کہتے ہیں ہر مصیبت میں خیرکا کوئی نہ کوئی پہلو
ضرورپوشیدہ ہوتاہے یہ ہوسکتاہے کئی لوگوں کے لئے اچنبھے کی بات ہو لیکن خوف
و ہراس اور ہزاروں ہلاکتوں کے باوجود ایک بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ
کروناوائرس نے پوری دنیا کو بدل کررکھ یاہے یہی وجہ ہے کہ کرونا وائرس کے
خاتمہ کے بعد کی دنیا ایک مختلف دنیا ہوگی یقینا کرونا ایک نئے عہد کو جنم
دے رہا ہے یہ عہدکیساہوگا ،اس کے خدوخال سے متعلق یہ وثوق سے کہاجاسکتاہے
کہ اب انسان کا رہن سہن، سوچ، عقیدے، معاشرت سمیت ہر چیز بدل جائے گی لوگ
مذہب کی طرف زیادو راغب ہوجائیں گے اس کے نتیجہ میں نہ صرف دنیا کا
ماحول،طرزِ معاشرت،جذبے ،وسائل بدل جائیں گے بلکہ انسان بھی بدل جائے گا
یعنی ایک بدلی ہوئی دنیا اور آج کی دنیاسے انسان مختلف ہوگ جائے گا یہ
امریقینی ہے کہ دنیا سے کرونا وائرس کنٹرول ضرور ہوگا مگر ختم نہیں ہوسکتا
جب تک کہ ویکسین نہ آجائے جس میں شائد ایک سے دو سال لگیں اب سوال یہ پیدا
ہوتاہے کہ تب تک انسان کا رہن سہن ایسے ہی محدود اور احتیاط پر مبنی رہے گا
؟ ۔ مصیبت میں خیرکا کو پہلو یہ ہے کہ کرونا وائرس نے ہر معاملے میں اندھی
تقلید، عقیدت، غیرسائنسی طریقہ کاراور اندھا دھند اورکمزور عقیدوں کوجس طرح
سے پٹخ کر منہ کے بل زمین پر مارا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے اس سے ایک نیا
سماج جنم لے گا اس بیشک یہ سماج ایک آفت میں مبتلا ہے آج یہاں ظلم کی
حکمرانی ہے جھوٹ ،نفرت، استحصال، لالچ ہماری روح کو گھن کی طرح کھا رہے ہیں
جائز ،ناجائز،حرام حلال کی تمیزختم ہوکررہ گئی ہے دولت کمانے اوہتھیانے
کیلئے مختلف نوعیت کے طریقے ایجادکرلئے گئے ہیں ،اخلاقی اقدارسے دوری ،
دھونس، دھاندلی ،رشوت،سفارش ،من مانی نے عام آدمی کے لئے اتنے مسائل
پیداکردئیے تھے کہ الحفیظ و الامان ۔ جس معاشرے میں تھانوں میں رحم نہیں
،عدالتوں میں انصاف نہیں،ہسپتالوں میں خوف ِ خدانہ ہو وہاں قدرت نے ابھی
ذراسی وارننگ دی ہے کہ پوری دنیا سربہ سجودہوکر اپنے گناہوں کی معافی مانگ
رہی ہے اسی لئے کہاجاسکتاہے کرونا وائرس کے خاتمہ کے بعد نیاعہد ایک نئے
انسانی سماج کی ترجیحات کا تعین کریگاکہ اس نادیدہ دشمن نے تاریخ اور
تاریخی رجحانات بدل ڈالے ہیں۔ اس نے سوچ کاانداز،معاشرت، معیشت و سیاست سب
کچھ بدل ڈالا۔ امید ہے کہ اس آفت سے گزرکر انسان ایک بہترسوچ و رجحان میں
داخل ہوسکتاہے۔ اب وسائل،عقل و شعور اور دولت تحقیقاتی کاموں میں استعمال
ہوسکتے ہیں جوانسان کوبربادکرنے والے ہتھیاروں پر لگتے ہیں۔انسانی سماج میں
پیدا کی گئی نفرتیں محبتوں میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔ جہاں کرونا انسان کے لئے
آفت لے کر آیا ہے وہیں یہ بنی نوع انسان کے لئے نئے نئے سے مواقع بھی پیدا
کرے گا خودکو سپرپاور کہلوانے والے جو خدابن بیٹھے تھے جوکمزور اور کم
وسائل ممالک کی معیشت،حکومت اور وسائل کو زیرو زبرکرنے کی طاقت رکھتے تھے
اﷲ تبارک تعالیٰ نے ایک ہی جھٹکے میں ان کی اکڑ،غرور اور فرعونیت ختم کرکے
رکھ دی ہے اب پوری دنیا محمودو ایازکی طرح ایک ہوگئی ہے سب ہی توبہ کرنے پر
