قدرت نے جڑی بوٹیوں میں شفا رکھی ہے۔ جڑی بوٹیاں
مختلف خواص وفوائد کی حامل ہوتی ہیں۔آج پوری دنیاان دوائی پودوں سے بے حد
فائدے حاصل کررہی ہے۔عالمی ادارہ صحت نے علاج کے لئے جڑی بوٹیوں کے اجزائے
مؤثرہ نکال کراستعمال کرنے کی بجائے سالم بوٹیاں استعمال کرنے کی سفارش کی
ہے۔دنیامیں کروناوائرس کی ویکسین کی دریافت کی کوششیں جاری ہیں ۔حالیہ
مشاہدات وتحقیقات کے مطابق کروناوائرس کی وباء میں جڑی بوٹیوں کی چائے
پینامفیدہے ۔اس وقت دنیاکے مختلف ممالک میں ان قدرتی جڑی بوٹیوں کی چائے سے
بھرپورفائدہ اٹھاجارہاہے۔ زمانہ قدیم سے جوشاندے طب یونانی کاحصہ
ہیں۔نباتات سے چائے بنانے کا تصور جدیداور بہت دل کش ہے، دورحاضرمیں جڑی
بوٹیوں سے چائے بنانے کا انداز مغرب نے اپنایا ہے۔وہ اسے جوشاندے کی بجائے
چائے کہنے پر اصرار کرتے ہیں،مثلاگرین ٹی،منٹ ٹی۔ یہ چائے ابتدا میں بعض
لوگوں کو زیادہ ذائقے دار محسوس نہیں ہوتی، کچھ مرتبہ پینے کے بعد یہ اتنی
خوش ذائقہ محسوس ہوتی ہے کہ بار بار پینے کو دل چاہتا ہے۔ ہربل چائے جسم
میں امراض کے خلاف مزاحمت پیدا کرتی ہے اور قوتِ مدافعت کو طاقت ورکرکے
بیماری کو بھاگنے پر مجبور کردیتی ہے۔ اس چائے میں دودھ نہیں استعمال ہوتا
بلکہ یہ صرف جڑی بوٹیوں سے تیارہوتی ہیں، البتہ اسے خوش ذائقہ بنانے کے لئے
اس میں شہد،گڑ یا تھوڑا سا لیموں کا رس یا عرقِ گلاب ڈال سکتے ہیں۔ اگر کسی
پھل کا تازہ رس اس چائے میں ملادیں تو اس کے ذائقے اور خوشبو میں مزید
اضافہ ہوجائے گا۔حسب ذیل چائے ہرموسم میں یکساں فائدہ مند ہیں۔
پودینے کی چائے(منٹ ٹی): پودینے کی چائے بطور دوا بہت مفید ہے۔ یہ چائے بہت
لذیذ اور خوشبودار ہوتی ہے۔ دن بھر کی تھکاوٹ اس چائے کے ایک کپ سے
دورہوجاتی ہے۔یہ وز ن کم کرنے میں مدددیتی ہے۔ ڈیڑھ گلاس پانی میں چندپتے
پودینہ جب کہ کلونجی اورکالی مرچ ایک چٹکی ڈال کرجوش دیں،ایک گلاس رہ جائے
توچسکیاں لے کرپئیں۔ اس چائے سے پیٹ کی گیس (ریاح)میں فوری آرام آجاتا ہے۔
یہ چائے آنتوں کو صاف کرتی ہے، جس کی وجہ سے سانس میں ناگوار بو آنے کی
شکایت ختم ہوجاتی ہے۔ اسے گلے کی خراش،قے، سر درد، کھانسی اور زکام دور
کرنے کے لئے پیا جاتا ہے۔بدہضمی،ہیضہ اورقے آنے میں مفیدہے۔پودینہ کی چائے
جسم میں قوت مدافعت بڑھاتی ہے اور کروناوائرس سے بچاؤ میں پودینہ کی چائے
کا اہم کردار ہے۔
