دُنیا میں دو طرح کے کام ہوتے ہیں،ایک وہ جو بہت مشکل
ہوتا ہے،اور دوسرا وہ جو بہت آسان ہوتا ہے۔آسان وہ جسے ہر روز
ہزاروں،لاکھوں،کڑوروں لوگ کرتے ہیں،اور مشکل وہ جسے ہزاروں ،لاکھوں،کڑوروں
میں سے کوئی ایک ہی کرسکتا ہے۔یہ ہر ایک کے بس میں نہیں ہوتا،اسے کرنے کے
لیے بہت ہمت ،کوشش اور ظرف کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ مشکل کام جس کے کرنے کے لیے
بہت ہمت اور ظرف کی ضرورت ہو تی ہے وہ کیا ہے؟
ایک بستی میں ایک بزرگ رہتے تھے جو رحمدل اور نیک انسان تھے۔اُن کی رحمدلی
کی وجہ سے لوگ ان سے بہت پیار کرتے تھے ایک دن ان کے دل میں خیال آیا کہ وہ
نیکی کا کوئی بہت بڑا کام کریں جو کہ بہت مشکل ہو۔کافی سوچ و بچار کے بعد
ان کو پتہ چلا کے پاس ایک بستی میں فقیر کی ایک چھونپڑی ہے تو وہ اس فقیر
کے پاس چلے گئے تا کہ ان سے کسی بڑی نیکی کے بارے میں معلوم کر سکیں جو کہ
بہت مشکل کام ہو۔جب وہ فقیر کی جھونپڑی میں داخل ہوئے تو فقیر اپنی مستی
میں مست بیٹھا ہوا تھا۔عرض کی بابا جی،میں نیکی کا کوئی بہت مشکل اور بہت
بڑا کا م کرنا چاہتا ہوں،بابا جی نے کہا بیٹھ جائو۔یہ بزرگ وہاں بیٹھ گئے
بابا جی نے کہا،میں تمیں ایک کہانی سناتا ہوں،یہ شخص کہانی کا سن کر بہت
حیران ہوا کہ میں بابا جی کے پاس آیا تھا کہ بابا جی مجھے کوئی بہت بڑی
نیکی بتائیں گے لیکن یہ تو مجھے کہانی سننے کو کہہ رہے ہیں۔بحرحال وہ بیٹھ
گئے اور بابا جی نے کہانی شروع کی۔بابا جی بولے ،ایک بوڑھے شخص کے تین بیٹے
تھے ایک دن باپ نے اپنے تینوں بیٹوں کو بلایا اور اپنی ساری دولت اُن میں
تقسیم کر دی سوائے ایک قیمتی ہیرے کے ،بیٹوں نے دیکھا کہ باپ نے قیمتی ہیرا
اپنے پاس رکھ لیا ہے ۔ہر بیٹے کی خواہش تھی کے وہ قیمتی ہیرااسے ملے تو
بیٹوں نے ہیرے کی طلب ظاہر کی تو باپ نے جواب دیا کہ یہ ہیرا اس کو ملے گا
جو نیکی کا بہت بڑا اور مشکل کام کرے گا۔
بیٹوں نے جب یہ سنا تو بولے ٹھیک ہے ہم میں سے جو بھی سب سے مشکل نیکی کرے
گا وہ اس کا حقدار ہو گا ۔ایک سال بعد ایک بیٹا آیا اور ہیرا طلب کیا ،باپ
نے پوچھا کہ کیا کر کے آئے ہو،بیٹا بولا ،میرے پاس ایک شخص نے ایک لاکھ
روپے امانت کے طور پر رکھے اور ایک سال بعد واپس آیا اور اپنی رقم طلب کی
،میں نے اسے اس کی رقم اسی طرح اسے واپس کر دی ۔حالانکہ میں وہ رقم لٹانے
سے انکار بھی کر سکتا تھا ،اور وہ کمزور شخص میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تھا
کیوں کہ کوئی گواہ بھی موجود نہیںتھا،باپ نے کہا یہ تو آپ نے ایک معمولی سی
نیکی کر کہ خود کو ایک گناہ سے بچا لیا ہے۔اگر کسی نے اس سے بڑی نیکی نہیں
کی تو یہ ہیرا آپ کو مل جائے گا۔
دوسرا بیٹا آیا اور آتے ہی ہیرا طلب کیا،باپ نے پوچھا کیا کر کے آئے
ہو،بیٹا بولا،دریا میں بے انتہا طغیانی تھی اور دریا عبور کرنا مشکل ہی
