لندن آئی ۔۔۔لندن کی پہچان

لندن آئی نے لندن کے لیے وہ کا م کیاہے جوایفل ٹاور نے پیرس کے لیے کیا

جب پہلی بار قطار میں کھڑی ہوئی تو عجیب کشمکش تھی کہ اتنی لمبی قطا ر، نجانے کب میری با ری آئے گی مگر اگلے ہی لمحے حیرانی کی انتہا نہ رہی جب دیکھا کہ یہ قطار توبغیر رکے آگے ہی بڑھتی جا رہی ہے۔ایک منٹ کے اندرہی میں دوسرے لوگوں کے ساتھ ہنسی خوشی کیپسول نما کمرے میں موجودتھی۔ بات ہو رہی ہے لندن آئی کی جسے اگر لندن کی پہچان کہا جا ئے تو غلط نہ ہو گا۔لندن آئی دریائے تھامس کے کنارے بائیسکل کے ٹائر کی شکل میں بنا ہوایو رپ کا سب سے بڑا جھولا ما نا جا تا ہے۔اس کی اونچائی 443فٹ ہے۔اسے پہلے’ملینیئم وہیل‘پھرمختلف سپانسرز کے نام کے ساتھ پکارا جانے لگا، 2015سے اب تک یہ ’کوکا کولالندن آئی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے لیکن عام طور پر اسے صرف لندن آئی ہی کہتے ہے۔یہاں دنیا بھرسے ہر سال تقریباً3.5ملین سیاح آتے ہیں جو ایک تحقیق کے مطابق تاج محل اور اہرام مصر جیسی تا ریخی جگہوں کے سیاحوں سے بھی زیادہ ہیں۔

لندن آئی کا افتتاح 1999میں ٹونی بلیئرنے کیا مگر عوام کے لئے باقاعدہ آغاز2000میں ہوا۔اس کاڈیزائن ڈیوڈمارکس اور جولیابارفیلڈ نے تیار کیاجبکہ تکمیل 7سال کے دورانیے میں ہو ئی۔ اس کا ڈیزائن ویسے تو لندن میں تیار ہوامگر اس کے مختلف حصے یورپ کے ملکوں میں بنا ئے گئے جن میں اٹلی، جرمنی اورہالینڈشامل ہیں۔اس کی تیاری میں ستر ملین پاؤ نڈ خرچ کیے گئے۔

لندن آئی میں بیٹھنے کا یہ میرا پہلا تجربہ تھا۔ حیرت کی با ت یہ ہے کہ یہ جھولا ایک سکینڈ کیلیے بھی نہیں رکتا۔ چلتے جھولے سے لوگ اترتے بھی ہیں اور چڑھتے بھی ہیں۔ہر بوگی کیپسول کی شکل کی ہے جس میں تقریباً25لوگوں کی گنجا ئش ہے اورایسے 33کیپسول پر مشتمل یہ جھولا ایک وقت میں 800لوگوں کو لندن کا زمینی اور فضائی نظارہ کر واسکتا ہے۔مگر درحقیقت یہ 33نہیں بلکہ 32 کیپسول ہیں کیونکہ ان میں نمبر13شامل نہیں۔یورپی مما لک کے لوگ 13ہویں نمبر کو اپنی بربا دی کاسبب سمجھتے ہیں۔

جون2013میں ایک کیپسول ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی ساٹھویں تاج پوشی کی خوشی میں ’کورونیشن کیپسول‘کے نام سے منسوب کیاگیا۔یہ ایک کمرا نما بند شے ہے جس کے چاروں طرف شیشے لگے ہوئے ہیں،اسی لئے چا روں جانب سے نظاروں سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔ہرکیپسول میں ائیر کنڈیشنڈ ہے۔ایک سیکنڈ میں 26 سینٹی میٹر کی رفتار سے چلنے والا یہ جھولا 30منٹ میں ایک چکر مکمل کرتا ہے اور صرف 30منٹ میں آپ لندن کی تا ریخی عمارتوں اورخوبصورت منا ظر سے مستفید ہوتے ہیں۔ اس دورانیے میں پارلیمنٹ ہاؤس، بکنگھم پلیس،سینٹ پال چرچ،ویسٹ منسٹر ایبے، بگ بین اور بہتے ہوئے دریائے تھامس کا نظارہ کر سکتے ہیں۔ یہ عام جھولوں کی طرح آپ کو کسی ایک نشست پر بیٹھنے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ سیاح اس میں آرام سے چل پھر سکتے ہیں اور تصاویر بھی کھنچواتے ہیں۔ لندن آئی کی بلندی سے 25 میل کی دوری تک دیکھا جاسکتاہے۔پورے سال میں لندن آئی کے چکر کا دورانیہ لندن سے کا ئرہ تک کے فاصلے کے برابر ہے۔

لندن آئی کی بلندی 443فٹ ہے مگر اس کے باوجوداس کا نا م لندن کی20 بلند ترین عمارتوں میں شامل نہیں۔لندن کی بلند عمارت’شارڈ‘ہے۔کہا جا تا ہے کہ اگر لندن آئی پہیے کی شکل میں نہ ہوتا تو اس کی بلندی شارڈسے بھی زیادہ ہوتی۔ برطانیہ کے لینڈما رک میں اس کا نا م قابل ذکر ہے۔ مشہور شخصیات بھی اس کے سحر میں مبتلا ہیں، ریکارڈ کے مطابق کیٹ موس25 مرتبہ،جیسیکاایلبا31مرتبہ لندن آئی میں لندن کے نظاروں سے لطف اندوز ہو چکی ہیں۔تہواروں پرلندن آئی کو مختلف رنگوں سے آراستہ کیا جا تا ہے۔
443 فٹ کی بلندی کے ساتھ یہ دنیا کا چو تھا بڑا جھولا ہے۔چین کا ’اسٹار آف ننچنگ‘525 فٹ بلندی کے ساتھ تیسرے نمبر پر،541فٹ بلندی کے ساتھ سنگاپور فلائردوسرے نمبر پر جبکہ 550فٹ کی بلندی کے ساتھ’لاس ویگاس فیریز وہیل‘سرفہرست ہے۔لیکن ان میں لندن آئی کو اولین فوقیت حاصل ہے اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس کو صرف ایک طرف سے سہارا دے کر تعمیر کیا گیا ہے جب کہ دوسری طرف دریائے تھامس رواں دواں ہے۔لندن آئی اب تک بہترین ڈیزائن اور بہترین جھولے کے 85ایوارڈ حاصل کر چکا ہے۔

رچرڈ راجرزاپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ لندن آئی نے لندن کے لیے وہ کا م کیاہے جوایفل ٹاور نے پیرس کے لیے کیا۔

 

Shireen hussain
About the Author: Shireen hussain Read More Articles by Shireen hussain: 6 Articles with 12279 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.