کرونا وائرس کے مہلک وار، وزیر اعظم عمران خان مافیا کے خلاف پُرعزم

دنیا کے 212ممالک /علاقوں میں کرونا وائرس نے اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں جہاں سے کرونا وبا کی خبریں آنا شروع ہوئی تھیں اس ملک نے اپنی بہترین حکمت عملی اور وسائل کو عوام کی صحت کے لئے بھر پور طریقہ سے استعمال کیا چین کے حکمرانوں نے دنیا کو دیکھا دیا کہ اگر کوشش اور بہتر حکمت عملی سے کام کیا جائے تو دنیا میں کامیابی ضرور ملتی ہے چین کے صوبہ ووہان سے کورونا وبا پھوٹنے کی خبریں گزشتہ سال دسمبرمیں آنا شروع ہوئیں تو تقریباََ تین ماہ کے عرصہ میں اس مہلک وائرس کا شکار ہو کر مرنے والوں کی تعداد 3333تک پہنچ گئی گزشتہ ایک ہفتہ سے روزانہ مرنے والوں کی تعداد انتہائی کم ہوتی ہوئی دو پر آگئی جبکہ دنیا بھر میں اس وباکا شکار افراد کی تعدادآخری اطلاعات تک 1,443,862 ہو چکی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد 82,743 تک جا پہنچی ہے امریکہ میں 12,857 ،سپین میں 14,045 ،اٹلی میں 17,127 ،فرانس میں 10,328 ،ایران میں 3,872 ،برطانیہ میں 6,159، اور پاکستان میں جہاں گزشتہ پندرہ دن سے نرم لاک ڈاؤن ہے وہاں پرتادم تحریر 4,112 کیس اور مرنے والوں کی تعداد60 ہو چکی ہے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے اس وبا کو پھیلنے سے روکنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کروانے کے حوالہ سے کئی ایک اقدامات کئے جا چکے ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ عوام کی جانب سے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزیاں عام ہیں سنجیدگی سے اس وبا سے خود اور دوسروں کو محفوظ رکھنے کے لئے شہروں دیہاتوں کے رہنے والوں نے اس کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے جبکہ اسی دوران چینی اور آٹا بحران کی رپورٹ نے بہت سے بڑے ناموں والے سیاستدانوں کو بے نقاب کر دیا ہے ،اس بات کا کریڈٹ ضرور عمران خان کو دینا ہو گا جنھوں نے 73سال میں پہلی بار اپنی حکومت کے انتہائی اہم ساتھیوں کے خلاف آنے والی رپورٹ کو دبانے کی بجائے منظر عام پرآنے دیا اب فرانزک رپورٹ آنے پر وہ کیا اقدام کرتے ہیں اس کے لئے آنے والا وقت ہی بتائے گا ، اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد اندر سے یقیناََ وہ افراد ضرور پریشان ہو نگے جنھوں نے اکثر اپنے ساتھیوں کے خلاف آنے والی رپورٹوں کو سالوں دبائے رکھا بلکہ بعد میں اُن افراد کے خلاف ایکشن بھی لیا گیا جنھوں نے رپورٹ میں معلومات فراہم کیں ،وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ عوام کو مافیا سے نجات دلانے کیلئے اقتدار میں آیاہوں عمران خان نے چینی بحران کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے ارکان کو دھمکیاں دیے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ عمل دہرایا گیا تو سخت اقدام کیا جائیگا‘انصاف کی راہ میں کسی کو حائل نہیں ہونے دیا جائے گا،ایک انتہائی معتبر اخبار کی رپورٹ کے مطابق چینی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث گزشتہ 14 ماہ کے دوران صارفین نے تقریباً 85 ارب روپے اضافی ادا کئے ہیں جن میں سے تقریباً 76 ارب روپے چینی ملز مالکان کی جیبوں میں گئے ہیں۔ دسمبر 2018 میں ایکس مل پرائس (وہ قیمت جس پر ملز خریداروں کو چینی بیچتی ہیں) 51.64 روپے تھی جبکہ مارکیٹ میں خوردہ قیمت 55.99 روپے تھی۔ تاہم دسمبر 2018 تا فروری 2020 ایکس مل پرائس تقریباً 20 روپے تک بڑھ گئی ہے اور خوردہ قیمت میں فی کلو 24 روپے تک کا اضافہ ہوگیا ہے۔ پاکستان میں چینی کی مجموعی سالانہ کھپت 5.2 ملین میٹرک ٹن (5.2 ارب کلوگرام) ہے۔ پاکستان میں چینی کی بغیر پڑتال قیمت میں اضافے کے باعث چینی ملز مالکان نے 76 ارب روپے سے زائد جیب میں ڈالے۔ یہ بڑی رقم پنجاب حکومت کی جانب سے 3 ارب روپے کی سبسڈی کے علاوہ ہے ،سانچ کے قارئین کرام ! وطن عزیز کے قیام کے بعد سے ذخیرہ اندوز ی ،ملاوٹ ، چور بازاری، سمگلنگ کرنے والوں میں اضافہ ہی ہوتا رہا ہے اب یہ حالات ہیں کہ بنیادی ضروریات زندگی کی اشیاء سمیت کسی بھی چیز کا خالص ملنا ممکن نہیں رہا،کرپشن اورلوٹنے کے جدید طریقوں کے متعارف ہونے کے بعد اکثریت نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ، جسکی تازہ ترین مثال موجودہ کرونا وائرس کی وبا کے دنوں میں اشیاء خوردونوش اور دیگر بنیادی اشیاء عام شخص کا پہنچ سے دور ہو جانا ہے جبکہ یہ بھی دیکھنے اور سننے کو مل رہا ہے کہ مستحق اور غریب تک امداد پہنچنے کی بجائے چند پیشہ ور وں نے امداد خاص طور پر راشن حاصل کر کے دوکانوں پر فروخت کرنا شروع کر دیا ہے اگرچہ ایسے لوگوں کی تعدادابھی کم ہے لیکن ڈر ہے کہ کہیں حکومت کی جانب سے دی جانے والی امداد بھی ایسے افراد کے ہاتھوں آگئی تو بہت سے مستحق اور غریب امداد سے محروم رہ جائیں گے ، کرونا وائرس کے حوالے سے انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ عثمان علی نے گزشتہ روزپریس کانفرنس سے خطاب کیا اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس اینڈ پلاننگ عزوبہ عظیم ،اسسٹنٹ کمشنراوکاڑہ سیدہ آمنہ مودودی،ا سسٹنٹ کمشنر دیپالپورخالد عبا س ، اسسٹنٹ کمشنر رینالہ خوردزوہا شاکر،چیف آفیسر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر عبدالمجیدمتعلقہ افسران سمیت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما چودھری سلیم صادق بھی موجود تھے ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ عثمان علی نے کہا کہ اوکاڑہ کا رہائشی اکبر جس کا لاھور میں دوران علاج کرونا کا ٹیسٹ مثبت آیااوروہ انتقال کر گیا تھا ا سکی حکومت پنجاب کے ایس او پیز کے مطابق تدفین اسکے آبائی گاؤں میں کی گئی جاں بحق ہونے والے شخص کے ساتھ جو دو افراد اسکی تیمارداری کرتے رہے تھے ان میں کرونا وائرس کی شبہ ظاہر کیا جا رہا تھاان دونوں کو فوری طور پر قرنطینہ کیا گیاان میں سے غلام سرور کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جبکہ ایک اور شخص جو سندھ سے آیا اس کو بھی آئسو لیشن وارڈ میں رکھا گیااوکاڑ ہ میں ابھی تک کسی ایک بھی مریض میں کرونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی یہ سب دیگر اضلاع سے اوکاڑہ آئے تھے ڈپٹی کمشنر عثمان علی نے کہا ہے کہ ضلع اوکاڑہ میں اب تک ایک ہزار 226 افراد کی کرونا سکریننگ کی جا چکی ہے 8 لوگوں کا لیبار ٹری ٹیسٹ کروایا گیا ہے جب میں سے ایک شخص حافظ غلام سرور کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جبکہ 5 لوگوں کا لیبارٹری ٹیسٹ رزلٹ نیگٹو ہے اور 2 افراد کے لیبار ٹری ٹیسٹ کی رپورٹ کا آنا باقی ہے ضلع اوکاڑہ میں انسداد کرونا کے لئے حکومتی ہدایات کی روشنی میں تمام ممکنہ اقدامات کئے جا رہے ہیں ضلع میں ڈس انفیکٹ واک تھرو گیٹس کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا اور پہلا وائرس تھرو گیٹ سبزی منڈی اوکاڑہ میں نصب کیا جائے گا اور بتدریج اس کا دائرہ کار پورے ضلع میں بڑھایا جائے گا ضلع کے مرکزی بازاروں اور چوکوں میں پورٹ ایبل ،ہینڈ واش بیسن لگا دیئے گئے ہیں تاکہ لوگ انتہائی ضرورت کی صورت میں بازار آئیں تو صابن سے ہاتھ دھوئیں ۔انہوں نے کہا کہ ٹیلی ہیلتھ کے نام سے ڈسٹر کٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سٹی اور ساؤ تھ سٹی میں ہیلتھ سروس شروع کی گئی ہے تاکہ عام نوعیت کی بیماری میں مبتلا افراد کو ہسپتال نہ آنا پڑے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر اب تک 800 سے زائد مقدمات درج کئے گئے ہیں 1200 سے زائد موٹر سائیکلیں بند کی گئی ہیں اور تین بڑے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کاروائی کی گئی ہے ،ڈپٹی کمشنراوکاڑہ عثمان علی نے7اپریل کی سہ پہر میڈیا کو پریس بریفنگ دی جبکہ شام کو فوکل پرسن ضلعی انتظامیہ خورشید جیلانی نے راقم الحروف کو بتایا کہ دو بھیجی گئی رپورٹس میں سے ایک شخص سردار احمد ولد مختار احمد کی رپورٹ مثبت آئی ہے لہذا آخری اطلاعات تک ضلع اوکاڑہ میں کرونا کے دو کیس آئسولیشن وارڈ میں منتقل کیے جا چکے ہیں ٭

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 87 Articles with 59509 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.