یہ تو سب مسلمان جانتے ہیں کہ رمضان المبارک کے روزے فرض
ہیں مگرحضورپاک شعبان کے مہینے میں بھی سارے روزے رکھتے حضرت اسامہ بن
زیدفرماتے ہیں میں نے آقا دوجہاں حضرت محمدﷺ سے عرض کی کہ یارسول اﷲ آپ اس
مہینے میں سب سے زیادہ روزے رکھتے ہیں آخراس کی وجہ کیا ہے؟توآپ ﷺ نے
فرمایارجب اوررمضان المبارک کے درمیان کا مہینہ ہے مگرلوگ اس سے غافل ہیں
اس مہینے میں لوگوں کے اعمال اﷲ رب العزت کی طرف اٹھائے جاتے ہیں اورمیں
چاہتاہوں جب میں عمل اٹھائے جائے میں روزے کی حالت میں ہوں اس لیے یہ مہینہ
مجھے محبوب ہے ۔اسی لیے حضورپاک ﷺ نے فرمایا ہے کہ شعبان المعظم میرامہینہ
ہے اوررمضان المبارک اﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے جنوں اورانسانوں
کو اپنی عبادت کیلئے پیداکیا ہے اﷲ تعالیٰ کے بندے اﷲ کی رضا اورخوشنودی
کیلئے ہروقت عبادات میں لگے رہتے ہیں اﷲ تعالیٰ کے محبوب بندے قربِ
خداکیلئے ہرفرائض کی ادائیگی میں لگے رہتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اﷲ
کی رضااورخوشنودی فرائض سے ہی ملنی ہے اس کے ساتھ ساتھ اﷲ تعالیٰ سے ہروقت
روبروہونے کے بہانے کیلئے اﷲ پاک نے انسانوں کو نوافل کی ترغیب بھی دی ہے
جس طرح حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ حضورپاک ﷺ نے فرمای جب پندرہ شعبان کی رات
آئے تو بندہ رات کو عبادت کرے اوردن میں روزہ رکھے تواﷲ پاک غروب آفتاب
آسمان دنیا پرخاص تجلی فرماتے ہیں اورکہتے ہیں ہے کوئی مجھ سے مغفرت طلب
کرنے والا جسے میں بخش سکوں ،ہے کوئی روزی کی طلب والا کہ میں اسے کشادہ
رزق سے نوازوں ، ہے کوئی مصیبت میں مبتلا کہ میں اسے عافیت عطا کروں،ہے
کوئی ایسا اوریہ فرمان تب تک جاری رہتا ہے جب تک فجرطلوع نہیں ہوجاتی۔حضرت
عائشہ ؓ فرماتی ہیں حضورپاک سب سے زیادہ نفلی روزے شعبان میں رکھتے اسی وجہ
سے میں اپنے قضاروزے اسی مہینے میں رکھتی ۔جس طرح نمازیں فرض اورکچھ نفلی
ہیں اسی طرح کچھ روزے فرض اورکچھ نفلی ہیں ۔ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ
فرماتے ہیں جس نے اﷲ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھا اﷲ پاک اس کیلئے جہنم
کی آگ کو ستربرس تک دوررکھتے ہیں نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں بہترین روزے داؤد ؑ
کے ہیں کیونکہ وہ ایک دن چھوڑ کردوسرے روز روزہ رکھتے تھے ۔اﷲ تعالیٰ ماہ
شعبان کی پندرہویں رات کو قبیلہ بنی کلب کے بکریوں کے بالوں کے برابرگناہ
گاروں کو جہنم کی آگ سے آزاد فرماتے ہیں (ماثبت بالسنتہ193)میں نے ایک جگہ
پرشعبان المبارک کی تجلیات کے بارے میں پڑھا جو میں اپنے قارائین کو بھی
بتانا چاہوں گا لفظ شعبان کے پانچ حروف ہیں (ش،ع،ب،ا،ن)ش سے مراد شرف یعنی
بزرگی ع سے مراد علو یعنی بلندی ب سے مراد بریعنی :یعنی کے بھلائی اوراحسان
اور’’ا‘‘سے مراد الفت اور ن سے مراد نور ہے تو یہ تمام چیزیں اﷲ تعالیٰ
اپنے بندوں کو اس مہینے میں عطافرماتے ہیں یہ وہ مہینہ ہے جس میں نیکیوں کے
دروزے کھول دیے جاتے ہیں اور برکات کا نزول ہوتا ہے اور خطائیں ترک کردی
جاتی ہیں اورگناہوں کا کفارہ عطاکیا جاتا ہے اوراس مہینے میں حضورپاک ﷺ
پردورود بھیجنے کا مہینہ ہے کیونکہ اسی میں ہماری مغفرت ہے (غنیتہ الطالبین
ج،۱،ص۲۴۶) ۔وہ مسلمان جسے نیکی اوربھلائی کے کاموں میں رغبت ہے وہ فرائض کے
ساتھ ساتھ نفلی عبادات کو بھی ترجیح دیتا ہے ۔شعبان المعظم کی فضیلت کے
بارے میں حضورنبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ شعبان رجب اوررمضان کادرمیانی
مہینہ ہے لوگ اس کی شان سے غافل ہیں اس مہینے میں بندوں کے اعمال اٹھائے
جاتے ہیں اورمجھے یہ مہینہ محبوب ہے کہ میرے اعمال اس حال میں اٹھیں کہ میں
روزہ میں ہوں(ماسبت من السنتہ صفحہ 141)۔شعبان کی فضیلت بیان کرتے ہوئے
حضرت بی بی عائشہ فرماتی ہیں تمام مہینوں میں سے شعبان نبی پاک ﷺ کا
پسندیدہ مہینہ ہے ( نزہتہ المجالس جلد نمبر1صفحہ نمبر131)اگرشعبان المعظم
کے مشہورواقعات پرنظردوڑائیں توحضرت امام حسین ؓکی 5ماہ شعبان میں ولادت
ہوئی۔شعبان المعظم کی پندرہویں تاریخ کو لیلتہ مبارکہ یعنی شب برات بھی ہے
جس روز کثیرتعدادمیں مسلمانوں کی مغفرت ہوتی ہے۔ماہ شعبان کی 16کوتحویل
قبلہ کا حکم ہواتھااس سے پہلے ابتدااسلام میں قبلہ بیت المقدس رہامگراﷲ پاک
نے نبی مہربان حضورپاک ﷺ کی مرضی کے مطابق قبلہ کعبہ معظمہ
کوبنایااورتاقیامت کعبہ ہی قبلہ رہے گا۔جس طرح ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ
ماہ شعبان میں نفلی روزے رکھتے تھے اﷲ پاک ہمیں بھی توفیق عطافرمائیں اور
ہمارا شمار ان لوگوں میں کریں جن کو جہنم سے نجات ملی ہے۔
|