ہنری کسنجر کا سچ

ہنری کسنجر معروف امریکی دانشور،بیوروکریٹ اور کئی کتابوں کا مصنف ہے،وہ جرمنی میں پیدا ہوا اور وہیں پلا بڑھا،چونکہ اس کا خاندان یہودی تھا اس لیے اس کا خاندان وہاں سے” ہجرت“ کر کے امریکا میں آباد ہوگیا۔وہ امریکی صدور رچرڈنکسن اور گیرالڈ فورڈ کا مشیر خاص رہا،امریکی وزیر خارجہ بھی بنا، وہ کرنٹ افیئرز پر کالم بھی لکھتا رہا اور اب بھی وہ ٹی وی کے ورلڈ افیئرز پر مشتمل پروگرامز میں اپنا تجزیہ پیش کرتا ہے،وہ ایک ما نا ہوا دانشور،فلسفی اور تجزیہ کار ہے۔اس کا” امریکا دوستی“ کے بارے میں ایک عجیب فلسفہ ہے،اس کا کہنا ہے کہ اگر آپ امریکا کے دشمن ہیں تو آپکے بچنے کے چانسز ہیں لیکن بدقسمتی سے اگر آپ امریکا کے دوست بن گئے تو آپ کو دنیا کی کوئی طاقت امریکا کے چنگل سے نہیں بچاسکتی اور آپ یقیناً برے انجام کا شکار ہوں گے۔

اگر آپ دنیا کے تمام امریکا دوست حکمرانوں کی لسٹ بنائیں اور ان کی بائیو گرافی کا جائزہ لیں تو آپکو ہنری کی یہ بات،یہ قول اور یہ فلسفہ سچا،کھرا اور حقیقت پر مبنی نظر آئے گا۔

آپ ایران کے شہنشاہ رضاشاہ پہلوی کو لے لیں،دنیا اس کو امریکا کا سب سے بڑا ہمدرد،دوست اور وفادار جانتی تھی،یہ امریکی وفاداری میں اتنا آگے چلا گیا تھا کہ پورے ایران میں کوئی بھی باپردہ خاتون گھر سے نکلتی تو ایرانی پولیس سرعام اس کا برقع پھاڑ دیتی تھی،اس نے ایران میں تمام اسکولز،کالجز اور یونیورسٹیز میں”اسکرٹ“ کو یونیفارم بنایا،شراب نوشی ،بدکاری اور رقص و سرود کو روایت ،فیشن اور معمول قرار دیا،رضا شاہ پہلوی نے ایران کو دنیا کا وہ واحد ملک بنا دیا تھا جہاں کے کالجز میں بارز،وائن شاپ اور ڈانس کلب کھلے،لیکن جب امریکا کا اس سے کام پورا ہوچکا تو امریکا اسے بھول گیا ،اس کے اکاﺅنٹس منجمد کردیے،پھر اسے خود اپنے ملک میں دفن ہونے کے لئے دو گز زمیں بھی نہ ملی۔

آپ چلی کے ڈکٹیٹر جنرل پنوشے کی مثال لے لیں،اس نے سی آئی اے کے تعاون سے اپنے ملک کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا ،تخت اقتدار پر براجمان ہوا،امریکی ایماء پر اپنے ہی عوام کے خلاف آپریشنز کیے، امریکا کی خواہش پر چلی کے عوام کے ساتھ جانوروں کا سا سلوک کیا،امریکا ہی کی مرضی سے اس نے اپنے 17ہزار افراد قتل کیے، بعد میں یہ لندن فرار ہوگیا،اس کا خیال تھا کہ اب امریکا اور اس کے اتحادی اسے اس کی وفاداری کا صلہ دیں گے لیکن لندن پہنچتے ہی برطانوی پولیس نے اسے چلی کی حکومت کے حوالے کردیا،بعد میں ہارٹ اٹیک کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوگئی۔

آپ انگولا کے جوناس سیومنی ،پاناما کے جنرل نوریگا اور فلپائن کے فرڈی ننڈ ماکوس کو دیکھ لیں، یہ لوگ بھی امریکا نواز تھے،انہوں نے امریکا کے کہنے پر اپنے اپنے ملکوں میں امریکی مفادات کا تحفظ کیا ، لیکن آج یہ لوگ کسی جنگل ،جیل اور کسی ڈیوڑھی میں اپنی موت کا انتظار کر رہے ہیں۔

آپ صدام حسین کی پروفائل اٹھاکر دیکھ لیں،صدام بھی امریکا کے دوست تھے،اسی بناء پر انہوں نے عراق میں چالیس سال تک حکومت کی،امریکا کے کہنے پر ایران پر حملہ بھی کیا ،صدام امریکی امداد پر ایران سے 8سالوں تک لڑتے رہے،لیکن پھر کیا ہوا ؟امریکا نے عراق پر حملہ کر کے صدام کو گرفتار کیا اور پھانسی پہ لٹکا دیا۔

ہمارے ذوالفقار علی بھٹو بھی امریکا کے دوست تھے۔ ہنری کسنجر سے ان کی گاڑھی چھنتی تھی،جب پاکستان نے ایٹمی پروگرام شروع کیا تو ہنری نے بھٹو صاحب کو دھمکی دی کہ باز آجاﺅ ورنہ عبرت بنا دیں گے،چونکہ بھٹو صاحب پر ایٹم بم بنانے کا عزم جنون کی حد تک پہنچا ہوا تھا، اس لئے وہ باز نہیں آئے،آپ دیکھ لیں ، ان کا انجام کیا ہوا؟