مجبور ہیں یہی اﷲ تعالیٰ کی شان ِ ربوبیت ہے بلاشبہ وہ ہرقدرت پر قادرہے بے
پناہ وسائل، اسلحہ کے ڈھیرحتی کو ایٹم بم ،ہائیڈروجن بم،کیمیائی ہتھیار ہر
چیز اس کے سامنے ہیچ ہے ۔آج یقینا کرونا وائرس نے دنیا کے تمام ممالک پر
اپنا خوف طاری کر دیا ہے اور خداکے منکرین بھی خدا خدا پکارنے پر مجیورہیں
اب دنیا میں کہیں لوگ سڑکوں پر سجدہ ریزہورہے ہیں تو کہیں چرچوں میں اﷲ
تعالیٰ کے اسمیٰ حسنی ٰ کاوردکیاجارہاہے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ممالک کی معاشی
حالت خراب ہوتی جارہی ہیں اس کا مشاہدہ کرتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ اس
وبا ء کے پھیلنے سے دنیا میں بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں کچھ تبدیلیاں
ناخوشگوار ہیں اور کچھ تبدیلی ایسی ہے جس کی دنیا کو ضرورت بھی تھیں۔ کرونا
وائرس سے اس دنیا کے تقریبا 196 ممالک متاثر ہوچکے ہیں WHO نے کو ایک عالمی
وبا قرار دیا اور اس کی روک تھام کے لیے تمام دنیا کو ہدایات دی ہیں۔ اس
دنیا کے مختلف ممالک نے بڑے بڑے شہروں کو لاک ڈاؤن کیا ہوا ہے اور تعلیمی
سرگرمیاں شاپنگ مالز اور سرکاری و نجی دفاتر بھی بند ہے،پوری دنیا میں
کرونا وائرس کے جہاں منفی اثرات دیکھنے کو ملے ہیں اس کے ساتھ ساتھ کرونا
وائرس کے کچھ مثبت اثرات بھی نظر آئے ہیں جو دنیا کی معیشت کے لیے خوش آئند
ثابت ہو سکتے ہیں کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا کے مختلف ممالک میں صنعتی
سرگرمیاں بند ہیں جس کی وجہ سے پیٹرول کی مصنوعات کی طلب میں کمی آئی ہے جس
کی وجہ سے ہے عالمی سطح پر پٹرول کی قیمتوں میں کمی کر دی گئی ہے۔ کرونا
وائرس سے متاثرہ ممالک میں صنعتوں کو بند کر دیا گیا ہے اور اس کے علاوہ
پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے جس کی وجہ سے میں فضائی آلودگی میں
نمایاں کمی آئی ہے۔کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک میں میں سرکاری و نجی
دفتروں نے اپنے ملازمین کو یہ موقع دیا ہے کہ وہ اپنے دفتر کا کام گھر سے
کر سکتے ہیں تاکہ وہ اپنے گھروں میں محفوظ رہیں جو لوگ ان دنوں میں گھر سے
بیٹھ کر اپنے دفتر کا کام کریں ہیں انہیں ٹیکنالوجی کے نئے طریقے بھی
سیکھنے کو مل رہے ہیں۔ کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن جاری ہے اور تفریحی
مقامات کو عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے اس لیے عوام گھروں میں ہے۔ عوام
کے تفریحی مقامات پر نہ جانے کی وجہ سے تفریحی مقامات اور سڑکیں صاف ستھری
ہیں۔ کرونا وائرس سے بچنے کے لئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے لوگوں کو تھوڑی
تھوڑی دیر بعد اپنے ہاتھ دھونے کی تلقین کی ہے تاکہ وہ اس وائرس سے محفوظ
رہ سکیں ہیلتھ آرگنائزیشن کی اس بات پر عمل کرتے ہوئے لوگوں کو یہ ایک اچھی
عادت پڑرہی ہے جو صحت کے لئے بہت مفید ہے۔ قرآن میں واضح کہاگیاہے ہر مشکل
کے ساتھ آسانی ہے سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس مشکل میں کیا حکمت اور رحمت
پوشیدہ ہو سکتی ہے؟ اس کی روشنی میں کہاجاسکتاہے کرونا وائرس انسانوں کے
لیے آزمائش بن کر آیا ہے اسی حوالے سے ممتاز عرب سکالرمستشار عدلی حسین نے
