کورونا وائرس اور تحریک نفاذ اردو

کورونا وائرس نے دسمبر2019ء سے چین میں اپنے اثرات دیکھانا شروع کردئیے،رفتہ رفتہ اس وائرس نے دنیابھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور اس کے نتیجہ میں اب تک 35ہزار سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں اور یورپ و امریکہ سمیت دنیا کے دوسو کے قریب ممالک کے آٹھ لاکھ کے قریب لوگ اس سے متاثر ہوچکے ہیں ۔اس وائرس نے دنیابھر کی معیشت و صنعت کو جام کرنے کے ساتھ کاروباری زندگی زندگی کو مفلوج کردیا ہے ۔اس وائرس کے سبب حرمین شریفین ،مسجد اقصیٰ اور مسلمانوں ،یہودیوں ،عیسائیوں اور ہندوؤں کے تمام عبادت خانے بند کردئیے گئے ہیں۔اس وائرس نے پاکستان میں بھی گہرے پنچے گاڑ دئیے ہیں ،اگرچہ ابھی اس کے اثرات بد سے پاکستان مکمل طورپر متاثر نہیں ہوا تاہم اس کے باوجود نظام زندگی اور ہرطرح کی معاشی و صنعتی ادارے بند ہوچکے ہیں ۔ایسے میں پاکستانی معاشرے کی جانب سے محکمہ صحت کی جانب سے دی جانے والی ہدایات پر عمل نہ ہوکرپارہے ہیں۔اس کی بہت سی وجوہات ہیں ان میں سے اہم یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے جو ہدایات اور احتیاطی تدابیر بتائی جارہی ہیں وہ قومی زبان کی بجائے انگریزی میں دی جارہی ہیں جس سے نوے فی صد پاکستانی واقف ہی نہیں ہیں اور اسی طرح ٹی وی پر تشہیری مہم میں بھی رومن اردو یعنی انگریزی میں اردو لکھ کر آگہی مہم جاری و ساری ہے۔جس سے بیابان صحراؤں اور سنگلاخ وادیوں کے رہائشی کسی صورت آگہی و معرفت حاصل نہیں کرپارہے۔

کورونا وائرس سے متعلق مختلف افکار و نظریات مروج ہوچکے ہیں کہیں اس کو ایک عالمی وبا کا نام دیا جارہاہے تو کہیں اس کو عذاب الٰہی تصور کیا جارہاہے اور کہیں اس کو صفائی و ستھرائی سے تہی دامن ہونے کا نتیجہ گردانا جارہاہے۔بہرحال جو بھی بات ہو یہ اٹل امر ہے کہ ہمہ جہتی وبائیں اور بلائیں ظاہر ہوتی ہیں تو اس کو پیدا کرنے والی ذات اﷲ جل شانہ کی ہے۔خود اﷲ تعالی نے قرآن کریم کی سورت انعام اور سورت یونس میں ارشاد فرمایا ہے انسان پر جب کبھی تکلیف آتی ہے تو اس کو منسوب کردیا گیاہے انسان کے اپنے افعال کے ساتھ کہ وہ اگر درست اعمال کریں گے تو اس کے ثمرات بھی اچھے ظاہرہوتے ہیں۔مگر جب کسی انسان پر تکلیف آتی ہے تو اس کو دور کرنے کا اختیار صرف اﷲ جل شانہ کے علاوہ کسی کو نہیں۔دنیا بھر میں فروغ پاتا کورونا وائرس اہل ایمان کے حق میں امتحان اور گناہوں کے جھڑنے کا ذریعہ اور اہل کفر و بے عمل مسلمانوں کے لئے یہ عذاب سے کم نہیں۔

