20 لڑکیوں کے ساتھ قرنطینہ میں جانے والا انوکھا حکمران

 بلاشبہ اس وقت کرونا وائرس نے پوری دنیا میں تباہی مچا رکھی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ روزانہ موت کے منہ میں جا رہے ہیں کرونا وائرس سے بچنے کے لئے لوگ قرنطینہ میں کر رہے ہیں دنیا کا سپر پاور ملک امریکہ تک بھی اس وائرس سے محفوظ نہیں ہے برطانوی وزیر اعظم اور شہزادہ چارلس میں بھی کرونا وائرس پائے جانے کاانکشاف ہوا ان حالات میں یہ عجیب بات نہیں ہے کہ تھائی لینڈ کے بادشاہ مہا وجیرالونگ کورن بھی قرنطینہ میں چلے گئے ہیں لیکن انہوں نے اس کا ایک زبردست و عجیب و غریب طریقہ ایجاد کیاہے جس پر بڑی لے دے ہورہی ہے شنیدہے کہ تھائی لینڈ کے بادشاہ مہا وجیرالونگ کورن اس وقت سفارت جرمنی میں موجود ہیں اور انہوں نے خود کو جرمنی کے ایک بڑے ہوٹل میں قرنطینہ کر لیا ہے جس میں دنیا جہاں کی تمام آسائشیں موجودہیں لیکن کمال حیرانگی کی بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھ اپنی 20 خوبروکنیزوں کو بھی رکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے ان کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس وقت جرمنی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے لیکن تھائی لینڈ کے بادشاہ نے جرمنی میں ایک فائیو سٹار ہوٹل پورا بک کروالیا ہے اور پورے ملک میں صرف یہی ہوٹل ان کی وجہ سے کھلا ہوا ہے بتایا جا رہا ہے کہ بادشاہ مہا وجیرالونگ کورن سیر و تفریح کے لئے جرمنی گئے تھے اور دنیا کے حالات کو دیکھتے ہوئے انہوں نے جرمنی میں رکنے کا ہی فیصلہ کیا اور اس لئے پورا ہوٹل بک کروالیا تھائی لینڈ میں پہلے بھی کی شدید مخالفت کی جاتی ہے لیکن جب جرمنی میں 20 کنیزوں کے ساتھ قرنطینہ میں جانے کی خبر پھیلی تو ان کے ملک کے لوگ شدید غصے میں آگئے ہیں اور ان سے بادشاہت چھوڑنے کا مطالبہ کررہے ہیں حالانکہ تھائی لینڈ ایک ایسا ملک ہے جہاں بادشاہت کے خلاف بولنے والے کے لئے سخت قوانین بنائے گئے ہیں اور جو شخص بھی بادشاہت کے خلاف کوئی بات کرتا ہے اس کے خلاف سخت کارووائی عمل میں لائی جاتی ہے لیکن وہاں کے لوگ ان کی بادشاہت سے اتنا تنگ آ چکے ہیں کہ وہ ان کے قوانین کی پروا کئے بغیر ان سے بادشاہت چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تھائی لینڈ میں سوشل میڈیا پر ’ہمیں بادشاہ کی ضرورت ہی کیا ہے‘ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے اور ہزاروں لوگ اس ٹرینڈ میں پوسٹس کر رہے ہیں۔ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔ ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ملاقاتوں میں احتیاط ناگزیرہے فی الحال احتیاط ہی اس سے بچاؤکا واحد حل ہے اب آپ ہی بتائیں تھائی لینڈ کے بادشاہ مہا وجیرالونگ کورن کو کون سمجھائے جنہوں نے خوف وہراس کے اس ماحول میں بھی عیاشی کی صورت میں نئی مصروفیات ڈھونڈلی ہیں دوسرے لفظوں میں انہوں نے عوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑکرثابت کردیاہے کہ انہیں اپنی رعایاکی کوئی فکرنہیں ماضی میں ایسے کئی حکمران ہوگذرے ہیں جیسے ایک مثال مشہورہے روم جل رہاتھا اور نیرو بانسری بجانے میں مشغول تھا برصغیر میں بھی محمدشاہ رنگیلا بادشاہ ہواہے وہ بھی عیش و عشرت کا دلدادہ تھا۔ ویسے تو اکثرحکمران اندرسے ایسے ہی ہوتے ہیں لیکن رکھ رکھاؤ اور ظاہری بناوٹ بھی کوئی چیزہوتی ہے اب آپ ہی بتائیں ایسے حکمرانوں کاکیا کیجئے ہمیں کچھ سجائی نہیں دیتا۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 398911 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.