اسامہ بن لادن : نہ کبھی جنازہ اٹھتا ،نہ کہیں مزار ہوتا

مرزا غالب نے بہت پہلے ایک غزل کہی تھی یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا۔ اس غزل کے دو اشعار کل بہت یاد آئے،وہ اشعار یہ ہیں
کہوں کس سے کہ میں کیا ہے۔ شبِ غم بری بلا ہے
مجھے کیا برا تھا مرنا اگر ایک بار ہوتا
ہوئے مر کے ہم جو رسوا،ہوئے کیوں نہ غرقِ دریا
نہ کبھی جنازہ اٹھتا ،نہ کہیں مزار ہوتا

یہ غزل ہمیں اس لئے یاد آئی کہ دو مئی2011کو بالآخر امریکہ نے اسامہ بن لادن کو شہید کرنے کا باقاعدہ اعلان کر ہی دیا۔ اور نہ صرف یہ کہ اعلان کیا بلکہ اس کے ساتھ ہی دو اعلانات مزید یہ کیے گئے کہ لاش کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرلیا گیا اور اس سے بھی تصدیق ہوگئی کہ مرنے والا اسامہ بن لادن ہی ہے اور یہ کہ ان کی لاش اسلامی رسومات کی ادائیگی کے بعد سمندر برد کردی گئی ہے تاکہ عقیدت مند ان کا مزار نہ بنا سکیں۔ یادش بخیر کہ اس سے قبل بھی امریکہ نے جب تورا بورا کی پہاڑیوں پر کارپٹ بمباری کی تھی تو اس وقت بھی یہی کہا گیا کہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کردیا گیا ہے لیکن بعد میں اس کی تردید آگئی اور اب پھر ان کی ہلاکت کا اعلان کیا گیا ہے تو اس پر مرزا غالب کے مندرجہ بالا اشعار صادق آتے ہیں ۔

اب آتے ہیں ہم اس واقعے کی جانب۔اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایبٹ آباد میں ملٹری اکیڈمی کاکول کے نزدیک بلال ٹاؤن کے ایک مکان میں فوجی آپریشن کے بعد القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ یہ آپریشن اور اس کے بعد امریکی دعوے دراصل ایک نئے گیم پلان کا حصہ ہیں اور اس کا مقصد پاکستان کے گرد گھیرا تنگ کرنا ہے۔ دیکھیں اصل بات کیا ہے یہ تو ہمارے اربابِ اختیار ہی بہتر جانتے ہیں یا پھر اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ معاملہ کیا ہے ۔ ہم لوگ تو صرف اخبارات اور ٹی وی چینلز کے ذریعے جو بھی معلومات حاصل ہوتی ہیں ان کی بنیاد پر نتائج اخذ کرتے ہیں اور یہ نتائج اور تجزیات درست بھی ہوسکتے ہیں اور غلط بھی یہاں ہم صرف اپنی معلومات اور محدود عقل کی حد تک تجزیہ کرسکتے ہیں اور لازمی نہیں ہے کہ اس تجزئے سے تمام ہی لوگ اتفاق کریں۔