ایسے حالات میں ضروری ہے کہ اہل ایمان صوم و صلاۃ کے ذریعہ اﷲ کے ساتھ اپنا تعلق مزید بہتر بنانے کیساتھ پوری انسانیت کے حق میں دعاؤں کا اہتمام کریں۔بے عمل مسلمانوں کو اﷲ تعالیٰ کی جانب سے نادر موقع عنایت کیا گیاہے تو ایسے میں بغیر کسی تعطل کے توبہ تائب ہوجائیں اور اﷲ سے معافی طلب کریں اور قرآن کریم میں سورت بقرہ کی آخری آیت میں رجوع الی اﷲ کے اصول بیان کی گئی ہیں کہ اﷲ سے مغفرت طلب کریں اور اﷲ سے عافیت اور رحمت کی دعامسلسل کرتے رہیں۔کورونا وائرس سے نجات کا واحد حل یہ ہے کہ انسان خود احتسابی کو اختیار کرتے ہوئے رجوع الی اﷲ کا انتظام کریں اوراپنے گناہوں پر ندامت کا احساس کرتے ہوئے توبہ تائب ہوں اور اﷲ کو راضی کرنے کے لئے شرعی احکامات پر شب و روز عمل کرنا شروع کریں۔رجوع الی اﷲ کے ساتھ محکمہ صحت کی جانب سے دی گئی ہدایات پر عمل بھی کریں۔کورونا سے حفاظت کی تمام تر تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ ہمیں اپنے گردو نواح میں سکونت پذیر لوگوں کی معاشی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے معاونت کا انتظام کریں۔دیہاڑی دار مزدور اور دیہاتی علاقوں کے رہائش پذیر لوگوں کو باعزت طریقہ پر مالی اعانت بھی فراہم کی جائے۔

کورونا وائرس کے مضمرات اور اس کے نقصانات اپنی جگہ پر قائم ہیں اور اس کے ساتھ جہاں اس آفت کو شرعی نقطہ نظر سے دیکھا گیاہے وہیں پر یہ بھی ضروری ہے کہ تحریک نفاذ اردو پاکستان کی جانب سے کورونا وائرس سے نبرد آزمائی کی جدوجہد کو اجاگر کیا جائے۔تنظیم کے مرکزی صدر عطاء الرحمن چوہان نے ملک بھر کے تمام عہدیدار اور رضاکاروں کو ہدایت کی ہے کہ موجودہ ہنگامی حالات میں اپنی عمومی تنظیمی سرگرمیاں معطل کرکے کورونا آگاہی مہم میں حصہ لیں۔ تحریک کے ملک گیر ضلعی واٹس کے 148 گروپ اور دیگر ذرائع فیس بک پیج، یو ٹیوب چینل اور ویب سائٹ کو حکومت پاکستان اور دیگر ذرائع سے ملنے والے مستند معلومات کو عوام تک پہنچانے کے لیے وقف ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آفت کی اس گھڑی میں وفاقی، صوبائی اور ضلعی حکومت اور این جی اوز کے ساتھ مل کر قوم کی خدمت کریں گے۔ مستند ذرائع سے کورونا سے بچاو کی جو معلومات میسر ہوں گی وہ اپنے سوشل میڈیا نیٹ ورک سے مسلسل نشر کریں گے۔انہوں نے حکومت کی طرف سے کورونا معلومات انگریزی زبان میں جاری کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے حکمران اور نوکرشاہی ااس آفت میں بھی عوام کو ان کی زبان میں مخاطبب کرنے سے قاصر ہے۔ اگر یہ نالائق ہیں تو ان کی جگہ قومی اور علاقائی زبانیں جاننے والوں کو کام کرنے کا موقع دیا جائے، اگر وہ جان بوجھ کر ایسا کررہے ہیں تو ان پر سنگین جرم کے تحت مقدمات قائم کئے جائیں۔ آج عوام کو بروقت ،درست اور قابل فہم معلومات کی ضرورت ہے۔ سرکاری مشینری قومی وسائل سے ایسی زبان میں معلومات فراہم کررہی ہے جونوے فیصد نہیں سمجھتے تو کیا یہ وسائل کا ناجائز استعمال نہیں ہے۔ میڈیا پر ماہرین اور ڈاکٹر کی گفتگو میں پچاس فیصد انگریزی الفاظ ہوتے ہیں جو کسی پاکستانی کی سمجھ میں نہیں آتے۔ ان کو پابند کیا جائے کہ وہ قومی اور علاقائی زبانوں میں معلومات فراہم کریں یا خاموش رہیں۔ انگریزی پر قومی وسائل ضائع کرکے قومی کے خزانے پر بوجھ نہ بنیں ۔
 

atiq ur rehman
About the Author: atiq ur rehman Read More Articles by atiq ur rehman: 125 Articles with 132000 views BA HONOUR ISLAMIC STUDIES FROM INTERNATIONAL ISLAMIC UNIVERSITY ISLAMABAD,
WRITING ARTICLES IN NEWSPAPERS SOCIAL,EDUCATIONAL,CULTURAL IN THE LIGHT O
.. View More