کپتان کی ایمانداری کا امتحان

تم سے پہلے قومیں اس لئے تباہ ہوئیں کہ وہ کمزوروں کوتوسزائیں دیتی تھیں لیکن طاقتوروں کومعاف کردیتی تھیں۔دنیاکاتونظام ہی عدل پرقائم ہے۔جہاں عدل نہیں ہوتاوہاں پھربے انصافی کی کوکھ سے ظلم کاناسورنکلتاہے اورجہاں ظلم کاسایہ بھی ہووہاں پھراﷲ کے قہروعذاب کی بے شمار نشانیاں توملتی ہیں لیکن اﷲ کی رحمت،برکت اورمعاشرے کے آثاردوردورتک دکھائی نہیں دیتے۔اسی لئے توکہاجاتاہے کہ کفرکانظام تو چل سکتاہے مگرظلم کانہیں ۔مگرہم بھی کیسے عجیب لوگ ہیں ۔اس اٹل حقیقت سے بخوب واقف ہونے کے باوجودپھربھی ذرہ عبرت حاصل نہیں کرتے۔کہنے کے لئے تواس روئے زمین پرہم سے بڑے منصف ،انصاف کے علمبرداراورٹھیکیداراورکوئی نہیں لیکن حقیقت میں ہم سے بڑے ظالم اوربے انصاف شائدکہ اس دنیامیں کوئی ہو۔کمزورکوسزاوربڑوں کی معافی کوتوہم خاندانی وراثت سمجھ کربرسوں سے اپنے بچوں میں تقسیم کررہے ہیں۔پھرہمارے وہی بچے اس وراثت کی حفاظت کوفرض جان کرمرتے دم تک اسے زندہ رکھتے ہیں۔چھوٹوں کی پٹائی اوربڑوں کی معافی کاگھرسے شروع ہونے والایہ کھیل آج اس ملک میں نیچے سے اوپرتک پہنچ گیاہے۔کمزوراورچھوٹوں کی پٹائی اورسزاکے لئے تو آج بھی گھروں سے لیکر ہرجگہ ڈنڈے اورانڈے موجودہیں لیکن بڑوں کے لئے نہ آج گھروں میں سزاکاکوئی طریقہ رائج ہے اورنہ ہی باہرکوئی ڈنڈاموجودہے۔ بڑاکل بھی بڑاتھااورکمزورآج بھی اسی طرح کمزورہے۔پچپن میں جب ہم گرمیوں میں نہانے کے لئے گاؤں کے قریب واقع ندی میں جاتے تھے تووہاں اکثر ایک چیزدیکھنے کوملتی تھی جوپھرسوچنے سے تعلق رکھتی تھی۔ندی میں پانی کابہاؤچاہے جتنابھی تیزہوتا۔بڑے پتھراورچٹان کبھی اپنی جگہ سے نہ ہلتے۔پانی کی بے رحم موجیں توچھوٹے چھوٹے پتھراورکنکریوں کوبھوسہ سمجھ کرساتھ بہالے جاتیں مگران بے رحم موجوں اورپانی کے تیزبہاؤکا بڑے پتھروں پرکوئی اثرنہیں ہوتاتھا۔سچ تویہ ہے کہ پانی کی وہ بے رحم موجیں بھی بڑے بڑے پتھروں اورچٹانوں کے سامنے بے بس دکھائی دیتیں تھیں۔اسی طرح اس ملک اورمعاشرے کے بڑے بڑے انسانی پتھروں،اژدھوں اورچٹانوں کے سامنے ہمارایہ نظام بھی برسوں سے نہ صرف بے بس ہے بلکہ مکمل طورپربے وس بھی۔پانی کی طرح ہمارایہ نظام بھی کمزوراورچھوٹوں کوسزادلاکربہاتولے جاتا ہے مگربات جب بڑے بڑے اژدھوں کی آتی ہے توپھریہ بھی پانی کی طرح اپنارخ اورراستہ بدل لیتاہے۔