لاک ڈاؤن مزید سخت ہوگا؟

 دنیابھرمیں کوروناوائرس کے پھیلاؤکوروکنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں پاکستان میں بھی اس مسئلے پرخاصی سنجیدگی نظرآتی ہے حکومت افواج پاکستان ڈاکٹرز حضرات محکمہ پولیس اوردیگرادارے بھرپورکرداراداکررہے ایک جانب سخت لاک ڈاؤن کے نتیجے میں بگڑتی معاشی صورتحال کے پیش نظرلاک ڈاؤن کونرم کرنے کے متعلق سوچاجارہاہے تودوسری طرف کوروناوزئرس کے پھیلاؤمیں تیزی کے چیلنج کاسامناہے جیسے ہی لاک ڈاؤن میں ہلکی سی نرمی کی گئی کوروناوائرس کے مریضوں میں تیزی کے ساتھ اضافہ اوراموات بڑھ گئیں،بدھ کے روزافواج پاکستان کے سربراہ اورڈاکٹرزحضرات کی جانب سے کوروناوائرس کے مسئلے کومزیدسنجیدہ لینے کے حوالے سے خاصے سخت موقف سامنے آئے،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کا دورہ کیا ہے اس موقع پر این سی او سی کے ڈی جی آپریشنز اینڈ پلاننگ میجر جنرل آصف محمود گورایہ نے آرمی چیف کو وائرس کے پھیلاؤ،این سی سی کے فیصلوں پر عمل درآمد، مستقبل کی حکمت عملی اور فوج کی جانب سے سول انتظامیہ کی معاونت پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے ٹیسٹنگ،ٹریسنگ اور قرنطینہ کی سہولیت سے بھی آگاہ کیا ہے،آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں قوم کو ریلیف دینے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے،افواج پاکستان قومی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں،آرمی چیف نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے، خطرات کا تخمینہ لگانے اور منفی اثرات کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ،تادم تحریرپاکستان میں کورونا سے مزید 15 اموات اور 837 نئے کیسز سامنے آچکے ہیں خیبرپختونخوا میں اب تک سب سے زیادہ 83 افرادجان بحق ہوچکے ہیں،اب تک 2156 افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں ابھی تک اموات کی مجموعی تعداد 222 ہے جب کہ مزید نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مصدقہ مریضوں کی تعداد 10503 تک پہنچ گئی ہے،222 ہلاکتوں میں سے اب تک سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں سامنے آئی ہیں جہاں کورونا سے 83 افراد انتقال کرچکے ہیں، سندھ میں 69،پنجاب میں 58،بلوچستان میں 6 گلگت بلتستان اوراسلام آباد میں تین،تین افراد کورونا وائرس کے باعث جان بحق ہوچکے ہیں،بدھ کے روز ملک بھر سے کورونا کے مزید 837کیسز رپورٹ ہوئے اور 15 ہلاکتیں بھی سامنے آئیں،بدھ کے روزہی ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے سندھ اور وفاقی حکومت سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کو سخت کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ سخت لاک ڈاؤن کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں کارگرثابت ہوگا، کورونا کے کیسز سامنے آنے کے بعد لاک ڈاؤن نہ ہوتا تو آج اس وبا کے کیسز بہت زیادہ ہوتے،ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ 14 اپریل کے بعد سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کورونا مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا، ڈاکٹرز کمیونٹی کو شدید تشویش ہے کہ کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں،رمضان کے قریب مساجد کھولنے پر بھی زور دیا گیا ہے،مریضوں کی تعداد بڑھی تو قابو کرنا مشکل ہوجائے گا،ایسا نہ ہوکہ ہم سڑکوں پر لوگوں کا علاج کر رہے ہوں،ڈاکٹرز نے مطالبہ کیا کہ علما کرام اور صدر مملکت کے درمیان جونکات طے پائے ہیں ان پر اور مساجد کھولنے سے متعلق فیصلے پر علمائے کرام نظرثانی کریں،جب کہ حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کو مزید سخت کیا جائے،ڈاکٹرز نے کہا کہ ڈاکٹرز فرنٹ لائن پرکام کر رہے ہیں،جونیئر ڈاکٹرز سہولیات کی کمی کے باوجود کام کر