سبز چائے (گرین ٹی): سبز چائے میں حرارے(کیلوریز)کم ہوتے ہیں۔ یہ ہضم کے
نظام کو بہتر کرتی ہے۔ وزن کم کرنے میں معاون ہے اس لئے خواتین میں بے
حدمقبول ہے۔اس میں شہداورلیموں کارس یاسرکہ ایک ٹی سپون شامل کرکے مطلوبہ
نتائج جلدی ملتے ہیں۔ سبز چائے قوت مدافعت بڑھاتی ہے۔اس لئے کروناوائرس کی
وباء میں بطور معاون دوا مستعمل ہے۔ یہ شرائین دل کی تنگی دورکرتی ہے۔
زیادہ بہتر فوائدکے لئے اسے بغیر دودھ کے قہوے کی طرح پینا چاہئے۔ نظر اور
یاداشت کے لیے بھی سبز چائے مفید ہے۔ یہ جگر کے امراض اور ذہنی دباؤ کم
کرتی ہے۔ اگر کسی کے منہ سے ناگوار بوآتی ہو تو اسے چاہیے کہ وہ سبز چائے
پیئے۔
سونف کی چائے: سونف کا بیج بے حد طاقت ور اثرات والا جزو ہے۔ یہ ہاضم
اورکاسرریاح ہے۔خواتین کے خرابی ایام میں اس کی چائے حسب ذائقہ گڑشامل کرکے
پینے سے تکلیف دورہوجاتی ہے۔یہ چائے ذائقہ سے بھرپورہوتی ہے۔مختلف وائرسز
کوختم کرتی ہے۔ سونف کوروناوائرس سے بچاؤ کی حفاظتی جڑی بوٹیوں میں شامل
ہے۔اس کے متواتر استعمال سے جسم کی قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے۔ آنکھیں دُکھ
آنے کی شکایت میں سونف کو پانی میں اُبال کر پانی کو ٹھنڈا کرلیں۔ اس پانی
سے آنکھوں کو ٹکور کرنے سے سرخی اور جلن ختم ہوجاتی ہے۔ خواتین چہرے کے رنگ
کو نکھارنے کے لیے سونف کی چائے بنا کر اس میں شہد اور دہی اچھی طرح
ملالیں۔ اب اس آمیزے کو چہرے اور گردن پر لگا کر پندرہ منٹ کے لئے لیٹ
جائے۔ آنکھوں پر پانی میں بھگوئی ہوئی روئی رکھ لیں۔ پندرہ منٹ کے بعد نیم
گرم پانی سے دھولیں۔ جلد صاف اور چمک دار ہوجائے گی اور آنکھیں بھی چمک
اٹھیں گی۔ سونف جسم کا امیون سسٹم مضبوط کرتی ہے اورجسم کو وائرس والی
بیماریوں کے خلاف طاقتوربناتی ہے۔
تلسی کی چائے: اس کے پتوں سے مسحورکن خوشبو آتی ہے۔ تلسی کے پتے امراض
سینہ، گردوں اور مثانہ کی تکالیف میں مفید ہیں۔ اس کے پتوں کو سِر کے میں
اُبال کر اس کا پانی چہرے پر لگانے سے جلد کے مسامات سکڑجاتے ہیں اور چہرہ
دل کش ہوجاتا ہے۔یہ چائے پرذائقہ اور خوشبو دارہوتی ہے۔تلسی وائرس کے خلاف
بے پناہ طاقت رکھتی ہے۔امیون پاورکوبڑھاتی ہے اورانفیکشن کودورکرتی ہے۔ چین
میں کروناوائرس کے علاج کے لئے تلسی تجویزکی گئی ہے۔
تیز پات کی چائے: تیز پات یا تیج پات ایک پودے کے پتے ہیں۔ یہ بریانی اور
قورمہ مصالحے میں بھی شامل ہوتے ہے۔ یہ چائے نظام ہضم کے لئے بہت مفید ہے