جنرل ضیا بھی امریکا کے بڑے اچھے دوست مشہور تھے،امریکا نے انہی کے ذریعے افغانستان میں روس کو لولا لنگڑا کروایا پھر جب روس کا کانٹا نکل چکا تو امریکا نے جنرل صاحب کو ہوا میں ہی معلق کردیا۔

آپ مصر کے حسنی مبارک، تیونس کے زین العابدین اور لیبیا کے معمر قزافی کی تازہ ترین مثالیں لے لیں،کل تک امریکا ان کا اور یہ امریکا کے بڑے اچھے دوست تھے،انہوں نے امریکا ہی کی مدد سے اپنے اپنے ملکوں میں بلا شرکت غیرے 31،23اور41سالوں تک حکومت کی،انہوں نے امریکی دست شفقت کے سائے تلے اپنے لوگوں پر مذہب پر عمل کرنا حرام کردیا تھا،انہوں نے داڑھی کو جرم اور پردے کو غداری سے تعبیر کیا، یہ لوگ کل تک امریکی کاسہ لیسی کی عادت کی وجہ سے اپنے نوجوانوں کو خودسوزی پر مجبور کیا کرتے تھے،یہ لوگ کل تک امریکی غلامی کے زعم میں اپنے لوگوں کو کیڑے مکوڑے ڈکلیئر کر کے کچل دینے کا حکم دیا کرتے تھے،لیکن جب امریکا اپنے ان زر خرید غلاموں سے اکتا گیا تو اس نے ان سے ”فری اینڈ فیئر الیکشن “کا مطالبہ کردیا۔انسانیت کشی کے الزام میں ان کے ملک پر آتش و آہن کی برسات کی گئی،ان کو مجبوراً اپنے ملکوں سے جلا وطن ہونا پڑا۔

پرویز مشرف کی مثال ہمارے سامنے ہے،یہ امریکا کے سب سے بڑے اتحادی ہونے پر فخر کیا کرتے تھے، امریکا نے انہیں جمہوریت کا چیمپئن قرار دیا ،انہوں نے امریکی دوستی کے نشے میں مست ہوکر اسلام آباد سے پشاور اور کوئٹہ سے کراچی تک لاشوں کے انبار لگا دیے،اپنے ہی ملک کے باسیوں کو ”دہشتگرد“کہہ کر امریکا کے خون آشام جبڑوں میں دیدیا،آئین کو موم کی ناک بنا دیا،انہوں نے روشن خیالی کا لبادہ اوڑھ کر جو درندگی کی فصل بوئی ، آج پوری قوم ڈرون حملوں،خودکش بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کی شکل میں اسے کاٹ رہی ہے،12 مئی اور 9 مارچ جیسے کتنے سارے سانحے وجود میں آئے جب انہوں نے فوج،عدلیہ اور عوام سے پنگا لیا،لال مسجد،اکبر بگٹی اورسوات جیسے کتنے سارے کیسزمیں وہ ملوث ہیں اور ڈاکٹر عافیہ کی طرح آج بھی بے شمار پاکستانیوں کو اغیار کے حوالے کیا؟؟لیکن جب وہ پاکستانی عوام کے لئے قابل نفرین اور ناقابل برداشت ہوگئے تو امریکا نے متبادل کا انتظام کر کے انہیں لندن بلا لیا،آج وہ سوشل میڈیا کی سائٹس اور مبشر لقمان جیسے کے ذریعے وطن واپسی کی بھڑکیا ں مار رہے ہیں۔

تادم تحریر عدالت نے تین دفعہ ان کی گرفتاری کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیے ،وزیر داخلہ نے انٹر پول سے رابطہ کر لیا اور ان کو انٹرپول کے ذریعے کٹہرے میں لا نے کا عندیہ بھی دیدیا ہے۔ پرویز مشرف کی وطن واپسی اور سیاست میں شمولیت امریکا کے کسی نئے گریٹ گیم کا حصہ ہوگی ورنہ دوسری صورت میں ان کو اٹک جیل لایا جائے گا ،ان پر12اکتوبر 1999 کو جمہوریت پر شب خون مارنے سے لیکر 18اگست 2008تک امریکی مفادات کے تحفظ میں اٹھائے گئے ہر اقدام کا بدلہ لیا جائے گا ۔

ہنری کسنجر نے سچ کہا تھا کہ امریکا کا دوست کبھی بھی بچ نہیں سکتا ورنہ آپ چین کو دیکھ لیں،چین ہزار سالوں سے امریکا کا دشمن ہے لیکن آج تک امریکا کو چین پر انگلی تک اٹھانے کی ہمت نہیں ہوئی۔

امریکا کے موجودہ ہمدرد،دوست اور وفاداراگر امریکا دوستی پر ہنری کسنجر کے سچ پر تدبر کریں تو اس میں ان کی نجات کا سامان موجود ہے بصورت دیگر امریکا کے تمام کاسہ لیسوں کو نوید ہو کہ ابھی نہیں تو کسی بھی وقت ہنری کسنجر کا سچ انہیں بھی لے ڈوبے گا۔
Muhammad Zahir Noorul Bashar
About the Author: Muhammad Zahir Noorul Bashar Read More Articles by Muhammad Zahir Noorul Bashar: 27 Articles with 25665 views I'm a Student media science .....
as a Student I write articles on current affairs in various websites and papers.
.. View More