رہے ہیں،ہمیں اس وقت سختی سے حفاظتی تدابیر پرعمل کرنا ہوگا،اس وقت بچاؤ یعنی احتیاط کے سواہمارے پاس کوئی آپشن نہیں بصورت دیگرہمیں آنے والے دنوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، لوگوں سے اپیل ہے کہ اس مرض کو ہلکا نہ لیں اور گھروں میں رہ کر اس وباء سے خود کو اوراپنے گھر والوں کو بچائیں،کوروناوائرس کیاہے کہا سے آیااورکب ختم ہوگاکسی کے پاس ان سوالوں کے جواب نہیں ہیں ہمیں فقط اتناہی علم ہے جتناہمیں ڈاکٹرزاورحکومت نے آگاہ کیاجبکہ اصل حقیقت اﷲ تعالیٰ ہی جانتاہے کوروناوائرس کے متعلق حاصل معلومات کے مطابق یہی کہاجاسکتاہے کہ انسانوں کے پاس اس وائرس کامقابلہ کرنے کیلئے کچھ نہیں ہے سخت لاک ڈاؤن کیاجاسکتاپرکب تک؟جب اس بات کاعلم ہی نہیں کہ کوروناوائرس کب ختم ہوگالوگ کس طرح زندگی سے منہ موڑکربھوکے پیاسے گھروں میں قیدرہ سکیں گے کوروناوائرس بہت خطرناک ہے جان لے لیتاہے یہ جاننے اورسمجھنے کے باوجودزندگی محدودنہیں ہوسکتی،زندہ انسانوں کی بے شمارضروریات ہیں جوایک دوسرے سے جڑی ہیں یہ ممکن ہی نہیں کہ طویل عرصے تک لوگ ایک دوسرے سے دوری اختیارکرسکیں یعنی کوروناوائرس کی حقیقت وہی ہے جوہمیں بتائی جارہی ہے توپھرانسانیت بڑی تباہی کے دھانے پر ہے جبکہ کچھ پہلوایسے بھی ہیں جن پرابھی بھی غوروفکرکی ضرورت ہے کوروناوائرس کے پھیلاؤکی روک تھام کیلئے کیے جانے والے لاک ڈاؤن کے سلسلے میں تمام شعبہ جات خاص طورپرمساجد،امام بارگاہیں اورمزارات کی بندش کے حوالے سے جتنی سنجیدگی پائی جاتی ہے اُس کے مقابلے میں دیگرشعبہ جات کے متعلق اس قدرسنجیدگی کامظاہرہ دیکھنے میں نہیں آیاہم نے دیکھاکہ کوروناوائرس کے پھیلاؤکوروکنے کیلئے مختلف سرکاری ونیم سرکاری خیراتی اسپتالوں کے آؤٹ ڈوربندکردیئے گئے پرانتہائی ناقص حالت کے باوجودپرائیوٹ اسپتال اورکلینک یہاں تک کہ اتائیوں کے اڈے اسی طرح کھلے رہے جوآج بھی کھلے ہیں اورحیران کن طورپرڈاکٹرزحضرات یاانتظامیہ نے کبھی اُن کاذکرتک نہیں کیاجب سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرزنرسزدیگرعملے یادیگرامراض کے علاج کیلئے آنے والے مریضوں کوخطرہ ہے توپھرپرائیوٹ اسپتالوں یااتائیوں کے اڈے کس طرح محفوظ رہ سکتے ہیں؟ابھی آپ اپنے علاقے میں پرایؤٹ اسپتالوں اوراتائیوں کے اڈوں کاجائزہ لیں وہاں رش لگاہوگااوراحتیاطی تدابیرپرعمل بھی نہ ہونے کے برابرنظرآئے گاسوال یہ ہے کہ آخرڈاکٹرزحضرات اورانتظامیہ کومساجدجہاں صرف بیمارلوگ نمازکیلئے نہیں جاتے میں توکوروناوائرس پھیلتانظرآتاہے جبکہ پرائیوٹ اسپتالوں اوراتائیوں کے اڈے جہاں فقط بیمارافرادجاتے ہیں اوربظاہروہاں کوروناوائرس پھیلنے کے زیادہ امکانات معلوم ہوتے ہیں ڈاکٹرزحضرات اورانتظامیہ کی آنکھوں سے کیسے اُوجھل ہیں وہ بھی مسلسل؟ابھی تک دنیابھرسے آنے والی خبروں اورملک کی انتظامیہ اورمعالج حضرات کی تشویش سے یہ اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ لاک ڈاؤن مزید سخت ہونے جارہاہے اورمساجدکے متعلق دنیاکی سنجیدگی سے اندازہ ہوتاہے کہ کوروناوائرس کاتیزترین پھیلاؤکم ازکم مسلمانوں کے حج بیت اﷲ کے وقت تک نہیں تھمے گا،عام لوگ پریشان ہیں کے لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگاری کی حالت میں زندگی کاسلسلہ کیسے جاری رکھ سکیں گے جبکہ سرمایہ دارآج بھی مال بنانے کے جدیدہتھ کنڈے استعمال کررہے ہیں جس سے اندازہ ہوتاہے کوروناوائرس فقط مسلمان کی عبادات اور غریب کیلئے خطرناک ہے،موجودہ حالات کے پیش نظرہمارے پاس بچاؤ یعنی احتیاطی تدابیراپنانے کے سواکوئی آپشن نہیں ہے لوگوں سے اپیل ہے کہ احتیاطی تدابیرپرسختی سے عمل کریں تاکہ کوروناوائرس اورسخت لاک ڈاؤن سے بچناممکن ہوبصورت دیگربڑی تباہی انسانیت کامقدربن سکتی ہے
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 564584 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.