یہ سچ ہے کہ ڈرامے معاشرے کے عکاس ہوتے ہیں اور جو کچھ دکھایا جاتا ہے وہ
کہیں نا کہیں اس معاشرے میں ہوتا بھی ہے اور ہو بھی رہا ہوتا ہے۔۔۔لیکن یہ
بھی ایک حقیقت ہے کہ لکھنے والے پر دوہری ذمہ داری ہوجاتی ہے۔۔۔کہ وہ کوئی
مثبت پیغام دے جو گھروں میں مثال بنے۔۔۔ڈراموں میں گھر کے بڑوں کا جو تصور
اس معاشرے میں دکھایا جارہا ہے کیا وہ صحیح ہے
غلطی
اے آر وائی ڈیجیٹل پر دکھائے جانے والے ڈرامے غلطی میں ایسی کئی غلطیاں ہیں
جن کو دیکھنے کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ڈرامہ صرف ریٹنگ حاصل کرنے کے
لئے ہی بنایا گیا ہے۔۔۔اس ڈرامے کا مرکزی کردار صبا حمید ایک ایسی ماں کے
روپ میں دکھائی گئی ہیں جو اپنے بچوں کے فیصلوں میں ہمیشہ لالچ، بدلہ اور
بے وقوفانہ فیصلے لیتی ہیں۔۔۔ان کی وجہ سے ان کی دونوں بیٹیوں اور بیٹے کا
گھر برباد ہوجاتا ہے۔۔۔ان کے دل میں بہوؤں کے لئے کبھی رحم اور محبت نہیں
جاگتی۔۔۔اور وہ بیٹوں سے بھی پیسوں کی امید ہی رکھتی ہیں۔۔۔ایک لالچی ماں
کے روپ میں ان کا کوئی ایک بھی حصہ ایسا نہیں دکھایا جہاں کہیں تو وہ بچوں
کے لئے دل سے سوچیں۔۔۔اسی ڈرامے میں ثنا عسکری کی ساس کا کردار بھی دکھایا
گیا جو بچے نا ہونے کے سبب ہر وقت بیٹے کے کان بہو کے خلاف بھرتی ہیں اور
ایک دن بیٹے کی دوسری شادی کروا ہی دیتی ہیں۔۔۔مسئلہ یہ نہیں کہ ان کا
کردار ایسا کیوں ہے۔۔۔مسئلہ یہ ہے کہ ان کے کردار میں ہلکی سی بھی لچک اور
محبت کا کوئی جذبہ کہیں بھی موجود نہیں۔۔۔
|