شعبان المعظم اسلامی سال کا آٹھواں مبارک و مقدس مہینہ
ہے۔شعبان کی وجہ تسمیہ کے متعلق شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ
لکھتے ہیں:شعبان کو شعبان اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں روزہ دار کی نیکیوں
میں اس طرح اضافہ ہوتا ہے جس طرح درخت کی شاخوں میں اضافہ ہوتا ہے یہاں تک
کہ وہ روزہ دار جنت میں داخل ہوجاتا ہے۔(ماثبت بالسنۃ)
حضرت سیدنا شیخ عبد القادرجیلانی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہی کہ لفظ ’’شعبان ‘‘
میں پانچ حروف ہیں۔ شین۔عین۔ باء۔الف۔ نون۔ پس شین عبارت ہے شرف سے، عین
عبارت ہے علو (بلندی)سے، باء عبارت ہے بِر(بھلائی) سے، الف عبارت ہے الفت
(محبت )سے اور نون عبارت ہے نو ر سے۔ لہٰذا اﷲ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو
ماہِ شعبان میں یہ پانچ چیزیں عطا فرماتا ہے۔(غنیۃ الطالبین)
اس مہینہ کی فضیلت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ تاجدارِ مدینہ ﷺ نے
اس مہینہ کی نسبت اپنی طرف کی ہے۔ چنانچہ ارشاد نبوی ﷺ ہے:’’ شعبان میرا
مہینہ ہے اور رمضان اﷲ کا مہینہ ہے۔‘‘ اﷲ تبارک و تعالیٰ نے اس مہینہ کو
بڑی فضیلت و بزرگی عنایت کی ہے۔ اس میں اﷲ تعالیٰ بے شمار رحمتیں اور
برکتیں نازل فرماتا ہے اوراپنے بندوں کو مغفرت و نجات کا راستہ فراہم کرتا
ہے، اس مہینہ میں آئندہ سال ہونے والے تمام امور لکھ دیے جاتے ہیں۔حضرت
عکرمہ رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پندرہویں شعبان کی رات میں سال بھر کے
تمام کاموں کا فیصلہ کردیا جاتا ہے۔ اسی طرح زندہ رہنے والے، وفات پاجانے
والے اور حج کرنے والوں کی فہرست بھی تیار کی جاتی ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ
رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: جن لوگوں کی روحیں قبض
کرنا ہوتی ہیں ان کے نام کی فہرست اسی ماہِ شعبان میں ملک الموت کو دی جاتی
ہے اور میری دلی خواہش ہے کہ میرا نام اس حالت میں درج فہرست کیا جائے کہ
میں روزہ دار ہوں۔ (ماثبت بالسنۃ)
اس بابرکت مہینہ کی شان و عظمت کے متعلق حضور اقدس ﷺ نے فرمایا: ماہِ شعبان
کو تمام مہینوں پر ایسی فضیلت ہے جیسی مجھے تمام انبیاء علیہم السلام پر
فضیلت حاصل ہے۔ ایک اور مقام پر سرور کونین ﷺ فرماتے ہیں: جب شعبان کا
مہینہ آئے تو اپنے نفسوں کو رمضان المبارک کے لیے پاک کرو اور اپنی نیتوں
کو اچھا کرو کہ بے شک شعبان کی بزرگی ایسی ہے جیسے میری عظمت و بزرگی تم
لوگوں پر ہے۔ خبر دار ہوجاؤ کہ بے شک شعبان میرا مہینہ ہے ، جس نے شعبان
میں ایک دن روزہ رکھا اس کو میری شفاعت حلال ہوگئی۔(اسلامی مہینوں کے فضائل
ومسائل) حضور اقدس ﷺ نے فرمایا: شعبان‘ ماہِ رجب اور ماہِ رمضان کے درمیان
ایک مہینہ ہے ، لوگ اس کی شان سے غافل ہیں ،اس ماہ میں بندوں کے اعمال کا
زیادہ ثواب دیا جاتا ہے۔ اس میں بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور مجھے
یہ محبوب ہے کہ میرے اعمال اس حال میں اٹھائے جائیں کہ میں روزہ دار ہوں۔ (
بیہقی) ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں : ’’میں نے رسول
اﷲ ﷺ کو رمضان اور شعبان کے علاوہ اور کسی مہینہ میں متواتر روزے رکھتے
ہوئے نہیں دیکھا ۔‘‘(ترمذی) یعنی رسول اﷲ ﷺ شعبان کے روزے کثرت سے رکھا
کرتے تھے کیوں کہ یہ مہینہ رسول اﷲ ﷺ کو بہت پیارا تھا۔ام المومنین حضرت
عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ کو تمام مہینوں سے زیادہ
پیارا مہینہ شعبان تھا۔ (نزہۃ المجالس) ۔ رسو ل اﷲ ﷺ سے نسبت ہر چیز کی
تعظیم و توقیر لازمی ہے۔ چونکہ شعبان کے مہینے کی نسبت آپ ﷺ نے اپنی طرف کی
ہے لہٰذا اس کی تعظیم بھی لازمی ہے۔حضرت انس رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ شعبان میرا مہینہ ہے پس جس نے شعبان کے مہینے
کی تعظیم کی اس نے میرے حکم کی تعظیم کی اور جس نے میرے حکم کی تعظیم کی
قیامت کے دن میں اس کا امام اور اس کے لیے اجر کا ذخیرہ ہوں گا۔ (شعب
الایمان)
|