اس سارے کھیل کے ممکنہ طور پر دو مقاصد ہوسکتے ہیں اور یہاں ہم انہی دونوں ممکنہ مقاصد پر بات کریں گے۔ لیکن یہ بات واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے اسامہ بن لادن کی لاش کو مبینہ طور پر سمندر برد کردینے سے یہ سارا معاملہ مشکوک ہوگیا ہے اور عین ممکن ہے کہ اسامہ بن لادن کو شہید نہ کیا گیا ہو لیکن امریکہ کی ضرورت شائد اب اسامہ نہیں ہیں اس لئے یہ کھیل رچایا گیا۔دیکھیں پہلی بات تو یہ کہ آپریشن کا آغاز پاکستان آرمی نے کیا اور اس کے بعد امریکی کمانڈوز اور ہیلی کاپٹرز نے اس میں حصہ لیا لیکن بعد میں عوام اور اپوزیشن کے ممکنہ ردعمل اور دہشت گردی کے خطرات سے بچنے کے لئے پاکستان نے اس آپریشن سے دستبرداری اختیار کی اور یہ کہا کہ سارا آپریشن امریکہ نے کیا۔ہم نے صرف انٹیلی جنس کے ذریعے مدد کی۔ اگر ہم حکومت کی یہ بات مان لیں کہ سارا آپریشن امریکہ نے کیا تو یہ ہمارے لئے انتہائی شرمناک بات ہے کہ ہماری حدود میں گھس کر غیر ملکی افواج کاروائی کرتی ہیں اور ہم دیکھتے رہ جاتے ہیں۔اگر غیر ملکی فوجوں نے ہی ساری کاروائی کرنی ہوتی ہے اور پھر یہ جو سالانہ اربوں روپے کا بجٹ جو کہ دفاع کے نام پر مختص کیا جاتا ہے کیا وہ محض فوج کے افسران کو نوازنے کے کام آتا ہے؟ اگر ہماری افواج ملک کا دفاع نہیں کرسکتی،اگر ڈرون حملے نہیں روکے جاسکتے،اگر غیر ملکی افواج کو ملکی حدود میں کاروائی سے نہیں روکا جاسکتا،اگر ہماری افواج مبینہ دہشت گردوں کے خلاف خود کاروائی نہیں کرسکتیں تو پھر بہتر ہے کہ ان کا بجٹ کم سے کم رکھا جائے اور فوج کو اس کی اوقات میں رکھا جائے۔ جمہوریت میں فوج سول حکومت کے ماتحت ہوتی ہے اور کسی بھی احتساب سے بالاتر نہیں ہوتی ہے لیکن ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہے ۔ اور اب جبکہ یہ ثابت ہورہا ہے کہ ہماری افواج نااہل اور ناکارہ ہیں تو بہتر ہے کہ ان کو بھی اب قانون کے دائرے میں لایا جائے۔

اب دیکھیں کہ اس کاروائی کے ذریعے امریکہ اور نیٹو نے دو مقاصد حاصل کئے۔ پہلا مقصد تو یہ کہ افغانستان امریکہ کے لئے ایک خونی دلدل ثابت ہورہا ہے اور امریکہ اپنی تمام تر طاقت،تمام تر غرور کے باوجود طالبان کو شکست دینے میں ناکام رہا ہے اور وہ افغانستان سے واپسی کا باعزت راستہ ڈھونڈ رہا ہے لیکن طالبان اسے یہ راستہ دینے کو تیار نہیں ہیں۔ امریکہ دنیا بھر کو اور بالخصوص پاکستان کو کہتا ہے طالبان دہشت گرد ہیں،واجب القتل ہیں،ان سے مذاکرات نہیں ہوسکتے،ا ن کے خلاف آپریشن کرو،فوجی کاروائیاں کرو،اور خود امریکہ بہادر افغانستان میں طالبان سے مذاکرات کی بھیک مانگتا ہے لیکن طالبان اسے یہ بھیک بھی دینے کو تیار نہیں ہیں۔ اس لئے اب واپسی کا باعزت راستہ یہی رہ جاتا ہے کہ دنیا کے سامنے اسامہ بن لادن کی موت کا اعلان کردیا جائے اور پھر یہ کہہ دیا جائے گا کہ ہمارا مقصد اسامہ بن لادن کو کیفر کردار تک پہنچانا تھاوہ ہم نے پہنچا دیا اب افغانستان میں ہمارا کام ختم ! اور اس کے بعد افغانستان سے فوجوں کی واپسی کا اعلان کردیا جائے گا ۔لیکن اس کے ساتھ ہی ایک دوسرا کام بھی کیا گیا ہے۔

