لاک ڈاؤن کے دوران سابق کرکٹرز موجودہ کھلاڑیوں کو ویڈیو لنک پر گر سیکھائیں گے

image


پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ 45 موجودہ بین الاقوامی اور ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو آن لائن سیشن کے ذریعے ان کے ’بڑوں‘ کی مدد سے سکھایا جائے گا۔

منصوبے کے تحت جاوید میانداد، راشد لطیف، وسیم اکرم، محمد یوسف، مشتاق احمد، شعیب اختر، معین خان اور مصباح الحق سمیت دیگر تجربہ کار سابق کرکٹرز ویڈیو لنک کے ذریعے ان موجودہ کھلاڑیوں سے ملیں گے اور انھیں کرکٹ کے گُر سکھائیں گے۔

یہ آن لائن سیشن بین الاقوامی کرکٹ آپریشنز ڈیمارٹمنٹ کے اشتراک سے رکھے جارہے ہیں جہاں تجربہ کار کھلاڑیوں کو منفرد اندار میں استعمال کرنے سے متعلق اظہار خیال ہوتا ہے۔ اس میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ مستقبل کے کھلاڑی اپنا تجربہ شیئر کر سکیں اور نوجوان کھلاڑیوں کو سکھا سکیں۔

جاوید میانداد، محمد یوسف اور یونس خان پاکستان کے 21 نوجوان کھلاڑیوں سے ویڈیو لنک پر بات کریں گے جبکہ وسیم اکرم اور شعیب اختر 13 فاسٹ بولرز کو لیکچر دیں گے۔

چھ سپنرز کو مشتاق احمد جبکہ معین خان اور راشد لطیف پانچ وکٹ کیپروں کو گر سکھائیں گے۔

اس موقع پر جاوید میانداد، جو 1992 اور 1987 میں پاکستان کی جیتنے والی ٹیم کا حصہ تھے، کا کہنا تھا کہ: ’مجھے ان کھلاڑیوں سے ملنے میں دلچسپی ہے اور امید ہے کہ میں انھیں ایک نئے زاویے کے ذریعے ان کی انفرادی اور ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے میں مدد فراہم کر سکوں گا۔‘
 

image


راشد لطیف نے کہا ہے کہ ’اس سے زیادہ کہ میں انھیں بتاؤں کہ انھیں کیا کرنا ہے، میرا طریقہ یہ ہوگا کہ میں انھیں سوال پوچھنے دوں اور ان کے خدشات کا جواب دوں۔‘

اس موقع پر سابق کپتان مصباح کا کہنا تھا کہ: ’میں ان بہترین کھلاڑیوں کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے نوجوان اور ابھرتے ستاروں کے ساتھ اپنا تجربہ بتانے کے لیے حامی بھری ہے۔‘

’ہم اپنا منصوبہ اس امید سے بنا رہے ہیں کہ انگلینڈ کے ساتھ ہماری سیریز ہوگی۔ انگلینڈ کے خلاف ہماری جیتنے والی ٹیموں کے لیے ان کھلاڑیوں نے اپنی خدمات دی تھیں۔ اس سیریز کے لیے کیسے تیار ہونا ہے اس حوالے سے ان کرکٹرز کی رائے قیمتی ہے۔‘

’اس میں پیشہ ورانہ اصول، گیم پلان، پریکٹس اور دباؤ پر قابو پانے کے دوسرے طریقے سکھائے جائیں گے۔‘

راشد لطیف کے مطابق ’وکٹ کیپرز کا جدید کرکٹ میں کردار بڑھ گیا ہے۔ اب ان سے بلے بازوں میں بھی اچھی کارکردگی کی توقع کی جاتی ہے۔ ایسا معین اور میں نے 90 کی دہائی میں کیا۔ یہ پختہ ذہن اور تربیت سے ممکن ہوتا ہے۔ گلووز اور بلے کے درمیان توازن ضروری ہے تاکہ دونوں طریقوں سے کارکردگی دکھانے میں مدد مل سکے۔‘

نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ نے اس منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ اچھا موقع ہے کہ ہم ان عظیم کھلاڑیوں سے سن سکیں کہ انھوں نے اپنے مدمقابل ٹیموں کو کیسے جانچا اور اپنے ہنر و رفتار سے انھیں شکست دی۔‘

ٹیسٹ میچوں میں ہیٹرک لینے والے سب سے نوجوان بولر نے مزید کہا کہ وسیم اکرم اور شعیب اختر نے انھیں کافی مفید مشورے دیے ہیں۔ ’میں ان عظیم کھلاڑیوں کو سنتے ہوئے ایک پورا ہفتہ گزار سکتا ہوں۔‘

’وقار یونس میری کافی مدد کر رہے ہیں جو میری کارگردی میں نمایاں فرق لائی ہے۔ یہ سیکھنے کے اعتبار سے ایک بہت اچھا موقع ہے۔ ان کھلاڑیوں سے ہم سیکھ سکتے ہیں کہ وہ کیسے (بولنگ اٹیک میں) ایک گروہ بن کر شکار کیا کرتے تھے۔‘
 


Partner Content: BBC

YOU MAY ALSO LIKE: