تحریر۔خادم الحدیث علامہ محمدیامین مدنی آف چونڈہ
سابق وزیر اعظم پاکستان چوہدری شجاعت حسین کی طرف سے گزشتہ چند روز پہلے
عمران خان اور صدر مملکت کو مخلصانہ مشورہ دیاگیا سب اسلامی ممالک کے
سربراہان مکہ و مدینہ جاکر اجتماعی و حاضری دربار رسالت میں پیش کرنی چاھئے
تاکہ مسلمانوں کے بچاوکا سامان پیدا ہوسکے۔محب وطن پاکستانیوں کی ایک
ابھرتی ہوئی نظام مصطفی کی داعی سیاسی پارٹی پاکستان فلاح پارٹی۔PFP کے
مرکزی صدر قاضی عتیق الرحمن کی طرف سے بھی یوم الجمعہ اجتماعی توبہ کا
اعلان کیا گیا۔ہم چلتے ہیں۔اﷲ حضور کی باتیں مرحبا رنگ و نور کی باتیں۔ نبی
کریم صلی اﷲ علیہ والہ وسلم کے فرمان کا مفہوم ھے ایک وقت آئے گاکہ دین پر
چلنا اس طرح ہوجائے گا جس طرح آگ پر چلنا۔واقعی وہ وقت آگیا ھے گزشتہ روزہ
جمعہ کے موقع پر جو کچھ دیکھنے کو ملا میں نے سوچا کہ اپنے دوستو کو ایک
کالم کے ذریعہ بتا دیاجائے۔۔اج کل دین و ایمان کے لٹیرے ہر جگہ نظر آتے
ھیں۔قرب قیامت ھے۔اپنے ملک و ملت کی حفاظت۔دین و ایمان کی سلامتی کی فکر
کرتے رہنا چاھئے۔گزشتہ ادوار میں مسلم دنیا میں نسلی اور فرقہ ورانہ
بنیادوں جنگیں برپاکی گء۔افغانستان۔پاکستان۔عراق و شام۔یمن۔بحرین۔درجنوں
مسلمان خطوں میں فرقہ ورانہ اور قومیت کی بنیادوں پر مسلمانوں کو تقسیم در
تقسیم کر دیا گیا ھے۔ یہ بات بھی تاریخ میں لکھی۔جس کسی نے بھی اسلام و
پاکستان کو نقصان پہنچایا ھے وہ اندرا گاندھی ھو شیخ مجیب ہو۔داخلی دشمن ہو
یا خارجی دشمن سیاستدان ہو۔دانشور صحافی ہو۔جج ہو کسی بھی شعبہ ہاء زندگی
سے تعلق رکھنے والا آدمی ہو اسکی دنیا و آخرت میں بدترین انجام مقدر ہوا
ھے۔پاکستان کو اﷲ تعالی نے ایج راز کے طور پر وجود عطا کیا ھے امت کے عروج
کا مرکز۔زینہ اور ذریعہ بنایا ھے پوری قوم کو مایوس نھیں ہونا چاھئیے کرونا
کیا چیز ھے اپنے ایمان کو مضبوط تر رکھنا ہو گا یہ جو حالات کی خرابی اپ
لوگوں کو نظر آرھی ھیں۔فتہ و فساد نظر آرھا ھے یہ سب گواہی ھے۔ ان لوگوں کے
خلاف جنکے ہاتھ میں آج پاکستان کا اختیار ھے۔یہ ان لوگوں کے خلاف حجت قائم
کی جارھی ھے۔آنے والے دور میں اسی پاک سرزمین میں۔ایک اسلامی فلاحی ریاست
کا وجود عمل میں لایا جائے گا ان شاء اﷲ۔۔اﷲ کی رضا کا۔انسان کی بقا ء
کا۔ہم لوگ چاھتے ھیں۔قانون مصطفی کا صلی اﷲ علیہ والہ وسلم۔قابل توجہ بات
ھے وہ تمام لوگ جنہوں نے پاکستان کی جڑیں کاٹیں اپنی جیبیں بھر لی۔ان تمام
لوگوں کی جڑیں کاٹ دی جائیں گی۔دین کا کام کرنے والوں پر مصیبت و پریشانیاں
اتی رہتی ھیں مگر وہ صبرو استقامت کا پہاڑ بن کر کھڑے نظر آتے ہیں۔ہر بندہ
اپنے دین کے مطابق آرمایا جاتا ھے۔ایمان کتنا مضبوط ھے کیا کرسکتا ھے۔اور
جو مخلص باﷲ ہو کر دین متین کی آبیاری کریں۔مالک و مولا رنگ لگادیتا ھے۔وہ
دن آنے والا ھے جب پاکستان کی ہاں اور ناں میں دنیا کے فیصلے ہوا کرینگے۔
ان شاء اﷲ،پاک فوج غزوہ ہند میں شریک ہو کر ہندستان پر قبضہ کریگئی۔ ان شاء
اﷲ،حضرت اقبال نے کیا خوب فرمایا تھا ایک ہی مسلم ہوں حرم کی پاسبانی کے
لئے۔پاکستانی قوم اور اسکے نوجوانوں پر ایک فرض عائد ہوتا ھے۔وہ دنیا کی
امامت جسکا ذکرحضرت اقبال علیہ الرحمہ نے فرمایا تھا اسکی تکمیل باقی
ھے۔کوشیش کی جائے۔اہلسنت کے ایک عظیم قائد حضرت امام نوارانی صدیقی علیہ
الرحمہ کے وہ الفاظ کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ہم آقاکریم صلی اﷲ علیہ والہ