وہ دوسرا کام یہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کو غیر مستحکم اور انتشار کا شکار بنانے کے لئے اسامہ کی موجودگی اور ہلاکت پاکستان میں ظاہر کی گئی ہے۔ یہ ایک بہت خطرناک بات ہے۔ کیوں کہ اس طرح پوری دنیا کو یہ پیغام دیا گیا ہے دراصل پاکستان ہی دہشت گردی کا اصل مرکز ہے۔یہ دہشت گردوں کی محفوظ ترین پناہ گاہ ہے۔ اور اس کے ثبوت میں یہ بتایا جائے گا کہ اسامہ پاکستان کے ایک حساس شہر میں ،ملٹری اکیڈمی کے علاقے اور ہائی سیکورٹی زون میں چھپا بیٹھا تھا اور پاکستان کو پتہ ہی نہیں تھا ‘‘ اس طرح دنیا میں پاکستان کو ایک ناکام ریاست ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ اور اس کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔

امریکہ سینیٹر لیبر مین نے کل یہ بیان دیا ہے کہ ’’ پاکستان ثابت کرے کہ اسے اسامہ بن لادن کی موجودگی کا علم نہیں تھا‘‘ یہ بیان دراصل آغاز ہے اس سارے کھیل کا جو آئندہ پاکستان کے خلاف کھیلا جائے گا کیوں کہ جو بیان امریکی سینیٹر لیبر مین نے دیا ہے اب آہستہ آہستہ اسی جانب پیش رفت کی جائے گی اور پاکستان کے خلاف مزید گھیرا تنگ کیا جائے گا۔ اگر اس کے ساتھ ہی بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم کا یہ بیان بھی سامنے رکھا جائے جو کہ انہوں گزشتہ روز دیا ہے کہ ’’ اسامہ کی ہلاکت سے ثابت ہوگیا کہ پاکستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ ہے‘‘ روزنامہ جنگ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’’بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد بین الاقوامی برادری اور خصوصاً پاکستان سے اپیل کی ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے دہشت گرد گروپوں کو ختم کرنے میں کامیابی ملے۔ نئی دہلی میں ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت سے بھارتی موقف کی سچائی سامنے آگئی ہے کہ تمام بڑے دہشت گرد پاکستان میں روپوش ہیں۔ ادھر بھارت وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا ہے کہ اسامہ کی ہلاکت سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، دہشت گردی کا خاتمہ صرف اسی صورت ممکن ہے جب پاکستان میں موجود دہشت گردوں کیلئے محفوظ ٹھکانے، ان کی تربیت گاہوں کو ختم کیا جائے۔ دریں اثناء بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت بڑی تشویش کا معاملہ ہے اس سے ثابت ہوگیا کہ پاکستان میں دہشت گرد گروپوں کے محفوظ ٹھکانے موجود ہیں۔ خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق اپنے بیان میں چدم برم نے نے کہا کہ ممبئی حملوں کے ملزمان سمیت پاکستان میں پناہ لئے ہوئے ہیں، ممبئی حملوں کے ملزمان کو کٹہرے میں لایا جائے۔ ََ

اس طرح یہ خدشات سچ ثابت ہوتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔

اب دیکھنا ہے کہ اس کھیل کا انجام کیا ہوتا ہے؟ آیا اسامہ بن لادن کو واقعی شہید کردیا گیا ہے یا کچھ دنوں بعد دوبارہ ان کے زندہ ہونے کا اعلان کیا جائے گا؟ پاکستانی حکومت ان بین الاقوامی سازشوں سے کیسے نپٹے گی؟ ان سارے سوالات کا جواب ایک دو ہفتوں میں سامنے آجائے گا جب تک ہم علامہ اقبال صاحب کا یہ شعر گنگناتے رہیں گے کہ یہ ڈرامہ دکھلائے کا کیا سین ۔ پردہ اٹھنے کی منتظر ہے نگاہ۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1505275 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More