پیچش کودورکرتی ہے۔اینٹی وائرل خصوصیات کی حامل ہے۔ چین کے ماہرین طب کے
نزدیک کرونا وائرس سے بچاؤ اورعلاج کے لئے تیزپات بہترین قدرتی دوا ہے۔
سیاہ زیرے کی چائے: سیاہ زیرے کی چائے بنانے سے قبل زیرے کو کچل لیں اور
پھر گرم پانی ڈال دیں۔ یہ چائے جگر، پتے اور نظامِ ہضم کے لئے مفید ہے۔
ریاح کی شکایت میں فائدہ مند ہے۔ اسے پینے سے گردوں کا فعل بہتر ہوجاتا ہے۔
یہ جلد کا رنگ صاف کرتی ہے۔
ککر وندے کی چائے: اس چائے میں ککر وندے کی جڑاستعمال ہوتی ہے۔ جڑی بوٹیوں
کی دکانوں میں اس بُوٹی کی جڑ ثابت یاپسی ہوئی مل جاتی ہے۔ اس کی چائے
بہترین ٹانک ہے اور جگر ومثانہ کے علاوہ جوڑوں کے درد کی شکایت دور کرنے
میں بھی مفید ہے۔ اس چائے کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے، اس لئے اس میں الائچی
اورچینی شامل کرلیتے ہیں۔ککروندے کی چائے بیماری پیدا کرنے والے بہت سارے
وائرسز کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔اس لئے چائنامیں اسے کروناوائرس کے
علاج کے لئے بھی استعمال کیاگیاتو اس کے مثبت نتائج ملے ہیں۔
رس بھری کی چائے: رس بھری کے پتوں سے بننے والی چائے بچے کی پیدائش میں
آسانی کے علاوہ دودھ میں بھی اضافے کا باعث بنتی ہے۔ اس کے علاوہ متلی میں
بھی اس سے فائدہ ہوتا ہے او ر آنتوں کا نظام درست رہتا ہے۔ قوت مدافعت میں
اضافہ کرتی ہے۔
دھنیاکی چائے: دھنیا باریک کرکے کر اسے اُبلتے ہوئے پانی میں ڈال کر اچھی
طرح جوش دیں۔ یہ چائے تیزابیت،بد ہضمی اور گیس کی شکایت ختم کردیتی ہے۔ یہ
چائے جلد کی رنگت اور خون کو بھی صاف کرتی ہے۔اس کے علاوہ بے شمارپودوں کے
پتوں اورجڑوں سے چائے بنائی جاتی ہے جوصحت کی حفاظت اوربیماریوں سے بچاتی
ہیں۔ کروناوائرس کے علاج وبچاؤکے لئے ملٹھی، ادرک اور کشمش کی چائے بھی بہت
مفید ہے۔اس کے علاوہ السی اورکلونجی کاقہوہ (چائے)بھی قوت مدافعت کو مضبوط
بناتاہے اوروائرس زدہ بیماریوں کو دورکرتا ہے۔ جڑی بوٹیوں سے صحت فطرت کے
عین مطابق ہے۔قدرتی پودے انسانوں کی صحت وتندرستی کے ضامن ہیں اورہمیشہ
کیلئے اعلیٰ فوائدکے حامل ہوتے ہیں۔اس لئے ہمیں مضر اثرات سے پاک قدرتی جڑی
بوٹیوں پر انحصار کرنا چاہیے۔ نوٹ: حکیم احمدحسین اتحادی نیشنل کونسل فار
طب (وزارت صحت) حکومت پاکستان کے گولڈمیڈلسٹ مستندطبیب ہیں اورنزدمارکیٹ
کمیٹی عبدالحکیم شہرمیں ان کا کلینک ہے۔
|