نہیں ناممکن تھا ،اتنے میں اچانک ایک بچہ دریا کی بے رحم موجوں کی نظر ہو
گیا،اور میں نے جان کی پروا کیے بغیر دریا میں کود کر بچے کو نکال کر اس کے
والدین کے حوالے کر دیا ،حالانکہ اس میں میری جان بھی جا سکتی تھی۔باپ نے
کہا یہ تو رحمدلی کی ایک چھوٹی سی مثال ہے ،اگر کسی نے اس سے بڑی نیکی نہیں
کی تو یہ ہیرا آپ کو مل جائے گا۔
اتنے میں تیسرا بیٹا آیا اور بغیر ہیرا طلب کئے اپنی نیکی بتانے لگا،بولا
میرا ایک جانی دُشمن ہے جو ہر وقت مجھے جان سے مارنے کے حربوں میں مصروف
رہتا ہے اور ہر وقت مجھے نیچا دیکھانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا رہتا ہے۔آج
وہ شراب کے نشے میں دھت ایک پہاڑی پر پڑا تھا اگر وہ ہلکی سی بھی کروٹ لیتا
تو گہری کھائی میں جا گرتا جہاں سے اس کا بچنا نا ممکن تھا،میں نے اسے اپنے
کندھے پر اُٹھایا اور اسے اس کے گھر چھوڑ کر آیا اس دوران میں نے اپنا چہرہ
ڈھانپ لیا تا کہ اگر اسے ہوش آجائے اور وہ مجھے پہچان کر شرمندہ نہ ہو۔باپ
نے فورَا کہا کہ یہ لو ہیرا بیٹا تم اس کے اصلی حقدار ہو جو کام تم نے کیا
ہے وہ وقعی بہت بڑا اور بہت مشکل کام ہے۔
کسی کو معاف کرنے کا بدلہ اور ثواب کیا ہے ہم اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے
پتہ ہے کیوں،یہ اندازہ ہمیں اسوقت ہو گا جب ہم کسی کو معاف کریں گے۔کسی کو
معاف کرنا کتنامشکل کام ہوتا ہے یہ کسی کو معاف کر کہ ہی محسوس کیا جا سکتا
ہے۔ہم جس طرح خود کی معافی کے طلبگار ہیں اللہ کریم سے تو ہمیں بھی معاف
کرنے کی ہمت کرنا ہو گی تا کہ کل ہمیں بھی معافی مل سکے۔یہ ہے تو وقعی بہت
مشکل لیکن آپ اگر ایک بارہمت کر کے کسی کو معاف کر کے تو دیکھیں آپ کو آخرت
میں تو اس کا اجر ملے لیکن دُنیا میں بھی آپ کو وہ سکون ملے گا کہ آپ اپنی
تکلیفوں کو بھول جاہیں گے۔کسی کو معاف کرنا کسی کو شرمندگی سے بچانا یہ بہت
مشکل کام ہے اور بہت بڑی نیکی ہے۔کسی کو معاف کرنے وقت ہمیں یہ سوچنا چاہیے
کہ غلطی ہم سے بھی ہو سکتی ہے ،جب ہم اللہ کریم سے معافی کے طلبگار ہیں تو
بھر ہمیں بھی معاف کرنا چاہیے تا کہ ہمیں بھی معافی مل سکے۔
آج اس مشکل وقت میں بھی ہم غریبوں کا مذاق اڑاتے ہیں ان کی عزت کو پامال
کرتے ہیں،دو کلو گھی ،دو کلو چینی،دس کلو آٹادے کر ہم کتنی تصاویر بنواتے
ہیں اور پتہ نہیں بھر وہ تصاویر کہاں کہاں تک شہرہوتی ہیں ۔کبھی ہم سے سوچا
ہے کہ کیا کسی کی عزت اتنی معمولی چیز ہے کہ معض ایک ٹائم کی روٹی کے بدلے
ہم اسے یوںنیلام کر دیں ،میری التجا ء ہے ان کے لیے جو یہ سب کرتے ہیں کہ
پلیز خدا کے لیے ان پر رحم کریں،یہ اگر بھوک سے نہ بھی مریں لیکن شرمندگی
سے ضرور مر جاہیں گے۔آپ کو اللہ کریم نے نوازا ہے تو آپ ضرور ان کی مد د
کریں اس کا بہت بڑا اجر و ثواب ہے ،لیکن کسی کی عزت کا تماشہ نہ
بناہیں۔اللہ کریم ہم سب کو ہدایت نصیب فرائے۔امین۔
|