نادان کہتے ہیں کہ آٹااورچینی بحران کی انکوائری میں جہانگیرترین اورخسروبختیارجیسے اژدھوں کوبے نقاب کرکے تاریخ میں پہلی باربہت بڑاتیرمارلیاگیاہے مگران نادانوں کویہ نہیں پتہ کہ آدھاآدھاملک لوٹنے والوں کاآج تک کوئی کچھ نہیں بگاڑسکا پھرجہانگیرترین جیسے حکمرانوں کے چہیتے اور محسنوں کاکوئی کیابگاڑپائے گا۔۔؟آٹا،چینی،گیس اورپٹرول بحرانوں کی صورت میں برسوں سے اس قوم کی ہڈیاں چوسنے اورخون پینے والے ان بڑے بڑے مگرمچھوں اورانسانی بتوں کوراستے سے ہٹانے کے لئے ہی عوام نے وزیراعظم عمران خان کوووٹ دیئے تھے کہ وہ اقتدارمیں آکران قوم دشمنوں کوتنکوں کی طرح انصاف اوراحتساب کے سیلاب وپانی میں بہاکرلے جائیں گے مگرافسوس ان بڑے بڑے بتوں کے سامنے کپتان کی طاقت ،ہمت اوربہادری بھی ابھی تک زبانی دعوؤں اوروعدوں سے آگے نہیں نکل سکی ہے۔کپتان کاجوش،ولولہ اورجذبہ اگرکمزوراورطاقتورکے لئے ایک جیساہوتاتوکیاقوم کے ان دشمنوں کوآٹااورچینی کی مدمیں غریب عوام کی ہڈیاں اس طرح چوسنے کی ہمت ہوتی۔۔؟آٹااورچینی غریبوں کی بنیادی ضروریات میں سے سب سے اہم ہیں ۔جولوگ غریبوں کی ان بنیادی ضروریات کوبھی کمائی کاذریعہ بنائیں ان سے پھر کسی خیرکی توقع کیسے کی جاسکتی ہے۔۔؟ماناکہ سابقہ ادوارمیں ہرکسی نے غریب عوام کولوٹا۔بقول وزیراعظم عمران خان اورتحریک انصاف کے سونامیوں کے سابق حکمران توسارے چورتھے اورچوروں سے توویسے بھی پھرامانت،دیانت اورشرافت کی امید نہیں کی جاسکتی۔لیکن وزیراعظم عمران خان اوران کے سونامی توچورنہیں۔ایسے میں کپتان کے کھلاڑیوں سے یہ امیدکسی کونہیں تھی کہ یہ بھی سابق چورحکمرانوں کی طرح غریبوں کی روزی روٹی پرکمیشن اور کمائی کی لات ماریں گے۔آٹاچینی بحران کی انکوائری رپورٹ اوپن کرنے کوتحریک انصاف کے سونامی ایک بہت بڑاکارنامہ قراردے رہے ہیں ۔پی ٹی آئی کے نادان سونامی رپورٹ سامنے آنے پراب اس طرح اوچھل اوچھل کرکودرہے ہیں کہ جس طرح انہوں نے کہیں کشمیرکوفتح کرلیاہولیکن ان کویہ نہیں پتہ کہ رپورٹ اوپن کرناکوئی بڑی بات نہیں ۔کارنامہ توتب ہوگاکہ جب یہ بڑے بڑے اژدھے بھی دس روپے کی چوری اورہیراپھیری کرنے والے ایک غریب کی طرح دنیاکے سامنے عبرت کانشان بنیں گے۔چوروں کی حکمرانی میں توچوریاں ہی ہوتی ہیں ۔سابقہ ادوارمیں کیاہوااورکیانہیں ۔۔؟اس سے ہمیں کوئی عرض نہیں ۔کیونکہ بقول تمہارے اگر وہ سارے سرٹیفائڈچورتھے توپھرلازمی بات ہے کہ ان کی حکمرانی میں چوریاں اورڈاکے ہی پڑے ہوں گے۔کیونکہ چوراورڈاکوچوریاں کرتے ہیں ،ڈاکے ڈالتے ہیں ،مدینے جیسی ریاستیں نہیں بناتے۔سوانہوں نے اپناکام خوب کیاہوگا لیکن ہماراسوال توحکومت میں شامل آپ جیسے ایمانداروں سے ہے کہ تم توچورنہیں ۔