زندگی اور اسلام سے بڑھ کر کوئی چیز پیاری نہیں اور پیاری چیز کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا

کچھ چیزیں ہمیں پسند ہوتی ہیں ،کچھ چیزوں کی ہم بہت عقیدت کرتے ہیں اور کچھ چیزیں ہمیں بہت پیاری ہوتی ہیں پیاری چیز وہ ہوتی ہے جس کو ہم ہمیشہ اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں اس کو سنبھال کر رکھتے ہیں اور اس کی قدر کرتے ہیں۔ کچھ چیزیں ہمیں ایک خاص وقت کے لئے پسند آتی ہیں اور ایک خاص وقت کے بعد وہ اپنی کشش کھو دیتی ہیں ، لیکن جو چیز پیاری ہوتی ہے ہمیشہ پیاری ہی رہتی ہےچاہے وقت کے ساتھ وہ کتنی ہی پرانی کیوں نہ ہوجاے ،اور پسند کی چیز تو بدل ہی جاتی ہے کیونکہ اس میں variety ہوتی ہے۔ اس لئے ضروری نہیں ہے کہ جو چیز ہمیں پسند ہو وہ ہمیں اتنی ہی ہمیں پیاری بھی ہو ۔ زندگی بھی ایک بہت پیاری چیز ہے اور ہر کسی کو اپنی زندگی سے بہت پیار ہوتا ہے۔ ہماری عمر وقت کے ساتھ بڑی اور زندگی چھوٹی ہوتی جاتی ہے اور ایک وقت وہ آتا ہے جب ہم بستر مرگ پر پہنچ جاتے ہیں اور موت ہمیں اپنے ساتھ لے جاتی ہے دراصل زندگی بھی
evolution کے سلسلوں پر مشتمل ہے۔ کچھ evolutions ایسے ہوتے ہیں جو ہمیں وقت کے ساتھ ساتھ جینے کے لیے، پریشانیوں اور تکلیفوں سے لڑنے کے لیے adaptations سیکھا جاتے ہیں۔ اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جو ہماری زندگی میں موت جیسی تبدیلی کر دیتے ہیں وہ موت بدن کی بھی ہوسکتی ہے، خواہشات کی بھی برے کاموں کی بھی، نفرت کی بھی لیکن ان کی موت کے بعد ان کی قبر اپنے اندر نہیں بنانی چاہیے اس لئے تو کہا جاتا ہے کہ زندگی پہلے امتحان لیتی ہے اور سبق بعد میں دیتی ہے اس کا مطلب ہے کہ پہلے ہمارا ظرف اورہمت check کی جارہی ہوتی ہے کہ ہم کتنا بوجھ اٹھاسکتے ہیں یعنی ہمیں سبق دیا جارہا ہوتا ہے۔ اس سبق کے اصولوں پر پھر ہمیں ساری عمر عمل کرنا ہوتا ہے تاکہ ہم جینا سیکھ سکے بالکل اسی طرح اللہ تعالی نے آدم علیہ السلام کو جنت عطا فرما ئ ،اتنا بڑا عہدہ دیا یہ بھی ایک امتحان ہی تھا ،اور اس امتحان کے بعد ہمیں سبق دیا قرآن پاک شکل میں ,اور زندگی گزارنے کے لئے ہمیں مشقت کی شکل میں سبق دیا۔ یہ الگ بات ہے کہ ہم دنیا میں آکر اپنا سبق بھول رہے ہیں کتابیں تو ہم پڑھ ہی لیتے ہیں لیکن ان کے اوپر لکھا ہوا سمجھنے کے لئے ہمیں کسی ٹیچر یا رہنما کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمیں صحیح اور غلط میں پہچان کروا سکے اس مقصد کے لیے اللہ تعالی نے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں ایک بہترین معلم اور رہنما عطا فرمایا لیکن، ہم وقت ضائع کر رہے ہیں اب ہمارے ہاتھوں میں رزلٹ ہے، ہم اپنا خود بنا سکتے ہیں رزلٹ۔ رزلٹ دوسورتومیں نکلتا ہے یا تو فیل ہوں گے یا پاس یعنی یا تو ہم جنت میں جائیں گے یا دوزخ میں، اس لیے اب یہ ہمارے اختیار میں ہے ہم اسلام کا اور قرآن پاک کا سبق پڑھ کر اس پر عمل کرکے جنت لیتے ہیں یا اسے رد کرتے ہوئے دوزخ لیتے ہیں۔ اس لیےیہ سچ ہے کہ زندگی کے ساتھ ساتھ اسلام بھی ایک پیاری چیز ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں اور پیاری چیز ہمارا حال بھی ہے اور مستقبل بھی ہے ۔اسی طرح ہم اپنے مذہب اسلام کی عقیدت تو کرتے ہیں لیکن جتنی عقیدت کرتے ہیں اس پر عمل نہیں کرتے ، صرف عقیدت کرنا ہی کافی نہیں اس سے محبت کرنا بھی ضروری ہے۔اس سے محبت کے لے ضروری ہے کہ قرآن پاک کی تعلیمات پر عمل کیا جائے کیونکہ قرآن پاک ایک ایسا سمندر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں ۔
،
 

Zainab Arshad
About the Author: Zainab Arshad Read More Articles by Zainab Arshad: 4 Articles with 5372 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.