کورونا وائرس اور حکومتوں کے معاشی اقدامات

متعدد ماہرینِ معیشت کے نزدیک'معیشت بچائیں یا لوگ' ایک غلط خیال ہے کیونکہ ایک توانا معیشت کا انحصار صحتمند عوام پر ہے...لحاظہ قلیل المدتی اقدام کے طور پر اشیاء کی طلب بڑھانے کی کوشش کرنا نقصان دہ ہو گا...لوگوں کا گھروں میں محفوظ رہنا معیشت کے لئے زیادہ اہم ہے...جان ہے تو جہان ہے...چنانچہ لوگوں کی وائرس سے حفاظت کے لئے رو بہ رو خریداری کو روکنا ضروری ہے... موجودہ صورتِ حال میں معاشرتی فاصلہ اختیار نہ کرنے کو معاشرتی آلودگی سے تعبیر کیا جا رہا ہے...

مگر 'مرتا کیا نہ کرتا' پر عمل پیرا غریب عوام کو روزی کمانے سے روکنا آسان نہیں...ایسے میں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو بقدرِ ضرورت آمدنی کی فوری ادائیگی کرے تا کہ وہ معاشرتی کاربن کا کارخانہ نہ بننے پائیں....

آئیے دیکھتے ہیں مختلف ممالک میں حکومتیں لاک ڈاؤن سے متاثر معیشت کی بحالی کے لئے کیا کیا اقدامات کر رہی ہیں...

پاکستان نے زمانہء وبا کے معاشی اثرات کو کم کرنے کے لئے 6 ارب ڈالر( 9 کھرب سے زائد) امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے...شرحِ سود %13.25 سے مرحلہ وار کم کر کے %11 کر دی گئی ہے...برآمدکنندگان کو 100 ارب روپے چھوٹ (ریبیٹ) دی گئ ہے جبکہ اتنی ہی رقم زراعت کے ساتھ ساتھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لئے بھی مختص ہے.....پیٹرول اور ڈیزل 15 روپے کم قیمت پر فروخت ہونا شروع ہو چکے ہیں.... پاکستان جہاں %39 آبادی غربت کی چکی میں پس رہی ہے لاک ڈاؤن کے سبب بیروزگاری کا عفریت حملہ آور ہے سو اس سے مقابلے کے لئے کم آمدنی والوں کو 12000 روپے فی گھرانہ دیا جا رہا ہے...یہ رقم 150 ارب کے اس فنڈ سے دی جا رہی ہے جو غریب ترین طبقے بندۂ مزدور کے لئے کیا گیا ہے...کہا جا رہا ہے کہ اس فنڈ سے چھ کروڑ ستر لاکھ نادار افراد فیضیاب ہوں گے...اسٹیٹ بینک نے ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے نجی اداروں کے لئے قرض کی اسکیم متعارف کرا دی ہے جو 5 فیصد سود سے مشروط ہے...14 اپریل سے کاروباری سرگرمیوں کو آہستہ آہستہ مرحلہ وار بالخصوص شعبۂ تعمیرات بحال کیا جائے گا…

صوبوں نے بھی اپنے اپنے دائرۂ اختیار میں رہتے ہوئے مختلف اقدامات کئے ہیں جیسے صوبہ سندھ نے بجلی,گیس اور پانی کے بِلوں اور اسکولوں کی فیس کے حوالے سے مختلف رعایات و سہولیات کا اعلان کیا ہے...اسی طرح ملازمین کو نوکری سے برخاست کرنا بھی قابلِ گرفت ٹہرا ہے...

پاکستان کی معیشت جنوب مشرقی ایشیائی ممالک انڈونیشیا, ملائیشیا, ویتنام وغیرہ سے کافی مماثلت رکھتی ہے...چنانچہ خطے کی سب سے بڑی معیشت انڈونیشیا کا ذکر مناسب ہوگا...اِس عالمی وبا کےاعصاب شکن ایام میں معیشت کو درست راہ پر رکھنے کے لئے حکومت نے 24.65 ارب ڈالر اضافی اخراجات کی منصوبہ بندی کی ہے جس سے ملک کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 5.07 فیصد ہو جائے گا...کارپوریٹ ٹیکس فوری طور پر کم کر %22 کر دیا گیا ہے..سرمائے کی آزاد ترسیل اور نقل و حرکت پر زور رہے گا...

سعودی عرب نے شعبۂ صحت , بینک ,مالیاتی اداروں, چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار اور دوسرے شعبوں میں 32 ارب ڈالر داخل کرنے کا اعلان کیا ہے....مزید برآں محصولات کی وصولی کو روکنےاور نجی شعبوں سے واجبات کی ادائیگی کا بھی وعدہ گیا ہے...شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے موجودہ صورت ِحال سے متاثر صنعتوں کو ہدایت کی گئ ہے کہ وہ ملازمین برخاست کرنے کے بجائے حکومت سے اگلے تین مہینوں کی تنخواہوں کا 60 فیصد وصول کرنے کے لئے درخواست دے سکتی ہیں...

دنیا کی دو بڑی طاقتیں امریکہ اور چین بھی اپنی اپنی اپنی کشتئ معیشت کو غرقِ کورونا ہونے سے بچانے کے لئے فکر کے بادباں کھولی نظر آتی ہیں...وبا سے شدید متاثر امریکہ میں ایک کروڑ ساٹھ لاکھ سے زائد افراد نے بیروزگاری واجبات کے لئے درخواستیں جمع کرائ ہیں..حکومت نے 200 ارب ڈالر کا معیشت بچاؤ پیکج متعارف کرا دیا ہے...شرحِ سود کو کم کر 1.25% تک لے آئے ہیں... تجارتی بینکوں کے قواعد و ضوابط آسان ہو گئے ہیں..قرض برائے مکان , کرنسی اور چھوٹے کاروبار کے امدادی پروگرام تشکیل پا گئے ہیں...

چین سخت اقدامات اٹھا کر وبا کے پرتشویش دور سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا ہے...معیشت کی بحالی کے لئے سرمایہ کاری برائے بنیادی ڈھانچہ (انفراسٹرکچر ) کو 394 ارب ڈالر کے مقامی حکومتوں کے تمسکات کی مدد حاصل ہے....شرحِ سود میں خاطر خواہ تبدیلی نہیں کی گئ ہے ...پیپلز بینک آف چائنا نے 21.5 ارب ڈالر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لئے مختص کئے ہیں...کارپوریٹ اخراجات کم ہوئے ہیں.. طلب کو بڑھانے اور متاثرشدہ برآمدی آرڈر میں اضافے کے لئے کوشش جاری ہے... الغرض کاروباری سرگرمیاں بحال ہونا شروع ہو چکی ہیں..

آخر میں دنیا کی تیسری بڑی معیشت جاپان کا احوال جانتے ہیں جہاں شرحِ سود 0.10- ہے...357 ارب ڈالر کے محرک پیکچ میں وبا کے انضباط کے لئے متحرک اور سرگرداں شعبۂ صحت بالخصوص کورونا وائرس کی ویکسین اور دواؤں کی تیاری کو ترجیح دی گئ ہے...مذکورہ بالا پیکج سے وہ لوگ بھی مستفید ہوں گےجن پر بےروزگاری جھپٹ پڑی ہے... طلب کی کمی سے مرجھائے ہوئے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو زندگی کی طرف لوٹانا بھی مقصود و مطلوب ہے...
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Yasir Farooq
About the Author: Yasir Farooq Read More Articles by Yasir Farooq: 25 Articles with 38815 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.