مساعی اوراس سلسلہ میں ان کی خدمات تحریک پاکستان کی تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں۔ان کو کوئی انصاف پسند تاریخ دان فراموش نہیں کرسکتا اورنہ ہی انکو تاریخ کے صفحات سے مٹا یا جاسکتا ہے ۔

آج کل ایک سازش کے تحت علماء دیوبند کی کردار کشی کی جارہی ہے اورتحریک پاکستان میں علمائے دیوبند کے کردار کو مسخ کیا جارہا ہے ۔ہمارے اکابر ہمارے اسلاف تحریک پاکستان کے روشن کردار جن میں سے کچھ جنت البقیع کی مقدس مٹی میں مدفون ہوچکے ہیں اﷲ رب العزت نے ان کے اخلاص اورللٰہیت کی وجہ سے ان کو یہ مقام عطا فرمایا ہے ۔اﷲ تعالیٰ ان کی قبروں پر کروڑوں رحمتیں نازل فرما کر ہمیں ان کے نقش قدم پر پاکستان کی بقااستحکام اورترقی کے لیے قبول فرمائے اور وطن عزیز کو ہر قسم کے شروراورفتنوں سے محفوظ ومامون فرمائے﴿آمین﴾

 

Salman Usmani
About the Author: Salman Usmani Read More Articles by Salman Usmani: 182 Articles with 158674 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.