رمضان کے آغاز میں ایک عجیب بات
میرے مشاہدے میں آئی سوچا آپ لوگوں سے اسے بانٹوں جیسا کہ ہم سبھی جانتے ہیں کہ
جب رمضان کی آمد ہوتی ہے تو دکانوں والے ہر چیز کے نرخ بڑھا دیتے ہیں بیچارا
گاہک مرتا کیا نہ کرتا مجبور ہو جاتا ہے اسے وہ قیمت دینی پڑتی ہے ہمارے شہر
برمنگھم یو کے میں یہی ہوا کہ رمضان کے آتے ہی دکانداروں نے آٹے چاول کی قیمتیں
ڈبل کر دیں اور بہانہ کہ ان کا بحران چل رہا ہے اس لیے قیمتیں بڑھائی ہیں اتفاق
دیکھیے کہ ایک انگلش سٹور نے آٹا اور چاول ہمارے مسلمان بھائیوں سے آدھی قیمت
پر بیچنے شروع کردیے جو پانچ کلو آٹے کا بیگ ہمارے مسلمان بھائی گیارہ پونڈ کا
دیتے تھے وہ انگلش سٹور پانچ پونڈ کا فروخت کر رے تھے جب یہ بات ہمارے ایشیائی
دکانداروں تک پہنچی تو انہیں بڑا شاک ہوا آپ خوب جانتے ہیں کہ ہم لوگ ہار نہیں
مانتے انہوں نے دو دن میں ہی انگلش سٹور سے سستا آٹا اور چاول خرید لیے اب پھر
اسی طرح ڈبل قیمت اور بیچارے گاہک کیا کریں آپ لوگ ذرا غور کریں کہ اگر ایک
سٹور سستی قیمت پہ چیز فروخت کر رہا ظاہر ہے وہ اس سے کچھ کما رہا ہے مگر ہمارے
بھائی جب بھی رمضان آتا ہے قیمتیں بڑھا دیتےہیں وہی بات ہے کہ چھوٹا منہ بڑی
بات اپنے مسلمان بھائیوں سے یہی گزارش ہے کہ یہ دنیا فانی ہے ایک دن اس پاک
پروردگار کی عدالت میں حاضری ہونی ہے اس وقت قبر میں جب منکر نکیر آئیں گے تو
کیا جواب ہو گا ہم مسلمان تو وہ قوم ہوا کرتے تھے لوگ جن کی ایمانداری کی لوگ
قسمیں کھاتے تھے مگر اب ہم پہ اس لیے زوال ہے کہ ہم اسلام س دور ہوگئے ہیں آخر
میں ایک بات یاد آئی کہتے ہیں کہ یہاں ایک پوسٹ آفس میں ایک پاکستانی بزرگ اپنی
پینشن لے رہے تھے کہ ساتھ کھڑے نوجوان سے کہنے لگے بیٹا یہ لوگ اگر کلمہ پڑھ
لیں تو جنت مں چلے جائیں نوجوان نے کہا پھر یہ لوگ بھی ہماری طرح کی حرکتیں
کریں گے اس بات سے میرا یہ مقصد نہیں کہ مسلمان کسی سے کم ہیں مگر وہ اسلام سے
دور ہوتے جا ر ہے ہیں اے الله ہماری حالت پہ رحم کرنا۔آمین |