وسلم کی عزت و ناموس کا کام کرتے ہیں۔قیامت کے دن اگر ہم سے سوال کیا گیا
توہم دربار مصطفی میں گویاہونگے یارسول اﷲ ہم نے کوشیش تو کی تھی۔اپ کا
نظام نافظ ہو جائے۔۔سبق پھر پڑھ صداقت کا۔عدالت کا۔شجاعت کا۔ لیا جائے گا
تجھ سے کام دنیا کی امامت کا۔آج کل پوری دنیا میں ایک ہل چل مچہی ہوئی ھے
وہ ھے کرونا وائرس کے حوالہ سے میڈیا کے ذریعے پتہ چل رھا ھے پاکستان بھر
میں بالخصوص جو لوگ حال ہی میں باھر سے مثلا سعودیہ دبئی اٹلی۔امریکہ ایران
سے آئے ہیں وہ اکثرلوگ اس کرونا وائرس میں مبتلا ء ہیں۔جنکے علاج و معالجہ
کا سلسلہ جاری ھے۔دعا ھے اﷲ کریم بیماروں کو جلد صحت یابی
عطاکریں۔امین۔حکومت پاکستان کی طرف سے احطیاطی تدبربتائی جارہی ھے ان پر
عوام کو عمل کرنا چائیے مگر ایسا کوئی حکم نامہ جاری نہ کیا جائے جسمیں
شریعت محمدی کی پامالی ہو۔۔افسوس کہ حکمران ریاست مدینہ کا نعرہ لگاتا ھے
دعوی تو کرتا ھے مگر عمل سے خالی نظر آتا ھے پورے پاکستان میں لاک ڈان دفعہ
144 کا نفاظ کر کہ غریب کو مانگنے پرمجبور کر دیا ھے۔اہل ثروت جنکو اﷲ کریم
نے مال و متاع کی دولت دی ھے وہ احباب ان حالات میں دل کھول کر غریبوں کی
مدد کریں۔غیب بات ھے خود حکمران پوری دنیا سے مانگ رھے ہیں۔۔حکومت وقت کا
کرونا کی شکل میں اسلام دشمن پالسی کا نفاظ برداشت سے باھر ھے۔ کرونا وائرس
ایک طرف اسلام کی آ بیاری کا پیش خیمہ بن جائے گا۔یورپ کی وادی مستقبل قریب
میں میری اس بات پر گواہی دیگی۔ان شاء اﷲ۔لاکھوں لوگ دامن اسلام میں آجائیں
گے۔اور دوسری طرف ہم چونکہ پاکستان میں رہتے ھیں اور یہ دیکھ رھے ھیں کہ
کرونا وائرس اسلام کا دشمن ثابت ہوا۔میڈیا پر کھبی کہا جارھا ھے کرونا کا
علاج ممکن نھیں۔پھر خبر آتی ھے ہمارے پاس بیماری کی تشخیص والی چیز کوئی
نھیں۔اب چائینہ اس حالت میں ہماری مدد کر رھا ھے۔مزیدبجہاں۔سکولز و کالجز
کے ساتھ ساتھ دینی مدارس۔مساجد۔نمازیوں پر اور اجتماعات جمعہ پر پاپندی لگا
دی گی۔قابل صد افسوس ھے۔کل جمعتہ المبارک شہر اقبال سیالکوٹ کی کچھ مساجد
کو تالہ لگا دیکھ کر دل خون کے انسو رو دیا۔اور کچھ مساجد کے بارے اطلاعات
موصول ہوئی کہ نمازیوں کی تعداد میں قدرے اضافہ ہو گیا تھا۔الحَمْدُ ِﷲ۔کچھ
مساجد میں دو بار جماعتوں کا سلسلہ ہوا۔کرونا سے بچنا ھے توبہ و استغفار
کیا جائے۔ایک نعرہ ہم سب مسلسل سن رھے ہیں۔کرونا سے ڈرنا نھیں لڑنا ھے۔اچھا
اگر یہ بیماری ھے۔وبا ھے۔ازمائیش ھے جو کچھ بھی ھے کیا کوئی لڑسکتا ھے۔نھیں
ہر گز نھیں۔بچنا تصور میں آتا ھے۔وہ بھی اگر مقدر ھے تب۔میرے خیال سے۔
پاپندی اسلئے لگائی گی کہیں مدارس و مساجد میں انے جانے والوں کو کرونا نہ
لگ جائے۔تو سن لو اﷲ کے کرم بنظر نبی رحمت صلی اﷲ علیہ والہ وسلم ہم کو
کرونا نھیں لگ سکتا۔ راقم الحروف۔محمد یامین مدنی کہتا ھے جہاں کرونا ھے
وہاں ساتھ۔ساتھ یہ ایک یہودی وائرس بھی ھے۔ کرونا وائرس بھی بڑا سمجھدار ھے
یہاں سبزی منڈیوں اور پولیس کی طرف سے۔ٹریفک بلاک کرکہ سینکڑوں لوگوں کو
کھڑے کر دینے والوں پر داخل نھیں ہوتا۔حکمرانوں شرم کرو حیا ء کرو۔اسلام کی
دشمنی سے باز رہو۔تمہارا کہنا شریعت نھیں بن جائے گا۔اس ظلم کا حساب دینا
ہو گا۔ ملک عزیز کے قابل عزت و احترام وہ لوگ جنہوں نے ملک بنایا ان پر
نماز پڑھانے جمعہ کا خطبہ دینے پر ناجائز علما ء کرام پر ایف ائی آر درج
کردی۔کیا ہوگا۔اﷲ کی عدالت فیصلہ فرمادیگی۔اسکا انتظار کرنا۔
|