ایک کا فکرانگیزمقالہ میں غورو فکرکی نئی جہتیں روشناس کروادی ہیں اس نے
لکھا کروناوائرس نے ا نسان کودوبارہ اس کی انسانیت کی طرف مائل کردیا،ا
بندے کو خالق کی طرف اوراس کے اخلاق کی طرف متوجہ کردیا ہے کیایہ کارنامہ
اس کے لئے کافی نہیں ہے کہ کرونا وائرس پوری دنیا میں تمام عیش وطرب کے
مراکز بندکر دئیے اس کے باعث سینماگھر ،نائٹ کلب ،رقص گاہیں ،شراب خانے
،جواخانے اور جنسی بے راہ روی کے مراکز بند ہیں بلکہ سودکی شرح بھی کم
کردی۔ یہ بھی کرونا وائرس کا کمال ہے کہ اس نے خاندانوں کوایک طویل جدائی
کے بعد ان کے گھروں میں دوبارہ اکٹھاکردیا اب لوگ خوف کے مارے بازار جانے
سے کترانے لگے ہیں۔اس کا ایک کارنامہ یہ بھی ہے اس نے مرداور عورت کوایک
دوسرے کوبوسا دینے سے بھی روکا۔اس وائرس نے عالمی ادارہ صحت کواس بات کے
اعتراف پرمجبورکردیا ہے کہ شراب پینا تباہی ہے نشہ آور چیزوں سے اجتناب
کیاجائے۔ کرونا وائرس نے صحت کے تمام اداروں کویہ بات کہنے پرمجبورکیا کہ
درندے ،شکاری پرندے ،خون ،مردار اور بیمار اور حرام جانور کھانا صحت کے لئے
تباہ کن ہیں اس سے وباء پھیل سکتی ہے یہ بھی کرونا وائرس کاہی کارنامہ ہے
اس نے انسان کوسکھایا کہ چھینکنے کاطریقہ کیا ہے؟، صفائی کس طرح کی جاتی ہے
جو ہمیں ہمارے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے آج سے1450 سال پہلے بتایا تھا کہ
حرام و حلال میں کیا فرق ہے ۔اسی نادیدہ دشمن نے دنیا بھرکی حکومتوں کو
سوچنے پر مجبورکردیا کہ بجٹ کاایک تہائی حصہ صحت کیلئے مختص کردیاجائے۔
میراجسم میری مرضی کے نعرے لگانے والوں پرواضح کردیا کہ ہم جنس پرستی (
دونوں جنسوں کے اختلاط) کومذموم حرکات ہیں۔اسی وباء نے دنیاکے بعض بڑے
ممالک کے حکمرانوں کوبتادیاکہ لوگوں کوگھروں میں قیدکرنا،جبری بٹھانے ور ان
کی آزادی چھین لینے کامعنی کیاہوتاہے۔ یہ بھی کرونا وائرس کا کارنامہ
کہاجاسکتا ہے کہ اس نے لوگوں کواﷲ تعالیٰ سے عامانگنے، گریہ زاری کرنے
اوراستغفارکرنے پرمجبور ا کردیا نبی پاک ﷺ کی گستاخی ،اولیاء کرام کی بے
حرمتی کرنے سے روک دیااورگناہ چھوڑنے پرآمادہ کردیا ۔اس عذاب نے متکبرین کے
کبر و غرور کا سر نیچاکردیااورانہیں عام ا نسانوں کی طرح لباس پہناکرگھروں
میں بیٹھنے پرمجبورکردیا اس نے دنیامیں کارخانوں کی زہریلی گیس اوردیگر
آلودگیوں کوکم کرنے کی طرف متوجہ کیاجن آلودگیوں نے باغات، جنگلات، دریا
اور سمندروں کوگندہ کیاہے۔اسی وائرس نے ٹیکنالوجی کو رب ماننے والوں
کودوبارہ حقیقی معبود کی طرف متوجہ کردیا کہ اسی کی اطاعت میں نجات ہے اس
نے حکمرانوں کوجیلوں اورقیدیوں کی حالت ٹھیک کرنے پرآمادہ کیاہے۔ اورسب سے
بڑا اس وائرس کا کارنامہ یہ کہ اس نے انسانوں کواﷲ وحدہ لا شریک کی وحدانیت
کی طرف متوجہ کیا آج عملی طورپریہ بات واضح ہوگئی کہ کس طرح بظاہر ایک
وائرس لیکن حقیقت میں اﷲ تعالی کا ادنیٰ سپاہی انسانیت کیلئے شر کے بجائے
خیر کاباعث بن گیا۔ تواے لوگو! کرونا وائرس پرلعنت مت بھیجو یہ تمہارے خیر
کے لئے اس اعتبار سے آیاہے کہ اب انسانیت کی تذلیل اس طرح نہ ہوگی جس طرح
پہلے تھی کی جاتی تھی اﷲ پاک آپ سب کو اپنے حفظ وامان میں رکھے۔(آمین)
|