پھرتمہاری ایمانداری میں یہ ہیراپھیری کیسے ہوئی۔۔؟کہاجارہاہے کہ جہانگیرترین کوجوسبسڈی ملی اس میں زیادہ ترحصہ نوازحکومت نے دیا۔نوازحکومت کوتوچوری کاسرٹیفکیٹ دینے سیکہانی پہلے ہی ختم ہوگئی ہے۔وہ حکومت توچورتھی اورچوروں کاتوکام ہی چوری میں سے دوسرے رفقاء کوحصہ دیناہوتاہے۔انہوں نے توسبسڈی کی مدمیں اپنی چوری سے حصہ دیاہوگالیکن تم توچورنہیں پھرآپ نے جہانگیرترین کو یہ بھاری حصہ کس خوشی میں دیا۔۔؟تحریک انصاف کے سونامی اورنادان کارکن آٹاوچینی بحران کے ذمہ داروں کے بے نقاب ہونے کوچاہے جس طرح بھی کیش کرنے کی کوشش کریں۔وہ انکوائری رپورٹ پرجومرضی ناچیں،بھنگڑے ڈالیں،مٹھائیاں تقسیم کریں یااسے اپنی حکومت کاعظیم کارنامہ قراردینے کی وردپروردشروع کردیں ۔حقیقت یہ ہے کہ یہ رپورٹ انصاف اوراحتساب کے نام پراقتدارمیں آنے والے ایمانداروں کے منہ پرایک ایسابدنماداغ ہے جسے اب برسوں تک دھویانہیں جاسکے گا۔عوام کاخون چوسنے والوں کوبغل میں لینے والوں کی زبان سے پھرایمانداری کی وعظ اورنصیحتیں اچھی نہیں لگتیں۔چینی کوعوام کے لیئے سونابنانے والوں نے ایمانداری کے لبادے میں چھپے مفادپرستوں،ذخیرہ اندوزوں اورکمیشن خوروں کوبے نقاب کردیاہے۔اب یہ ریاست مدینہ کے امیرالمومنین پرہے کہ وہ ان بڑے بڑے مگرمچھوں اوراژدھوں کے ساتھ کیاکرتے ہیں ۔یہ ہمیں پتہ ہے کہ اس ملک میں نہ پہلے ایسے بڑے بڑے اژدھوں کاکسی نے کچھ بگاڑااورنہ ہی اب ان کاکوئی کچھ بگاڑسکے گالیکن وزیراعظم عمران خان اورتحریک انصاف کے سونامی ایک بات یادرکھیں ۔آپ سے پہلے حکومتیں صرف اس لیئے تباہ ہوئیں کہ وہ دس روپے کی چوری کرنے والے غریبوں اورکمزوروں کوتوسزائیں دیتی تھیں لیکن بڑے بڑے چوراوراژدھوں کووہ معاف کردیتی تھیں۔آپ نے بھی اگرسابق حکمرانوں کی روش پکڑی توپھرنوازشریف اورآصف علی زرداری کی طرح آپ کوبھی کوئی نشان عبرت بنانے سے ہرگزہرگزبچانہیں سکے گا۔اس لیئے وقت ،حالات اورسب سے بڑھ کرریاست مدینہ کاتقاضایہ ہے کہ جنہوں نے بھی ایمانداری کے لبادے اورریاست مدینہ کے سائے میں کرپشن اورکمیشن کاچکرچلایاہے انہیں سب کے سامنے نشان عبرت بنایاجائے تاکہ دنیاکوپتہ چلے کہ ہمارے کپتان سابق حکمرانوں کی طرح کوئی چورہیں اورنہ ہی چوروں اورڈاکوؤں کاکوئی رکھوالا۔

 

Umar Khan Jozovi
About the Author: Umar Khan Jozovi Read More Articles by Umar Khan Jozovi: 223 Articles with 161139 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.