انسان دنیا میں جی بھر کے شہرت کماتا ہے، عزت کماتا ہے، پیسہ بناتا
ہے۔۔۔لیکن جب وہ دنیا سے جاتا ہے تو باقی رہ جاتی ہیں صرف اس کی یادیں۔۔۔جو
کہیں دیر تک رہتی ہیں، کہیں تاعمر اور کہیں فنا ہوجاتی ہیں۔۔۔کچھ ستارے
ایسے ہیں جنہوں نے آخری وقت میں بہت کچھ کہا اور سوچا۔۔۔کیونکہ وہ جان گئے
تھے کہ ان کا وقت اب قریب ہے
نصرت فتح علی خان
پاکستانی موسیقی کے بادشاہ اور گائیکی کے شہنشاہ نصرت فتح علی خان ایک بہت
ہی معصوم اور نیک سیرت انسان تھے۔۔۔ان کا اصل نام پرویز فتح علی خان تھا
۔۔۔انہوں نے آخری دم تک گائیکی سے رشتہ جوڑے رکھا۔۔۔گردوں کے عارضے میں
مبتلا ہوجانے کی وجہ سے وہ ڈائلاسس پر چلے جاتے تھے۔۔۔اس حالت میں انتقال
سے کچھ عرصہ قبل اپنی آخری پرفارمنس دی داتا دربار پر۔۔۔ان کا حال یہ تھا
کہ جب وہاں پہنچ رہے تھے تو طبعیت اتنی خراب تھی کہ گرگئے۔۔۔لوگوں نے کہا
کہ مت کریں پرفارم۔۔لیکن وہ اتنی تکلیف کے باوجود اسی شدت سے پرفارمنس دینے
بیٹھے اور کامیاب بھی ہوئے۔۔۔انتقال سے قبل انہیں انگلینڈ لے کر جانے کا
فیصلہ کیا گیا۔۔۔اور پھر ان کے لاہور والے گھر میں سب رشتہ دار اور دوست ان
سے ملنے آئے۔۔ان کے ایک قریبی ساتھی ہر لمحہ ان کے ساتھ ہوتے تھے۔۔۔اور
آخری وقت میں بھی تھے۔۔اپنے گھر میں ہونے والی اس محفل میں نصرت فتح علی
خان بار بار یہ کہتے رہے کہ میرا جانے کا دل نہیں چاہ رہا۔۔۔یوں لگتا ہے کہ
اب میرا جسم ہی یہاں واپس آئے گا۔۔سب انہیں ٹوکتے رہے، لیکن وہ بضد
تھے۔۔۔پھر اپنی ٹانگ پر ہاتھ مار کر کہا کہ اتنی تکلیف ہے تو موت ہی کیوں
نہیں آجاتی۔۔۔ان کی اس بات پر بھی سب اداس ہوگئے۔۔۔انہوں نے اپنا گھر بہت
محنت اور پیار سے بنایا تھا۔۔۔جب جانے لگے ائیر پورٹ تو رک کر اسے دیکھنے
لگے۔۔۔دوست نے کہا کہ کیوں فکر کرتے ہیں۔۔۔ہم واپس آئیں گے۔۔۔لیکن نصرت فتح
علی خان نے کہا کہ نہیں مجھے غور سے دیکھنے دو۔۔۔انگلینڈ میں انتقال سے قبل
وہ بار بار اپنے کمرے کی بتی کو جلواتے۔۔۔ڈاکٹر کہتا کہ بند کردیں لیکن
جیسے ہی ڈاکٹر کمرے سے جاتا تو دوست سے کہتے کہ میرے کمرے میں اندھیرا مت
کرو۔۔۔اسی کشمکش میں وہ خاموشی سے ابدی نیند سو گئے-
|